Ayats Found (1)
Surah 18 : Ayat 24
إِلَّآ أَن يَشَآءَ ٱللَّهُۚ وَٱذْكُر رَّبَّكَ إِذَا نَسِيتَ وَقُلْ عَسَىٰٓ أَن يَهْدِيَنِ رَبِّى لِأَقْرَبَ مِنْ هَـٰذَا رَشَدًا
(تم کچھ نہیں کر سکتے) اِلّا یہ کہ اللہ چاہے اگر بھولے سے ایسی بات زبان سے نکل جائے تو فوراً اپنے رب کو یاد کرو اور کہو 1"امید ہے کہ میرا رب اِس معاملے میں رشد سے قریب تر بات کی طرف میری رہنمائی فرما دے گا"
1 | یہ ایک جملہ معترضہ ہے جو پچھلی آیت کے مضمون کی مناسبت سے سلسلۂ کلام کے بیچ میں ارشاد فرمایا گیا ہے۔ پچھلی آیت میں ہدایت کی گئی تھی کہ اصحاب کہف کی تعداد کا صحیح علم اللہ کو ہے اور اس کی تحقیق کرنا ایک غیر ضروری کام ہے، لہٰذا خواہ مخواہ ایک غیر ضروری بات کی کھوج میں لگنے سے پرہیز کرو۔ اور اس پر کسی سے بحث بھی نہ کرو۔ اس سلسلہ میں آگے کی بات ارشاد فرمانے سے پہلے جملۂ معترضہ کے طور پر ایک اور ہدایت بھی نبی صلی اللہ علیہ و سلم اور اہل ایمان کو دی گئی اور وہ یہ کہ تم کبھی دعوے سے یہ نہ کہہ دینا کہ میں کل فلاں کام کر دوں گا۔ تم کو کیا خبر کہ تم وہ کام کر سکو گے یا نہیں۔ نہ تمہیں غیب کا علم، اور نہ تم اپنے افعال میں ایسے خود مختار کہ جو کچھ چاہو کر سکو۔ اس لیے اگر کبھی بے خیالی میں ایسی بات زبان سے نکل بھی جائے تو فوراً متنبہ ہو کر اللہ کو یاد کرو اور ان شاء اللہ کہہ دیا کرو۔ مزید برآں تم یہ بھی نہیں جانتے کہ جس کام کے کرنے کو تم کہہ رہے ہو، آیا اس میں خیر ہے یا کوئی دوسرا کام اس سے بہتر ہے۔ لہٰذا اللہ پر اعتماد کرتے ہوئے یوں کہا کرو کہ امید ہے میرا رب اس معاملے میں صحیح بات، یا صحیح طرز عمل کی طرف میری رہنمائی فرما دے گا۔ |