Ayats Found (18)
Surah 5 : Ayat 18
وَقَالَتِ ٱلْيَهُودُ وَٱلنَّصَـٰرَىٰ نَحْنُ أَبْنَـٰٓؤُاْ ٱللَّهِ وَأَحِبَّـٰٓؤُهُۥۚ قُلْ فَلِمَ يُعَذِّبُكُم بِذُنُوبِكُمۖ بَلْ أَنتُم بَشَرٌ مِّمَّنْ خَلَقَۚ يَغْفِرُ لِمَن يَشَآءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَآءُۚ وَلِلَّهِ مُلْكُ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَاۖ وَإِلَيْهِ ٱلْمَصِيرُ
یہود اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے چہیتے ہیں ان سے پوچھو، پھر وہ تمہارے گناہوں پر تمہیں سزا کیوں دیتا ہے؟ در حقیقت تم بھی ویسے ہی انسان ہو جیسے اور انسان خدا نے پیدا کیے ہیں وہ جسے چاہتا ہے معاف کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے سزا دیتا ہے زمین اور آسمان اور ان کی ساری موجودات اس کی مِلک ہیں، اور اسی کی طرف سب کو جانا ہے
Surah 5 : Ayat 49
وَأَنِ ٱحْكُم بَيْنَهُم بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَآءَهُمْ وَٱحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَنۢ بَعْضِ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ إِلَيْكَۖ فَإِن تَوَلَّوْاْ فَٱعْلَمْ أَنَّمَا يُرِيدُ ٱللَّهُ أَن يُصِيبَهُم بِبَعْضِ ذُنُوبِهِمْۗ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ ٱلنَّاسِ لَفَـٰسِقُونَ
پس اے محمدؐ! تم اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق اِن لوگوں کے معاملات کا فیصلہ کرو اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو ہوشیار رہو کہ یہ لوگ تم کو فتنہ میں ڈال کر اُس ہدایت سے ذرہ برابر منحرف نہ کرنے پائیں جو خدا نے تمہاری طرف نازل کی ہے پھر اگر یہ اس سے منہ موڑیں تو جان لو کہ اللہ نے اِن کے بعض گناہوں کی پاداش میں ان کو مبتلائے مصیبت کرنے کا ارادہ ہی کر لیا ہے، اور یہ حقیقت ہے کہ اِن لوگوں میں سے اکثر فاسق ہیں
Surah 6 : Ayat 6
أَلَمْ يَرَوْاْ كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّن قَرْنٍ مَّكَّنَّـٰهُمْ فِى ٱلْأَرْضِ مَا لَمْ نُمَكِّن لَّكُمْ وَأَرْسَلْنَا ٱلسَّمَآءَ عَلَيْهِم مِّدْرَارًا وَجَعَلْنَا ٱلْأَنْهَـٰرَ تَجْرِى مِن تَحْتِهِمْ فَأَهْلَكْنَـٰهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَنشَأْنَا مِنۢ بَعْدِهِمْ قَرْنًا ءَاخَرِينَ
کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ان سے پہلے کتنی ایسی قوموں کو ہم ہلاک کر چکے ہیں جن کا اپنے اپنے زمانہ میں دور دورہ رہا ہے؟ اُن کو ہم نے زمین میں وہ اقتدار بخشا تھا جو تمہیں نہیں بخشا ہے، ان پر ہم نے آسمان سے خوب بارشیں برسائیں اور ان کے نیچے نہریں بہا دیں، (مگر جب انہوں نے کفران نعمت کیا تو) آخر کار ہم نے ان کے گناہوں کی پاداش میں انہیں تباہ کر دیا اور ان کی جگہ دوسرے دور کی قوموں کو اٹھایا
Surah 7 : Ayat 100
أَوَلَمْ يَهْدِ لِلَّذِينَ يَرِثُونَ ٱلْأَرْضَ مِنۢ بَعْدِ أَهْلِهَآ أَن لَّوْ نَشَآءُ أَصَبْنَـٰهُم بِذُنُوبِهِمْۚ وَنَطْبَعُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَسْمَعُونَ
