Ayats Found (57)
Surah 7 : Ayat 40
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔـايَـٰتِنَا وَٱسْتَكْبَرُواْ عَنْهَا لَا تُفَتَّحُ لَهُمْ أَبْوَٲبُ ٱلسَّمَآءِ وَلَا يَدْخُلُونَ ٱلْجَنَّةَ حَتَّىٰ يَلِجَ ٱلْجَمَلُ فِى سَمِّ ٱلْخِيَاطِۚ وَكَذَٲلِكَ نَجْزِى ٱلْمُجْرِمِينَ
یقین جانو، جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا ہے اور ان کے مقابلہ میں سرکشی کی ہے ان کے لیے آسمان کے دروازے ہرگز نہ کھولے جائیں گے اُن کا جنت میں جانا اتنا ہی ناممکن ہے جتنا سوئی کے ناکے سے اونٹ کا گزرنا مجرموں کو ہمارے ہاں ایسا ہی بدلہ ملا کرتا ہے
Surah 14 : Ayat 49
وَتَرَى ٱلْمُجْرِمِينَ يَوْمَئِذٍ مُّقَرَّنِينَ فِى ٱلْأَصْفَادِ
اُس روز تم مجرموں کو دیکھو گے کہ زنجیروں میں ہاتھ پاؤں جکڑے ہونگے
Surah 18 : Ayat 49
وَوُضِعَ ٱلْكِتَـٰبُ فَتَرَى ٱلْمُجْرِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وَيَقُولُونَ يَـٰوَيْلَتَنَا مَالِ هَـٰذَا ٱلْكِتَـٰبِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّآ أَحْصَـٰهَاۚ وَوَجَدُواْ مَا عَمِلُواْ حَاضِرًاۗ وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا
اور نامہ اعمال سامنے رکھ دیا جائے گا اس وقت تم دیکھو گے کہ مجرم لوگ اپنی کتاب زندگی کے اندراجات سے ڈر رہے ہوں گے اور کہہ رہے ہوں گے کہ ہائے ہماری کم بختی، یہ کیسی کتاب ہے کہ ہماری کوئی چھوٹی بڑی حرکت ایسی نہیں رہی جو اس میں درج نہ ہو گئی ہو جو جو کچھ انہوں نے کیا تھا وہ سب اپنے سامنے حاضر پائیں گے اور تیرا رب کسی پر ذرا ظلم نہ کرے گا1
1 | یعنی ایسا ہرگز نہ ہوگا کہ کسی نے کوئی جرم نہ کیا ہو اور وہ خواہ مخواہ اس کے نامۂ اعمال میں لکھ دیا جائے، اور نہ یہی ہوگا کہ آدمی کو اس کے جرم سے بڑھ کر سزا دی جائے یا بے گناہ پکڑ کر سزا دے ڈالی جائے۔ |
Surah 18 : Ayat 53
وَرَءَا ٱلْمُجْرِمُونَ ٱلنَّارَ فَظَنُّوٓاْ أَنَّهُم مُّوَاقِعُوهَا وَلَمْ يَجِدُواْ عَنْهَا مَصْرِفًا
سارے مجرم اُس روز آگ دیکھیں گے اورسمجھ لیں گے کہ اب انہیں اس میں گرنا ہے اور وہ اس سے بچنے کے لیے کوئی جائے پناہ نہ پائیں گے
Surah 19 : Ayat 86
وَنَسُوقُ ٱلْمُجْرِمِينَ إِلَىٰ جَهَنَّمَ وِرْدًا
اور مجرموں کو پیاسے جانوروں کی طرح جہنم کی طرف ہانک لے جائیں گے
Surah 20 : Ayat 74
إِنَّهُۥ مَن يَأْتِ رَبَّهُۥ مُجْرِمًا فَإِنَّ لَهُۥ جَهَنَّمَ لَا يَمُوتُ فِيهَا وَلَا يَحْيَىٰ
حقیقت 1یہ ہے کہ جو مجرم بن کر اپنے رب کے حضور حاضر ہوگا اُس کے لیے جہنم ہے جس میں وہ نہ جیے گا نہ مرے گا2
2 | یعنی موت اور زندگی کے درمیان لٹکتا رہے گا۔ نہ موت آۓ گی کہ اس کی تکلیف اور مصیبت کا خاتمہ کر دے۔ اور نہ جینے کا ہی کوئی لطف اسے حاصل ہو گا کہ زندگی کو موت پر ترجیح دے سکے۔ زندگی سے بیزار ہو گا، مگر موت نصیب نہ ہو گی۔ مرنا چاہے گا مگر مر نہ سکے گا۔ قرآن مجید میں دوزخ کے عذابوں کی جتنی تفصیلات دی گئی ہیں ان میں سب سے زیادہ خوفناک صورت عذاب یہی ہے جسکے تصور سے روح کانپ اٹھتی ہے۔ |
