Ayats Found (5)
Surah 4 : Ayat 14
وَمَن يَعْصِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُۥ يُدْخِلْهُ نَارًا خَـٰلِدًا فِيهَا وَلَهُۥ عَذَابٌ مُّهِينٌ
اور جو اللہ اور اُس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اس کی مقرر کی ہوئی حدوں سے تجاوز کر جائے گا اُسے اللہ آگ میں ڈالے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس کے لیے رسوا کن سزا ہے
Surah 4 : Ayat 115
وَمَن يُشَاقِقِ ٱلرَّسُولَ مِنۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ ٱلْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ ٱلْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِۦ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِۦ جَهَنَّمَۖ وَسَآءَتْ مَصِيرًا
مگر جو شخص رسول کی مخالفت پر کمر بستہ ہو اور اہل ایمان کی روش کے سوا کسی اور روش پر چلے، درآں حالیکہ اس پر راہ راست واضح ہو چکی ہو، تو اُس کو ہم اُسی طرف چلائیں گے جدھر وہ خود پھر گیا1 اور اسے جہنم میں جھونکیں گے جو بد ترین جائے قرار ہے
1 | جب مذکورہ بالا مقدمہ میں وحی الہٰی کی بنا پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس خائن مسلمان کے خلاف اور اُس بے گناہ یہودی کے حق میں فیصلہ صادر فرما دیا تو اس منافق پر جاہلیت کا اس قدر سخت دَورہ پڑا کہ وہ مدینہ سے نِکل کر اسلام اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دُشمنوں کے پاس مکّہ چلا گیا اور کھلم کھلا مخالفت پر آمادہ ہو گیا۔ اس آیت میں اس کی اسی حرکت کی طرف اشارہ ہے |
Surah 8 : Ayat 13
ذَٲلِكَ بِأَنَّهُمْ شَآقُّواْ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥۚ وَمَن يُشَاقِقِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ فَإِنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلْعِقَابِ
یہ اس لیے کہ ان لوگوں نے اللہ اور اس کے رسولؐ کا مقابلہ کیا اور جو اللہ اور اس کے رسولؐ کا مقابلہ کرے اللہ اس کے لیے نہایت سخت گیر ہے
1 | یہاں تک کہ جنگ بدر کے جن واقعات کو ایک ایک کرکے یاد دلایا گیا ہے اس سے مقصود دراصل لفظ ”انفال“کی معنویت واضح کرنا ہے۔ ابتدا میں ارشاد ہوا تھا کہ اس مال غنیمت کو اپنی جانفشانی کا ثمرہ سمجھ کر اس کے مالک و مختار کہاں بنے جاتے ہو، یہ تو دراصل عطیہ الہٰی ہے اور معطی خود ہی اپنے مال کا مختار ہے۔ اب اس کے ثبوت میں یہ واقعات گنائے گئے ہیں کہ اس فتح میں خود ہی حساب لگا کر دیکھ لو کہ تمہاری اپنی جانفشانی اور جرأت وجسارت کا کتنا حصہ تھا اور اللہ کی عنایت کا کتنا حصہ۔ |
Surah 9 : Ayat 63
أَلَمْ يَعْلَمُوٓاْ أَنَّهُۥ مَن يُحَادِدِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ فَأَنَّ لَهُۥ نَارَ جَهَنَّمَ خَـٰلِدًا فِيهَاۚ ذَٲلِكَ ٱلْخِزْىُ ٱلْعَظِيمُ
کیا انہیں معلوم نہیں ہے کہ جو اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرتا ہے اس کے لیے دوزخ کی آگ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا یہ بہت بڑی رسوائی ہے
Surah 72 : Ayat 23
إِلَّا بَلَـٰغًا مِّنَ ٱللَّهِ وَرِسَـٰلَـٰتِهِۦۚ وَمَن يَعْصِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ فَإِنَّ لَهُۥ نَارَ جَهَنَّمَ خَـٰلِدِينَ فِيهَآ أَبَدًا
میرا کام اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ اللہ کی بات اور اس کے پیغامات پہنچا دوں1 اب جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی بات نہ مانے گا اس کے لیے جہنم کی آگ ہے اور ایسے لوگ اس میں ہمیشہ رہیں گے2"
2 | اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہر گناہ اور معصیت کی سزا ابدی جہنم ہے ، بلکہ جس سلسلہ کلام میں یہ بات فرمائی گئی ہے اس کے لحاظ سے آیت کا مطلب یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے توحید کی جو دعوت دی گئی ہے اس کو جو شخص نہ مانے اور شرک سے باز نہ آئے اس کے لیے ابدی جہنم کی سزا ہے |
1 | یعنی میرا یہ دعویٰ ہر گز نہیں ہے کہ خدا کی خدائی میں میرا کوئی دخل ہے ، یا لوگوں کی قسمتیں بنانے اور بگاڑنے کا کوئی اختیار مجھے حاصل ہے۔ میں تو صرف ایک رسول ہوں اور جو خدمت میرے سپرد کی گئی ہے وہ اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے کہ اللہ تعالی کے پیغامات تمہیں پہنچا دوں۔ باقی رہے خدائی کے اختیارات ، تو وہ سارے کے سارے اللہ ہی کے ہاتھ میں ہیں۔ کسی دوسرے کو نفع یا نقصان پہنچانا تو درکنار ، مجھے تو خود اپنے نفع و نقصان کا اختیار بھی حاصل نہیں۔ اللہ کی نافرمانی کروں تو اس کی پکڑ سے بچ کر کہیں پناہ نہیں لے سکتا، اور اللہ کے دامن کے سوا کوئی ملجا و ماویٰ میرے لیے نہیں ہے (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد چہارم، الشوریٰ ، حاشیہ7) |