Ayats Found (2)
Surah 18 : Ayat 88
وَأَمَّا مَنْ ءَامَنَ وَعَمِلَ صَـٰلِحًا فَلَهُۥ جَزَآءً ٱلْحُسْنَىٰۖ وَسَنَقُولُ لَهُۥ مِنْ أَمْرِنَا يُسْرًا
اور جو ان میں سے ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا اُس کے لیے اچھی جزا ہے اور ہم اس کو نرم احکام دیں گے"
Surah 29 : Ayat 7
وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ لَنُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَيِّـَٔـاتِهِمْ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَحْسَنَ ٱلَّذِى كَانُواْ يَعْمَلُونَ
اور جو لوگ ایمان لائیں گے اور نیک اعمال کریں گے اُن کی برائیاں ہم ان سے دُور کر دیں گے اور انہیں اُن کے بہترین اعمال کی جزا دیں گے1
1 | ایمان سے مراد ان تمام چیزوں کو سچے دل سے ماننا ہےجنہیں تسلیم کرنے کی دعوت اللہ کے رسول اور اس کی کتاب نے دی ہے۔ اور عمل صالح سے مراد اللہ اور اس کے رسول کی ہدایت کے مطابق عمل کرنا ہے۔ دل و دماغ کا عمل صالح یہ ہے کہ آدمی کی فکر اور اس کے خیالات اور ارادے درست اور پاکیزہ ہوں۔ زبان کا عمل یہ ہے کہ آدمی برائی پر زبان کھولنے سے بچے اور جوبات بھی کرے حق و انصاف اور راستی کے مطابق کرے۔ اور ااعضاء و جوارح کا عمل صالح یہ ہے کہ آدمی کی پوری زندگی اللہ کی اطاعت و بندگی ہیں، اور اس کے احکام و قوانین کی پابندی میں بسر ہو ااس ایمان و ومل صالح کے دو نتیجے بیان کیے گئے ہیں: ایک یہ کہ آدمی کی برائیاں اس سے دار کر دی جائیں گی۔ دوسرا یہ کہ اسے اس کے بہترین اعمال کی اور اس کے اعمال سے بہتر جشا دی جائے گی۔ برائیاں دور کرنے سے مراد کئی چیزیں ہیں۔ ایک یہ کہ ایمان لانے سے پہلے آدمی نے خواہ کیسے ہی گناہ کیے ہوں، ایمان لاتے ہی وہ سب معاف ہو جائیں گے۔ دوسرے یہ کہ ایمان لانے کے بغاوت کے بذبے سے نہیں بلکہ بشری کمزوری سے جو قصور کیے ہوں اس کے نیک اعمال کا لحاظ کرکے اُن سے درگزر کیا جائے گا۔ تیسرے یہ کہ ایمان و عمل صالح کی زندگی اختیار کرنے سے آدمی کے نفس کی اصلاح آپ سے آپ ہو گی اور اس کی بہت سے کمزوری دور ہو جائیں گی۔ ایمان و عمل کی جزاء کے متعلق جو فقرہ ارشاد فرمایا گیا ہے وہ ہے لَنَجزِیَنَہمُ اَحسَنَ الَذِی کَانُو یَعمَلُونَ۔ اس کے دو مطلب ہیں۔ ایک یہ کہ آدمی کے نیک اعمال میں جو اعمال سب سے زیادہ اھے ہوں گے، ان کو ملحوظ رکھ کر اس کے لیے تجویز کی جائے گی۔ دوسرے یہ کہ آدمی کے لحاظ سے جتنی جزاء کا مستحق ہوگا۔ اس سے زیادہ اچھی جزاء اُسے دی جائے گی۔ یہ بات دوسرے مقامات پر بھی قرآن میں فرمائی گئی ہے مثلا سورہ انعام میں فرمایا مَن جَاء باَلحَسَنَۃِ فَللَہ خَیر مَنھَا (آیت ۸۴)۔ جو شخص نیکی لے کر آئے گا اس کو اس سے ہتر اجر دیا جائے گا۔ اور سورہ نساء میں فرمایا اِنَ اللہُ لاَ مَثقَالَ ذرَۃ وَاَِن تَلک حَسَِنَۃ یُضَا عِفہاَ (آیت ۴۰) اللہ ظلم تو ذرہ برابر نہیں کرتا اور اگر نیکی ہو تو اس کو بڑھاتا ہے |