Ayats Found (3)
Surah 39 : Ayat 17
وَٱلَّذِينَ ٱجْتَنَبُواْ ٱلطَّـٰغُوتَ أَن يَعْبُدُوهَا وَأَنَابُوٓاْ إِلَى ٱللَّهِ لَهُمُ ٱلْبُشْرَىٰۚ فَبَشِّرْ عِبَادِ
بخلاف اس کے جن لوگوں نے طاغوت1 کی بندگی سے اجتناب کیا اور اللہ کی طرف رجوع کر لیا اُن کے لیے خوشخبری ہے پس (اے نبیؐ) بشارت دے دو میرے اُن بندوں کو
1 | طاغوت طغیان سے ہے جس کے معنی سرکشی کے ہیں۔کسی کو طاغی (سرکش) کہنے کے بجائے اگر طاغوت (سرکشی)کہا جائے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ انتہا درجے کا سرکش ہے۔مثال کے طور پر کسی کو حَسِین کے بجائے اگر یہ کہا جائے کہ وہ حُسن ہے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ وہ خوبصورتی میں درجہ کمال کو پہنچا ہوا ہے۔معبود ان غیراللہ کو طاغوت اس لیے کہا گیا ہے کہ اللہ کے سوادوسرے کی بندگی کرنا تو صرف سرکشی ہے مگر جو دوسروں سے اپنی بندگی کرائے وہ کمال درجہ کا سرکش ہے۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد اول، صفحات 196۔197۔366۔367۔ 373۔ جلد دوم صفحہ 540)۔ طاغوت کا لفظ یہاں طواغیت، یعنی بہت سے طاغوتوں کے لیے استعمال کیا گیا ہے،اسی لیے اَنْ یَّعْبُدُوْ ھَا فرمایا گیا۔ اگر واحد مراد ہوتا تو یَعْبُدُوْہُ ہوتا۔ |
Surah 39 : Ayat 18
ٱلَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ ٱلْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُۥٓۚ أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ هَدَٮٰهُمُ ٱللَّهُۖ وَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمْ أُوْلُواْ ٱلْأَلْبَـٰبِ
جو بات کو غور سے سنتے ہیں اور اس کے بہترین پہلو کی پیروی کرتے ہیں1 یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت بخشی ہے اور یہی دانشمند ہیں
1 | اس آیت کے دو مطلب ہو سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ وہ ہر آواز کے پیچھے نہیں لگ جاتے بلکہ ہر ایک کی بات سن کراس پر غور کرتے ہیں اور جو حق بات ہوتی ہے اسے قبول کر لیتے ہیں۔دوسرے یہ کہ وہ بات کو سن کر غلط معنی پلٹانے کی کوشش نہیں کرتے بلکہ اس کے اچھے اور بہتر پہلو کو اختیار کرتے ہیں۔ |
Surah 9 : Ayat 21
يُبَشِّرُهُمْ رَبُّهُم بِرَحْمَةٍ مِّنْهُ وَرِضْوَٲنٍ وَجَنَّـٰتٍ لَّهُمْ فِيهَا نَعِيمٌ مُّقِيمٌ
ان کا رب انہیں اپنی رحمت اور خوشنودی اور ایسی جنتوں کی بشارت دیتا ہے جہاں ان کے لیے پائیدار عیش کے سامان ہیں