Ayats Found (2)
Surah 32 : Ayat 18
أَفَمَن كَانَ مُؤْمِنًا كَمَن كَانَ فَاسِقًاۚ لَّا يَسْتَوُۥنَ
بھلا کہیں یہ ہو سکتا ہے کہ جو شخص مومن ہو وہ اُس شخص کی طرح ہو جائے جو فاسق ہو؟1 یہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے2
2 | یعنی نہ دُنیا میں ان کا طرزِ فِکر وطرزِ حیات یکساں ہو سکتا ہے اور نہ آخرت میں ان کے ساتھ خدا کا معاملہ یکساں ہو سکتا ہے۔ |
1 | یہاں مومن اور فاسق کی دو متقابل اصطلاحیں استعمال کی گئی ہیں۔ مومن سے مُراد وہ شخص ہے جو اللہ تعالٰی کو اپنا رب واحد مان کر اُس قانون کی اطاعت اختیار کر لے جواللہ نے اپنے پیغمبروں کے ذریعہ سے بھیجا ہے۔ اس کے برعکس فاسق وہ جو فسق (خروج از طاعت،یا با الفاظ دیگر بغاوت، خود مختاری اوراطاعت غیراللہ) کا رویّہ اختیار کرے۔ |
Surah 38 : Ayat 28
أَمْ نَجْعَلُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ كَٱلْمُفْسِدِينَ فِى ٱلْأَرْضِ أَمْ نَجْعَلُ ٱلْمُتَّقِينَ كَٱلْفُجَّارِ
کیا ہم اُن لوگوں کو جو ایمان لاتے ہیں اور نیک اعمال کرتے ہیں اور اُن کو جو زمین میں فساد کرنے والے ہیں یکساں کر دیں؟ کیا متقیوں کو ہم فاجروں جیسا کر دیں1؟
1 | یعنی کیا تمہارے نزدیک یہ بات معقول ہے کہ نیک اور بد دونوں آخر کار یکساں ہو جائیں؟ کیا یہ تصور تمہارے لیے اطمینان بخش ہے کہ کسی نیک انسان کو اس کی نیکی کا کوئی صلہ اور کسی بد آدمی کو اس کی بدی کا کوئی بدلہ نہ ملے؟ ظاہر بات ہے کہ اگر آخرت نہ ہو اور اللہ تعالٰی کی طرف سے کوئی محاسبہ نہ ہواور انسانی افعال کی کوئی جزا و سزا نہ ہو تو اس سے اللہ کی حکمت اور اس کے عدل دونوں کی نفی ہو جاتی ہے اور کائنات کا پورا نظام ایک اندھا نظام بن کر رہ جانا ہے۔ اس مفروضے پر تو دنیا میں بھلائی لے لیے کوئی محرّک اور بُرائی سے روکنے کے لیے کوئی مانع سرے سے باقی ہی نہیں رہ جا تا ہے۔ خدا کی خدائی اگر معاذاللہ ایسی ہی اندھیر نگری ہو تو پھر وہ شخص بے وقوف ہے جو اس زمین پر تکلیفیں اُٹھا کر خود صالح زندگی بسر کرتا ہے اور خلقِ خدا کی اصلاح کے لیے کام کرتا ہے، اور وہ شخص عقلمند ہے جو ساز گار مواقع پا کر ہر طرح کی زیادتیوں سے فائدے سمیٹے اور ہر قوم کے فسق و فجور سے لطف اندوز ہوتا ہے۔ |