1 | یہ جادو گروں کے قول پر اللہ تعالٰی کا اپنا اضافہ ہے۔ انداز کلام خود بتا رہا ہے کہ یہ عبارت جادو گروں کے قول کا حصہ نہیں ہے۔ |
Surah 20 : Ayat 102
يَوْمَ يُنفَخُ فِى ٱلصُّورِۚ وَنَحْشُرُ ٱلْمُجْرِمِينَ يَوْمَئِذٍ زُرْقًا
اُس دن جبکہ صُور پھُونکا جائے گا 1اور ہم مجرموں کو اِس حال میں گھیر لائیں گے کہ ان کی آنکھیں (دہشت کے مارے) پتھرائی ہوئی ہوں گی2
2 | اصل میں لفظ ’’زُرقاً‘‘ استعمال ہوا ہے جو اَزْرَق کی جمع ہے۔ بعض لوگوں نے اس کا مطلب یہ لیا ہے کہ وہ لوگ خود اَزْرق (سفیدی مائل نیلگوں) ہو جائیں گے کیونکہ خوف و دہشت کے مارے ان کا خون خشک ہو جاۓ گا اور ان کی حالت ایسی ہو جاۓ گی کہ گویا ان کے جسم میں خون کا ایک قطرہ تک نہیں ہے۔ اور بعض دوسرے لوگوں نے اس لفظ کو ارز قالعین(کرنجی آنکھوں والے) کے معنی میں لیا ہے اور وہ اس کا مطلب یہ لیتے ہیں کہ شدت ہول سے ان کے دیدے پتھرا جائیں گے۔ جب کسی شخص کی آنکھ بے نور ہو جاتی ہے تو اس کے حدقۂ چشم کا رنگ سفید پڑ جاتا ہے۔ |
1 | صَور، یعنی نر سنگھا، قرناء، یا بوق۔ آج کل اسی چیز کا قائم مقام بگل ہے جو فوج کو جمع یا منتشر کرنے اور ہدایات دینے کے لیے بجایا جاتا ہے۔ اللہ تعالٰی اپنی کائنات کے نظم کو سمجھانے کے لیے وہ الفاظ اور اصطلاحیں استعمال فرماتا ہے جو خود انسانی زندگی میں اسی سے ملتے چلتے نظم کے لیے استعمال ہوتی ہیں ان الفاظ اور اصطلاحوں کے استعمال سے مقصود ہمارے تصور کو اصل چیز کے قریب لے جانا ہے، نہ یہ کہ ہم سلطنت الہٰی کے نظم کی مختلف چیزوں کو بعینہ ان محدود معنوں میں لے لیں، اوران محدود صورتوں کی چیزیں سمجھ لیں جیسی کہ وہ ہماری زندگی میں پائی جاتی ہیں۔ قدیم زمانے سے آج تک لوگوں کو جمع کرنے اور اہم باتوں کا اعلان کرنے کے لیے کوئی نہ کوئی ایسی چیز پھونکی جاتی رہی ہے جو صور یا بگل سے ملتی جلتی ہو۔ اللہ تعالٰی بتاتا ہے کہ ایسی ہی ایک چیز قیامت کے روز پھونکی جاۓ گی جس کی نوعیت ہمارے نرسنگھے کی سی ہو گی۔ ایک دفع وہ پھونکی جاۓ گی اور سب پر موت طاری ہو جاۓ گی۔ دوسری دفعہ پھونکنے پر سب جی اٹھیں گے اور زمین کے ہر گوشے سے نکل نکل کر میدان حشر کی طرف دوڑنے لگیں گے۔ (مزید تفصیلات کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد سوم، النمل، حاشیہ 106)۔ |
Surah 25 : Ayat 22
يَوْمَ يَرَوْنَ ٱلْمَلَـٰٓئِكَةَ لَا بُشْرَىٰ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُجْرِمِينَ وَيَقُولُونَ حِجْرًا مَّحْجُورًا
جس روز یہ فرشتوں کو دیکھیں گے وہ مجرموں کے لیے کسی بشارت کا دن نہ ہوگا،1 چیخ اٹھیں گے کہ پناہ بخدا
1 | یہی مضمون سورہ اَنعام آیت 8 اور سورہ حجر آیات 7۔8 اور آیات 51 تا 64 میں تفصیل کے ساتھ بیان ہو چکا ہے ۔ اس کے علاوہ ۔ سورہ بنی اسرائیل آیات 90 تا 95 میں بھی کفار کے بہت سے عجیب و غریب مطالبات کے ساتھ اس کا ذکر کر کے جواب دیا گیا ہے |
