Ayats Found (1)
Surah 14 : Ayat 27
يُثَبِّتُ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ بِٱلْقَوْلِ ٱلثَّابِتِ فِى ٱلْحَيَوٲةِ ٱلدُّنْيَا وَفِى ٱلْأَخِرَةِۖ وَيُضِلُّ ٱللَّهُ ٱلظَّـٰلِمِينَۚ وَيَفْعَلُ ٱللَّهُ مَا يَشَآءُ
ایمان لانے والوں کو اللہ ایک قول ثابت کی بنیاد پر دنیا اور آخرت، دونوں میں ثبات عطا کرتا ہے1، اور ظالموں کو اللہ بھٹکا دیتا ہے 2اللہ کو اختیار ہے جو چاہے کرے
2 | یعنی جو ظالم کلمۂ طیّبہ کو چھوڑ کر کسی کلمۂ خبیثہ کی پیروی کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کے ذہن کو پراگندہ اور اُن کی مساعی کو پریشان کر دیتا ہے۔ وہ کسی پہلو سے بھی فکر و عمل کی صحیح راہ نہیں پاسکتے۔ ان کا کوئی تیر بھی نشانے پر نہیں بیٹھتا |
1 | یعنی دنیا میں اُن کو اِس کلمہ کی وجہ سے ایک پائدار نقطۂ نظر ، ایک مستحکم نظامِ فکر ، اور ایک جامع نظریہ ملتا ہے جو ہر عُقدے کو حل کر نے اور ہر گُتھی کو سلجھانے کے لیے شاہِ کلید کا حکم رکھتا ہے۔ سیرت کی مضبوطی اور اخلاق کی اُستواری نصیب ہوتی ہے جسے زمانہ کی گردشیں متزلزل نہیں کر سکتیں ۔ زندگی کے ایسے ٹھوس اصول ملتے ہیں جو ایک طرف اُن کے قلب کو سکون اور دماغ کو اطمینان بخشتے ہیں اور دوسری طرف انہیں سعی و عمل کی راہوں میں بھٹکنے ، ٹھوکریں کھانے، اور تلوُّن کا شکار ہونے سے بچاتے ہیں۔ پھر جب وہ موت کی سرحد پار کر کے عالم آخرت کے حدود میں قدم رکھتے ہیں تو وہاں کسی قسم کی حیرانی اور سراسیمگی و پریشانی اُن کو لاحق نہیں ہوتی۔ کیونکہ وہاں سب کچھ ان کی توقعات کے عین مطابق ہوتا ہے۔ وہ اُس عالم میں اِس طرح داخل ہوتے ہیں گویا اُس کی راہ و رسم سے پہلے ہی واقف تھے۔ وہاں کوئی مرحلہ ایسا پیش نہیں آتا جس کی اُنہیں پہلے خبر نہ دے دی گئی ہو اور جس کے لیے انہوں نے قبل از وقت تیار ی نہ کر رکھی ہو۔ اِ س لیے وہاں ہر منزل سے وہ پوری ثابت قدمی کے ساتھ گزرتے ہیں۔ ان کا حال وہاں اُس کافر سے بالکل مختلف ہوتا ہے جسے مرتے ہی اپنی توقعات کے سراسر خلاف ایک دوسری ہی صورت حال سے اچانک سابقہ پیش آتا ہے |