Ayats Found (3)
Surah 18 : Ayat 110
قُلْ إِنَّمَآ أَنَا۟ بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰٓ إِلَىَّ أَنَّمَآ إِلَـٰهُكُمْ إِلَـٰهٌ وَٲحِدٌۖ فَمَن كَانَ يَرْجُواْ لِقَآءَ رَبِّهِۦ فَلْيَعْمَلْ عَمَلاً صَـٰلِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِۦٓ أَحَدَۢا
اے محمدؐ، کہو کہ میں تو ایک انسان ہوں تم ہی جیسا، میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا خدا بس ایک ہی خدا ہے، پس جو کوئی اپنے رب کی ملاقات کا امیدوار ہو اسے چاہیے کہ نیک عمل کرے اور بندگی میں اپنے رب کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کرے
Surah 19 : Ayat 20
قَالَتْ أَنَّىٰ يَكُونُ لِى غُلَـٰمٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِى بَشَرٌ وَلَمْ أَكُ بَغِيًّا
مریم نے کہا "میرے ہاں کیسے لڑکا ہوگا جبکہ مجھے کسی بشر نے چھوا تک نہیں ہے اور میں کوئی بدکار عورت نہیں ہوں"
Surah 19 : Ayat 21
قَالَ كَذَٲلِكِ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَىَّ هَيِّنٌۖ وَلِنَجْعَلَهُۥٓ ءَايَةً لِّلنَّاسِ وَرَحْمَةً مِّنَّاۚ وَكَانَ أَمْرًا
فرشتے نے کہا 1"ایسا ہی ہوگا، تیرا رب فرماتا ہے کہ ایسا کرنا میرے لیے بہت آسان ہے اور ہم یہ اس لیے کریں گے کہ اُس لڑکے کو لوگوں کے لیے ایک نشانی بنائیں اور اپنی طرف سے ایک رحمت اور یہ کام ہو کر رہنا ہے"
1 | جیسا کہ ہم حاشیہ نمبر6 میں اشارہ کر آۓ ہیں حضرت مریم کے استعجاب پر فرشتے کا یہ کہنا کہ ’’ایسا ہی ہو گا‘‘ ہرگز اس معنی میں نہیں ہو سکتا کہ بشر تجھ کو چھوۓ گا اوراس سے تیرے ہاں لڑکا پیدا ہوگا، بلکہ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ تیرے ہاں لڑکا ہوگا باوجود اس کے کہ تجھے کسی بشر نے نہیں چھوا ہے۔ اوپر انہی الفاظ میں حضرت زکریا کا استعجاب نقل ہو چکا ہے۔ اور وہاں بھی فرشتے نے یہی جواب دیا ظاہر ہے کہ جو مطلب اس جواب کا وہاں ہے وہی یہاں بھی ہے۔ اس طرح سورہ، آیات (28۔ 30) میں جب فرشتہ حضرت ابراہیم کو بیٹے کی بشارت دیتا ہے اور حضرت سارہ کہتی ہیں کہ مجھ بوڑھی بانجھ کے ہاں بیٹا کیسے ہوگا تو فرشتہ ان کو جواب دیتا ہے کہ ’’کذلک‘‘ایسا ہی ہوگا ’’ظاہر ہے کہ اس سے مراد بڑھاپے اور بانجھ پن کے باوجود ان کے ہاں اولاد ہونا ہے۔ علاوہ بریں اگر کذلک کا مطلب یہ لے لیا جاۓ کہ بشر تجھے چھوۓ گا اور تیرے ہاں اس طرح لڑکا ہوگا جیسے دنیا بھر کی عورتوں کے ہاں ہوا کرتا ہے، تو پھر بعد کے دونوں فقرے بالکل لے معنی ہو جاتے ہیں۔ اس صورت میں یہ کہنے کی کیا ضرورت رہ جاتی ہے کہ تیرا رب کہتا ہے کہ ایسا کرنا میرے لیۓ بہت آسان ہے، اور یہ کہ ہم اس لڑکے کو ایک نشانی بنانا چاہتے ہیں۔ نشانی کا لفظ یہاں صریحاً معجزہ کے معنی میں ہیں استعمال ہوا ہے۔ اور اسی معنی پر یہ فقرہ بھی دلالت کرتا ہے کہ ’’ایسا کرنا میرے لیۓ بہت آسان ہے‘‘ لہذا اس ارشاد ک مطلب بجز اس کے اور کچھ نہیں ہے کہ ہم اس لڑکے کی ذات ہی کو ایک معجزہ کی حیثیت سے بنی اسرائیل کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں۔ بعد کی تفصیلات اس بات کی خود تشریح کر رہی ہیں کہ حضرت عیسی ؑ کی ذات کو کس طرح معجزہ بنا کر پیش کیا گیا۔ |