اور کیا اُن لوگوں کو جو سابق اہل زمین کے بعد زمین کے وارث ہوتے ہیں، اِس امر واقعی نے کچھ سبق نہیں دیا کہ اگر ہم چاہیں تو ان کے قصوروں پر انہیں پکڑ سکتے ہیں؟1 (مگر وہ سبق آموز حقائق سے تغافل برتتے ہیں) اور ہم ان کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں، پھر وہ کچھ نہیں سنتے2
2 | یعنی جب وہ تاریخ سے اور عبرتناک آثار کے مشاہدے سےسبق نہیں لیتے اور اپنے آپ کو خود بھلا وے میں ڈالتے ہیں تو پھر خدا کی طرف سے بھی انہیں سوچنے سمجھنے اور کسی ناصح کی بات سننے کی توفیق نہیں ملتی ۔ خدا کا قانونِ فطرت یہی ہے کہ جو اپنی آنکھیں بند کر لیتا ہے اس کی بینائی تک آفتا بِ روشن کی کوئی کرن نہیں پہنچ سکتی اور جو خود نہیں سننا چاہتا اسے پھر کو ئی کچھ نہیں سنا سکتا |
1 | یعنی ایک گرنے والی قوم کی جگہ جو دوسری قوم اُٹھتی ہے اس کے لیے اپنی پیش رو قوم کے زوال میں کافی رہنمائی موجود ہوتی ہے۔ وہ اگر عقل سے کام لے تو سمجھ سکتی ہے کہ کچھ مدّت پہلے جو لوگ اِسی جگہ دادِ عیش دے رہے تھے اور جن کی عظمت کا جھنڈا یہاں لہرا رہا تھا انہیں فکر وعمل کی کن غلطیوں نے برباد کیا، اور یہ بھی محسوس کر سکتی ہے کہ جس بالا تر اقتدار نے آکر اُنہیں اُ ن کی غلطیوں پر پکڑا تھا اور اُن سے یہ جگہ خالی کرا لی تھی، وہ آج کہیں چلا نہیں گیا ہے، نہ اس سے کسی نے یہ مقدرت چھین لی ہے کہ اس جگہ کے موجود ہ ساکنین اگر وہی غلطیاں کریں جو سابق ساکنین کر رہے تھے تو وہ اِن سے بھی اسی طرح جگہ خالی نہ کراسکے گا جس طرح اس نے اُن سے خالی کرائی تھی |
Surah 8 : Ayat 54
كَدَأْبِ ءَالِ فِرْعَوْنَۙ وَٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْۚ كَذَّبُواْ بِـَٔـايَـٰتِ رَبِّهِمْ فَأَهْلَكْنَـٰهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَغْرَقْنَآ ءَالَ فِرْعَوْنَۚ وَكُلٌّ كَانُواْ ظَـٰلِمِينَ
آلِ فرعون اور ان سے پہلے کی قوموں کے ساتھ جو کچھ پیش آیا وہ اِسی ضابطہ کے مطابق تھا انہوں نے اپنے رب کی آیات کو جھٹلایا تب ہم نے ان کے گناہوں کی پاداش میں انہیں ہلاک کیا اور آل فرعون کو غرق کر دیا یہ سب ظالم لوگ تھے
Surah 26 : Ayat 14
وَلَهُمْ عَلَىَّ ذَنۢبٌ فَأَخَافُ أَن يَقْتُلُونِ
اور مجھ پر اُن کے ہاں ایک جرم کا الزام بھی ہے، اس لیے ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کر دیں گے1"
1 | یہ اشارہ ہے اس واقعہ کی طرف جو سورہ قصص رکوع 2 میں بیان ہوا ہے۔ حضرت موسٰیؑ نے قوم فرعون کے ایک شخص کو ایک اسرائیل سے لڑتے دیکھ کر ایک گھونسا مار دیا تھا جس سے وہ مر گیا۔ پھر جب حضرت موسٰیؑ کو معلوم ہوا کہ اس واقعہ کی اطلاع قوم فرعون کے لوگوں کو ہو گئی ہے اور وہ بدلہ لینے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ملک چھوڑ کر مَدْیَن کی طرف فرار ہو گئے تھے۔ اب جو آٹھ دس سال کی روپوشی کے بعد یکایک انہیں یہ حکم دیا گیا کہ تم پیغام رسال لے کر اسی فرعون کے دربا ر میں جا کھڑے ہو جس کے ہاں تمہارے خلاف قتل کا مقدمہ پہلے سے موجود ہے تو حضرت موسٰیؑ کو بجا طور پر یہ خطرہ ہوا کہ پیغام سنانے کی نوبت آنے سے پہلے ہی وہ تو مجھے اس قتل کے الزام میں پھانس لے گا |
