Ayats Found (1)
Surah 2 : Ayat 138
صِبْغَةَ ٱللَّهِۖ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ ٱللَّهِ صِبْغَةًۖ وَنَحْنُ لَهُۥ عَـٰبِدُونَ
کہو: 1"اللہ کا رنگ اختیار کرو اس کے رنگ سے اچھا اور کس کا رنگ ہوگا؟ اور ہم اُسی کی بندگی کرنے والے لوگ ہیں"
1 | اس آیت کے دو ترجمے ہو سکتے ہیں: ایک یہ کہ”ہم نے اللہ کا رنگ اختیار کر لیا“، دوسرے یہ کہ ”اللہ کا رنگ اختیار کرو“۔ مسیحیّت کے ظہُور سے پہلے یہُودیوں کے ہاں یہ رسم تھی کہ جو شخص اُن کے مذہب میں داخل ہوتا، اُسے غُسل دیتے تھے اور اِس غُسل کے معنی ان کے ہاں یہ تھے کہ گویا اس کے گناہ دُھل گئے اور اس نے زندگی کا ایک نیا رنگ اختیار کر لیا۔ یہی چیز بعد میں مسیحیوں نے اختیار کر لی۔ اس کا اصطلاحی نام ان کے ہاں اِسطباغ (بپتسمہ) ہے اور یہ اصطباغ نہ صرف اُن لوگوں کو دیا جاتا ہے جو اُں کے مذہب میں داخل ہوتے ہیں، بلکہ بچّوں کو بھی دیا جاتا ہے۔ اسی کے متعلق قرآن کہتا ہے ، اس رسمی اصطباغ میں کیا رکھا ہے؟ اللہ کا رنگ اختیار کرو، جو کسی پانی سے نہیں چڑھتا ، بلکہ اس کی بندگی کا طریقہ اختیار کرنے سے چڑھتا ہے |