Ayats Found (1)
Surah 4 : Ayat 147
مَّا يَفْعَلُ ٱللَّهُ بِعَذَابِكُمْ إِن شَكَرْتُمْ وَءَامَنتُمْۚ وَكَانَ ٱللَّهُ شَاكِرًا عَلِيمًا
آخر اللہ کو کیا پڑی ہے کہ تمہیں خواہ مخواہ سزا دے اگر تم شکر گزار بندے بنے رہو1 اور ایمان کی روش پر چلو اللہ بڑا قدر دان ہے2 اور سب کے حال سے واقف ہے
2 | اصل میں لفظ” شاکر“ استعمال ہوا ہے جس کا ترجمہ ہم نے ”قدر دان“ کیا ہے۔ شکر جب اللہ کی طرف سے بندے کی جانب ہو تو اس کے معنی”اعترافِ خدمت“ یا قدر دانی کے ہوں گے، اور جب بندے کی طرف سے اللہ کی جانب ہو تو اس کو اعترافِ نعمت یا احسان مندی کے معنی میں لیا جائے گا۔ اللہ کی طرف سے بندوں کا شکریہ ادا کیے جانے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ ناقدر شناس نہیں ہے ، جتنی اور جیسی خدمات بھی بندے اس کی راہ میں بجا لائیں ، اللہ کے ہاں ان کی قدر کی جاتی ہے، کسی کی خدمات صِلہ و انعام سے محرُوم نہیں رہتیں ، بلکہ وہ نہایت فیاضی کے ساتھ ہر شخص کو اس کی خدمت سے زیادہ صلہ دیتا ہے۔ بندوں کا حال تو یہ ہے کہ جو کچھ آدمی نے کیا اس کی قدر کم کرتے ہیں اور جو کچھ نہ کیا اس پر گرفت کرنے میں بڑی سختی دکھاتے ہیں ۔ لیکن اللہ کا حال یہ ہے کہ جو کچھ آدمی نے نہیں کیا ہے اس پر محاسبہ کرنے میں وہ بہت نرمی اور چشم پوشی سے کام لیتا ہے، اور جو کچھ کیا ہے اس کی قدر اس کے مرتبے سے بڑھ کر کرتا ہے |
1 | شکر کے اصل معنی اعترافِ نعمت یا احسان مندی کے ہیں۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم اللہ کے ساتھ احسان فراموشی اور نمک حرامی کا رویّہ اختیار نہ کرو، بلکہ صحیح طور پر اس کے احسان مند بن کر رہو، تو کوئی وجہ نہیں کہ اللہ تعالٰی خواہ مخواہ تمہیں سزا دے۔ ایک محسن کے مقابلہ میں صحیح احسان مندانہ رویّہ یہی ہو سکتا ہے کہ آدمی دل سے اس کے احسان کا اعتراف کرے، زبان سے اس کا اقرار کرے اور عمل سے احسان مندی کا ثبوت دے۔ انہی تین چیزوں کے مجموعہ کا نام شکر ہے۔ اور اس شکر کا اقتضاء یہ ہے کہ اوّلاً آدمی احسان کو اُسی کی طرف منسُوب کرے جس نے دراصل احسان کیا ہے ، کسی دُوسرے کے احسان کے شکریہ اور نعمت کے اعتراف میں اس کا حصہ دار نہ بنائے۔ ثانیاً آدمی کا دل اپنے محسن کے لیے محبت اور وفاداری کے جذبہ سے لبریز ہو اور اُس کے مخالفوں سے محبت و اخلاص اور وفاداری کا ذرہ برابر تعلق بھی نہ رکھے۔ ثالثًا وہ اپنے محسن کا مطیع و فرمانبردار ہو او ر اس کی دی ہوئی نعمتوں کی اس کے منشاء کے خلاف استعمال نہ کرے |