Surah 28 : Ayat 78
قَالَ إِنَّمَآ أُوتِيتُهُۥ عَلَىٰ عِلْمٍ عِندِىٓۚ أَوَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ ٱللَّهَ قَدْ أَهْلَكَ مِن قَبْلِهِۦ مِنَ ٱلْقُرُونِ مَنْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُ قُوَّةً وَأَكْثَرُ جَمْعًاۚ وَلَا يُسْــَٔلُ عَن ذُنُوبِهِمُ ٱلْمُجْرِمُونَ
تو اُس نے کہا "یہ سب کچھ تو مجھے اُس علم کی بنا پر دیا گیا ہے جو مجھ کو حاصل ہے1" کیا اس کو علم نہ تھا کہ اللہ اس سے پہلے بہت سے ایسے لوگوں کو ہلاک کر چکا ہے جو اس سے زیادہ قوت اور جمعیت رکھتے تھے؟2 مجرموں سے تو ان کے گناہ نہیں پوچھے جاتے3
3 | یعنی مجرم تویہی دعوٰی کیاکرتے ہیں کہ ہم بڑے اچھے لوگ ہیں۔ وہ کب ماناکرتے ہیں کہ ان کےاندر کوئی برائی ہے۔ مگر ان کی سزا ان کے اپنے اعتراف پرمنحصر نہیں ہوتی۔ انہیں جب پکڑا جاتا ہے توان سے پوچھ کرنہیں پکڑا جاتا کہ بتاؤ تمہارے گناہ کیا ہیں۔ |
2 | یعنی یہ شخص جوبڑا عالم وفاضل اوردانا وباخبر بنا پھررہا تھا اوراپنی قابلیت کایہ کچھ غرہ رکھتا تھا، اس کےعلم میں کیا یہ بات کبھی نہ آئی تھی کہ اُس سے زیادہ دولت وحشمت اورقوت وشوکت والے اس سے پہلے دنیامیں گزر چکے ہیں اوراللہ نےانہیں آخر کارتباہ وبرباد کرکے رکھ دیا؟ اگرقابلیت اورہنر مندی ہی دنیوی عروج کےلیے کوئی ضمانت ہے توان کی یہ صلاحیت اُس وقت کہاں چلی گئی تھیں جب وہ تباہ ہوئے؟اگر کسی کودنیوی عروج نصیب ہونالازمََا اسی بات کاثبوت ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص سے خوش ہےاوراس کےاعمال واوصاف کوپشند کرتا ہے توپھر ان لوگوں کی شامت کیوں آئی؟ |
1 | اصل الفاظ ہیں اِنَّمَآ اُوْتِیْتُھ‘عَلٰی عِلْمِِ عِنْدِیْ۔ اس کےدومطلب ہوسکتے ہیں: ایک یہ کہ میں نے جوکچھ پایا ہے اپنی قابلیت سے پایا ہے، یہ کوئی فضل نہیں ہے جواستحقاق لےبجائے احسان کےطور پرکسی نے مجھ کودیاہواوراب مجھے اس کاشکریہ اس طرح ادا کرنا ہوکہ جن نااہل لوگوان کوکچھ نہیں دیاگیا ہے انہیں میںفضل واحسان کےطور پراس میںسےکچھ دوں، یاکوئی خیر خیرات اس غرض کےلیے کروں کہ یہ فضل مجھ سےچھین نہ لیا جائے۔ دوسرامطلب یہ بھی ہوسکتا ہےکہ میرے نزدیک توخدا نےیہ دولت جومجھے دی ہے میرے اوصاف کوجانتے ہوئے دی ہے۔ اگر میں اس کی نگاہ میں ایک پسندیدہ انسان نہ ہوتا تویہ کچھ مجھے کیوں دی ہے میرے اوصاف کوجانتے ہوئے دی ہے۔ اگر میں اس کی نگاہ میں ایک پسندیدہ انسان نہ ہوتا تو یہ کچھ مجھے کیوں دیتا۔ مجھ پراس کی نعمتوں کی بارش ہونا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ میں اس کامحبوب ہوں اورمیری روش اس کوپشند ہے۔ |
Surah 29 : Ayat 40
