Ayats Found (2)
Surah 20 : Ayat 112
وَمَن يَعْمَلْ مِنَ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا يَخَافُ ظُلْمًا وَلَا هَضْمًا
اور کسی ظلم یا حق تلفی کا خطرہ نہ ہوگا اُس شخص کو جو نیک عمل کرے اور اِس کے ساتھ وہ مومن بھی ہو1
1 | یعنی وہاں فیصلہ ہر انسان کے اوصاف (Merits) کی بنیاد پر ہو گا۔ جو شخص کسی ظلم کا بار گناہ اٹھاۓ ہوۓ آۓ گا، خواہ اس نے ظلم اپنے خدا کے حقوق پر کیا ہو، یا خلق خدا کے حقوق پر، یا خود اپنے نفس پر، بہر حال یہ چیز اسے کامیابی کا منہ نہ دیکھنے دے گی۔ دوسری طرف جو لوگ ایمان اور عمل صالح(محض عمل صالح نہیں بلکہ ایمان کے ساتھ عمل صالح، اور محض ایمان بھی نہیں بلکہ عمل صالح کے ساتھ ایمان) لیے ہوۓ آئیں گے، ان کے لیے وہاں نہ تو اس امر کا کوئی اندیشہ ہے کہ ان پر ظلم ہو گا۔ یعنی خواہ مخواہ بے قصوران کو سزا دی جاۓ گی، اور نہ اسی امر کا کوئی خطرہ ہے کہ ان کے کیے کراۓ پر پانی پھیر دیا جاۓ گا اور ان کے جائز حقوق مار کھاۓ جائیں گے۔ |
Surah 72 : Ayat 13
وَأَنَّا لَمَّا سَمِعْنَا ٱلْهُدَىٰٓ ءَامَنَّا بِهِۦۖ فَمَن يُؤْمِنۢ بِرَبِّهِۦ فَلَا يَخَافُ بَخْسًا وَلَا رَهَقًا
اور یہ کہ 1"ہم نے جب ہدایت کی تعلیم سنی تو ہم اس پر ایمان لے آئے اب جو کوئی بھی اپنے رب پر ایمان لے آئے گا اسے کسی حق تلفی یا ظلم کا خوف نہ ہوگا"
1 | حق تلفی سے مراد یہ ہے کہ اپنی نیکی پر وہ جتنے اجر کا مستحق ہو اس سے کم دیا جائے ۔ اور ظلم یہ ہے کہ اسے نیکی کا کوئی اجر نہ دیا جائے اور جو قصور اس سے سرزد ہوں ان کی زیادہ سزا دے ڈالی جائے۔ یا بلا قصور ہی کسی کو عذاب دے دیا جائے۔ کسی ایمان لانے والے کے لیے اللہ تعالی کے ہاں اس قسم کی کسی بے انصافی کا خوف نہیں ہے |