Ayats Found (2)
Surah 66 : Ayat 11
وَضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلاً لِّلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱمْرَأَتَ فِرْعَوْنَ إِذْ قَالَتْ رَبِّ ٱبْنِ لِى عِندَكَ بَيْتًا فِى ٱلْجَنَّةِ وَنَجِّنِى مِن فِرْعَوْنَ وَعَمَلِهِۦ وَنَجِّنِى مِنَ ٱلْقَوْمِ ٱلظَّـٰلِمِينَ
اور اہل ایمان کے معاملہ میں اللہ فرعون کی بیوی کی مثال پیش کرتا ہے جبکہ اس نے دعا کی 1"اے میرے رب، میرے لیے اپنے ہاں جنت میں ایک گھر بنا دے اور مجھے فرعون اور اس کے عمل سے بچا لے اور ظالم قوم سے مجھ کو نجات دے"
1 | یعنی فرعون جو برے اعمال کر رہا ہے ان کے انجام بد میں مجھے شریک نہ کر |
Surah 66 : Ayat 12
وَمَرْيَمَ ٱبْنَتَ عِمْرَٲنَ ٱلَّتِىٓ أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهِ مِن رُّوحِنَا وَصَدَّقَتْ بِكَلِمَـٰتِ رَبِّهَا وَكُتُبِهِۦ وَكَانَتْ مِنَ ٱلْقَـٰنِتِينَ
اور عمران کی بیٹی1 مریمؑ کی مثال دیتا ہے جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی تھی2، پھر ہم نے اس کے اندر اپنی طرف سے روح پھونک دی3، اور اس نے اپنے رب کے ارشادات اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ اطاعت گزار لوگوں میں سے تھی4
4 | جس مقصد کے لیے ان تین قسم کی عورتوں کو مثال میں پیش کیا گیا ہے اس کی تشریح ہم اس سورہ کے دیباچے میں کرچکے ہیں، اس لیے اس کے اعادہ کی ضرورت نہیں ہے |
3 | یعنی بغیر اس کے کہ ان کا کسی مرد سے تعلق ہوتا، اُن کے رحم میں اپنی طرف سے ایک جان ڈال دی۔ (تشریح کے لئے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن،جلد اوّل،النساء،حواشی212-213۔جلد سوم،الانبیاء،حاشیہ89) |
2 | یہ یہودیوں کے اس الزام کی تردید ہے کہ ان کے بطن سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش معاذ اللہ کسی گناہ کانتیجہ تھی۔ سورۃ نسا ء،آیت 156 میں ان ظالموں کے اسی الزام کو بہتان عظیم قرار دیا گیا ہے۔ (تشریح کے لیے ملاحظہ ہوتفہیم القرآن،جلد اول سورۃ النساء حاشیہ 190) |
1 | ہو سکتا ہے کہ حضرت مریمؑ کے والد ہی کا نام عمران ہو، یا ان کوعمران کی بیٹی اس لیے کہا گیا ہو کہ وہ آل عمران سے تھیں |