فَكُلاًّ أَخَذْنَا بِذَنۢبِهِۦۖ فَمِنْهُم مَّنْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِ حَاصِبًا وَمِنْهُم مَّنْ أَخَذَتْهُ ٱلصَّيْحَةُ وَمِنْهُم مَّنْ خَسَفْنَا بِهِ ٱلْأَرْضَ وَمِنْهُم مَّنْ أَغْرَقْنَاۚ وَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَـٰكِن كَانُوٓاْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
آخر کار ہر ایک کو ہم نے اس کے گناہ میں پکڑا، پھر ان میں سے کسی پر ہم نے پتھراؤ کرنے والی ہوا بھیجی1، اور کسی کو ایک زبردست دھماکے نے آ لیا2، اور کسی کو ہم نے زمین میں دھسا دیا3، اور کسی کو غرق کر دیا4 اللہ اُن پر ظلم کرنے والا نہ تھا، مگر وہ خود ہی اپنے اوپر ظلم کر رہے تھے5
5 | یہ تمام قصے جویہاں تک سنائےگئےہیں۔ان کاروئےسخن دوطرف ہے۔ایک طرف یہ اہلِ ایمان کوسنائےگئےہیں تاکہ وہ پست ہمت اوردل شکستہ ومایوسی نہ ہوں اورمشکلات ومصائب کےسخت سےسخت طوفان میں بھی صبرواستقلال کےساتھ حق وصداقت کا علم بلند کیےرکھیں،اوراللہ تعالٰی پربھروسہ رکھیں کہ آخرکاراس کی مدد ضرورآئے گی اوروہ ظالموں کونیچادکھائے گااورکلمہٴ حق کوسربلند کردےگا۔دوسری طرف یہ اُن ظالموں کوبھی سنائےگئےہیں جواپنے نزدیک تحریک اسلامی کابالکل قلع قمع کردینےپرتلےہوئےتھے۔ان کومتنبہ کیاگیا ہےکہ تم خداکےحکم اوراس کی بردباری کاغلط مطلب لےرہےہو۔تم نےخداکی خدائی کواندھیرنگری سمجھ لیاہے۔تمہیں اگربغاوت وسرکشی اورظلم وستم اوربداعمالیوں پرابھی تک نہیں پکڑاگیاہےاورسنبھلنے کےلیےمحض ازراہِ عنایت لمبی مہلت دی گئی ہےتوتم اپنی جگہ یہ سمجھ بیٹھے ہوکہ یہاں کوئی انصاف کرنےوالی طاقت سرےسےہےہی نہیں اوراس زمین پرجس کاجوکچھ جی چاہےبلانہایت کیے جاسکتا ہے۔یہ غلط فہمی آخرکارتمہیں جس انجام سےدوچارکرکےرہےگی وہ وہی انجام ہےجوتم سےپہلےقوم نوؑح اورقومِ لوؑط اورقوم شعیبؑ دیکھ چکی ہے،جس سےعاد وثمود دوچارہوچکےہیں،اورجسےقارون وفرعون نےدیکھاہے۔ |
1 | یعنی عاد،جن پرمسلسل سات رات اورآٹھ دن تک سخت ہوا کاطوفان برپارہا۔(سورہٴ الحاقہ،آیت ۷)۔ |
Surah 23 : Ayat 21
وَإِنَّ لَكُمْ فِى ٱلْأَنْعَـٰمِ لَعِبْرَةًۖ نُّسْقِيكُم مِّمَّا فِى بُطُونِهَا وَلَكُمْ فِيهَا مَنَـٰفِعُ كَثِيرَةٌ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ
اور حقیقت یہ ہے کہ تمہارے لیے مویشیوں میں بھی ایک سبق ہے ان کے پیٹوں میں جو کچھ ہے اسی میں سے ایک چیز ہم تمہیں پلاتے ہیں1، اور تمہارے لیے ان میں بہت سے دوسرے دُوسرے فائدے بھی ہیں
1 | یعنی دودھ جس کے متعلق قرآن میں دوسری جگہ فرمایا گیا ہے کہ خون اور گوبر کے درمیان یہ ایک تیسری چیز ہے جو جانور کی غذا سے پیدا کر دی جاتی ہے (النحل، آیت 66) |
Surah 51 : Ayat 59
فَإِنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُواْ ذَنُوبًا مِّثْلَ ذَنُوبِ أَصْحَـٰبِهِمْ فَلَا يَسْتَعْجِلُونِ
پس جن لوگوں نے ظلم کیا ہے ان کے حصے کا بھی ویسا ہی عذاب تیار ہے جیسا اِنہی جیسے لوگوں کو اُن کے حصے کا مل چکا ہے، اس کے لیے یہ لوگ جلدی نہ مچائیں1
1 | یہ جواب ہے کفار کے اس مطالبہ کا کہ وہ یوم الجزا کہاں آتے آتے رہ گیا ہے، آخر وہ آ کیوں نہیں جاتا |