Surah 26 : Ayat 97
تَٱللَّهِ إِن كُنَّا لَفِى ضَلَـٰلٍ مُّبِينٍ
کہ "خدا کی قسم، ہم تو صریح گمراہی میں مبتلا تھے
Surah 26 : Ayat 99
وَمَآ أَضَلَّنَآ إِلَّا ٱلْمُجْرِمُونَ
اور وہ مجرم لوگ ہی تھے جنہوں نے ہم کو اس گمراہی میں ڈالا1
1 | یہ پیروؤں اور معتقدوں کی طرف سے ان لوگوں کی تواضع ہو رہی ہو گی جنہیں یہی لوگ دنیا میں بزرگ، پیشوا اور رہنما مانتے رہے تھے ، جن کے ہاتھ پاؤں چومے جاتے تھے ، جن کے قول و عمل کو سند مانا جاتا تھا، جن کے حضور نذریں گزرانی جاتی تھیں۔ آخرت میں جا کر جب حقیقت کھلے گی اور پیچھے چلنے والوں کو معلوم ہو جائے گا کہ آگے چلنے والے خود کہاں آئے ہیں اور ہمیں کہاں لے آئے ہیں تو یہی معتقدین ان کو مجرم ٹھیرائیں گے اور ان پر لعنت بھیجیں گے۔ قرآن مجید میں جگہ جگہ عالم آخرت کا یہ عبرت ناک نقشہ کھینچا گیا ہے تاکہ اندھی تقلید کرنے والے دنیا میں آنکھیں کھولیں اور کسی کے پیچھے چلنے سے پہلے دیکھ لیں کہ وہ ٹھیک بھی جا رہا ہے یا نہیں۔ سورہ اعراف میں فرمایا : کُلَّمَا دَخَلَتْ اُمَّۃٌ لَّعَنَتْ اُخْتَھَا ؕ حَتّیٰٓ اِذَا ادَّارَکُوْ ا فِیْھَا جَمِیْعاً ۙ قَالَتْ اُ خْرٰ ھُمْ لِاُوْلٰھُمْ رَبَّنَا ھٰٓؤُ لَآ ءِ اَضَلُّوْ نَا فَاٰتِھِمْ عَذَاباً ضِعْفاً مِّنَالنَّارِ ؕ ۵ قَا لَ لِکُلٍّ ضِعْفٌ وَّلٰکِنْ لَّا تَعْلَمُوْنَ O (آیت 38 ) ہر گروہ جب جہنم میں داخل ہو گا تو اپنے ساتھ کے گروہ پر لعنت کرتا جائے گا۔ یہاں تک کہ جب سب وہاں جمع ہو جائیں گے تو ہر بعد والا گروہ پہلے گروہ کے متعلق کہے گا کہ اے ہمارے رب، یہ ہیں وہ لوگ جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا، اب انہیں آگ کا دوہرا عذاب دے۔ رب فرمائے گا سب ہی کے لیے دوہرا عذاب ہے مگر تم جانتے نہیں ہو۔ سورہ حٰم السجدہ میں ارشاد ہوا ہے : وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْ ا رَبَّنَا اَرِنَا لَّذ یْنِ اَضَلّٰنَا مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ نَجْعَلْھُمَا تَحْتَ اَقدَامِنا لِیَکُوْ نَا مِنَ الْاَسْفَلِیْنَ O (آیت 29)۔ اور کافر اس وقت کہیں گے کہ اے پروردگار، ان جنوں اور انسانوں کو ہمارے سامنے لا جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا تاکہ ہم انہیں پاؤں تلے روند ڈالیں اور وہ پست و ذلیل ہو کر ہیں۔ یہی مضمون سورہ احزاب میں ارشاد ہوا ہے : وَقَا لُوْ ا رَبَّنَآ اَطَعْنَا سَادَتَنَا وَکُبَرَآ ءَ نَا فَاَ ضَلُّوْنَا السَّبِیْلَا ۵ رَبَّنَآ اٰوِھِمْ ضِعفَیْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَالْعَنْھُمْ لَعْناً کَبِیْراً O (آیات 67۔ 68 ) اور وہ کہیں گے اے رب، ہم نے اپنے سرداروں اور بڑوں کی اطاعت کی اور انہوں نے ہم کو سیدھے راستے سے بھٹکا دیا۔ اے رب، ان کو دو گنا عذاب دے اور ان پر سخت لعنت کر |