Ayats Found (6)
Surah 15 : Ayat 1
الٓرۚ تِلْكَ ءَايَـٰتُ ٱلْكِتَـٰبِ وَقُرْءَانٍ مُّبِينٍ
ا ل ر یہ آیات ہیں کتاب الٰہی اور قرآن مبین کی1
1 | یہ اس سورے کی مختصر تعارفی تمہید ہے جس کے بعد فورًا ہی اصل موضوع پر خطبہ شروع ہو جاتا ہے۔ قرآن کے لیے ”مبین“ کا لفظ صف کے طور پر استعمال ہوا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ آیات اُس قرآن کی ہیں جو اپنا مُدّعا صاف صاف ظاہر کرتا ہے |
Surah 15 : Ayat 5
مَّا تَسْبِقُ مِنْ أُمَّةٍ أَجَلَهَا وَمَا يَسْتَــْٔخِرُونَ
کوئی قوم نہ اپنے وقت مقرر سے پہلے ہلاک ہوسکتی ہے، نہ اُس کے بعد چھوٹ سکتی ہے
Surah 7 : Ayat 34
وَلِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌۖ فَإِذَا جَآءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةًۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ
ہر قوم کے لیے مہلت کی ایک مدت مقرر ہے، پھر جب کسی قوم کی مدت آن پوری ہوتی ہے تو ایک گھڑی بھر کی تاخیر و تقدیم بھی نہیں ہوتی1
1 | مہلت کی مدت مقرر کیے جانے کا مفہوم یہ نہیں ہے کہ ہر قوم کے لیے برسوں اور مہینوں اور دنوں کے لحاظ سے ایک عمر مقرر کی جاتی ہو اور اس عمر کے تمام ہوتے ہی اس قوم کو لازماً ختم کر دیا جاتا ہو۔ بلکہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ ہر قوم کودنیا میں کام کرنے کا موقع دیا جاتا ہے اس کی ایک اخلاقی حد مقرر کردی جاتی ہے، بایں معنی کہ اس کے اعمال میں خیر اور شر کا کم سےکم کتنا تناسُب برداشت کیا جاسکتا ہے۔ جب تک ایک قوم کی بُری صفات اس کی اچھی صفات کے مقابلہ میں تناسُب کی اُس آخری حد سے فروتر رہتی ہیں اس وقت تک اُسے اس کی تمام برائیوں کے باوجود مہلت دی جاتی رہتی ہے، اور جب وہ اس حد دے گزر جاتی ہیں تو پھر اس بدکار و بدصفات قوم کو مزید کوئی مہلت نہیں دی جاتی، اس بات کو سمجھنے کے لیے سورہ نوح ؑ آیات۴۔١۰۔١۲ نگاہ میں رہیں |
Surah 10 : Ayat 49
قُل لَّآ أَمْلِكُ لِنَفْسِى ضَرًّا وَلَا نَفْعًا إِلَّا مَا شَآءَ ٱللَّهُۗ لِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌۚ إِذَا جَآءَ أَجَلُهُمْ فَلَا يَسْتَــْٔخِرُونَ سَاعَةًۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ
کہو “میرے اختیار میں خود اپنا نفع و ضرر بھی نہیں، سب کچھ اللہ کی مشیّت پر موقوف ہے1 ہر امّت کے لیے مُہلت کی ایک مدّت ہے، جب یہ مدّت پُوری ہو جاتی ہے تو گھڑی بھر کی تقدیم و تاخیر بھی نہیں ہوتی2"
2 | مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالٰی جلد باز نہیں ہے۔ اس کا یہ طریقہ نہیں ہے کہ جس وقت رسول کی دعوت کسی شخص یا گروہ کو پہنچی اُسی وقت جو ایمان لے آیا بس وہ تو رحمت کا مستحق قرار پایا اور جس کسی نے اس کو ماننے سے انکار کیا یا ماننے میں تامل کیا اُس پر فورًا عذاب کا فیصلہ نافذ کر دیا گیا۔ اللہ کا قاعدہ یہ ہے کہ اپنا پیغام پہنچانے کے بعد وہ ہر فرد کو اس کی انفرادی حیثیت کے مطابق، اور ہر گروہ اور قوم کو اس کی اجتماعی حیثیت کے مطابق، سوچنے سمجھنے اور سنبھلنے کے لیے کافی وقت دیتا ہے۔ یہ مہلت کا زمانہ بسا اوقات صدیوں تک دراز ہوتا ہے اور اس بات کو اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ کس کو کتنی مہلت ملنی چاہیے۔ پھر جب وہ مہلت، جو سراسر انصاف کے ساتھ اس کے لیے رکھی گئی تھی، پوری ہو جاتی ہے اور وہ شخص یا گروہ اپنی باغیانہ روش سے باز نہیں آتا، تب اللہ تعالٰی اس پر اپنا فیصلہ نافذ کرتا ہے۔ یہ فیصلے کا وقت اللہ کی مقرر کی ہوئی مدت سے نہ ایک گھڑی پہلے آسکتا ہے اور نہ وقت آجانے کے بعد ایک لمحہ کے لیے ٹل سکتا ہے۔ |
1 | یعنی میں نے یہ کب کہا تھا کہ یہ فیصلہ میں چکاؤں گا اور نہ ماننے والوں کو میں عذاب دوں گا۔ اس لیے مجھ سے کیا پوچھتے ہو کہ فیصلہ چکائے جانے کی دھمکی کب پوری ہو گی۔ دھمکی تو اللہ نے دی ہے، وہی فیصلہ چکائے گا اور اسی کے اختیار میں ہے کہ فیصلہ کب کرے اور کس صورت میں اُس کو تمہارے سامنے لائے |
Surah 16 : Ayat 61
وَلَوْ يُؤَاخِذُ ٱللَّهُ ٱلنَّاسَ بِظُلْمِهِم مَّا تَرَكَ عَلَيْهَا مِن دَآبَّةٍ وَلَـٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰٓ أَجَلٍ مُّسَمًّىۖ فَإِذَا جَآءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَــْٔخِرُونَ سَاعَةًۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ
اگر کہیں اللہ لوگوں کو اُن کی زیادتی پر فوراً ہی پکڑ لیا کر تا تو روئے زمین پر کسی متنفس کو نہ چھوڑتا لیکن وہ سب کو ایک وقت مقرر تک مہلت دیتا ہے، پھر جب وہ وقت آ جاتا ہے تو اس سے کوئی ایک گھڑی بھر بھی آگے پیچھے نہیں ہو سکتا
Surah 34 : Ayat 30
قُل لَّكُم مِّيعَادُ يَوْمٍ لَّا تَسْتَــْٔخِرُونَ عَنْهُ سَاعَةً وَلَا تَسْتَقْدِمُونَ
کہو تمہارے لیے ایک ایسے دن کی میعاد مقرر ہے جس کے آنے میں نہ ایک گھڑی بھر کی تاخیر تم کر سکتے ہو اور نہ ایک گھڑی بھر پہلے اسے لا سکتے ہو1
1 | دوسرے الفاظ میں اس جواب کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالٰی کے فیصلے تمہاری خواہشات کے تابع نہیں ہیں کہ کسی کام کے لیے جو وقت تم مقرر کرو اسی وقت پر وہ اس کام کو کرنے کا پابند ہو۔ اپنے معاملات کو وہ اپنے ہی صوابدید کے مطابق انجام دیتا ہے۔ تم اسے کیا سمجھ سکتے ہو کہ اللہ کی اسکیم میں نوعِ انسانی کو کب تک اس دنیا کے اندر کام کرنے کا موقع ملنا ہے، کتنے اشخاص اور کتنی قوموں کی کس کس طرح آزمائش ہونی ہے، اور کونسا وقت اللہ ہی کی اسکیم میں مقرر ہے اسی وقت پر یہ کام ہو گا۔ نہ تمہارے تقاضوں سے وہ وقت ایک سکنڈ پہلے آئے گا اور نہ تمہاری التجاؤں سے وہ ایک سکنڈ کے لیے ٹل سکے گا۔ |