Ayats Found (1)
Surah 23 : Ayat 62
وَلَا نُكَلِّفُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَاۖ وَلَدَيْنَا كِتَـٰبٌ يَنطِقُ بِٱلْحَقِّۚ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
ہم کسی شخص کو1 اس کی مقدرت سے زیادہ کی تکلیف نہیں دیتے2 اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جو (ہر ایک کا حال) ٹھیک ٹھیک بتا دینے والی ہے3، اور لوگوں پر ظلم بہرحال نہیں کیا جائے گا4
4 | یعنی نہ تو کسی کے ذمے کوئی ایسا الزام تھوپا جائے گا جس کا وہ در حقیقت قصور وار نہ ہو، نہ کسی کی کوئی ایسی نیکی ماری جائے گی جسکے صلے کا وہ فی الواقع مستحق ہو، نہ کسی کو بیجا سزا دی جائے گی اور نہ کسی کو حق کے مطابق بجا انعام سے محروم رکھا جائے گا |
3 | کتاب سے مراد ہے نامہ اعمال جو ہر ایک شخص کا الگ الگ مرتب ہو رہا ہے ، جس میں اس کی ایک ایک بات ، ایک ایک حرکت، حتیٰ کہ خیالات اور ارادوں تک کی ایک ایک حالت ثبت کی جا رہی ہے۔ اسی کے متعلق سورہ کہف میں فرمایا گیا ہے کہ : وَوُضِعَ الْکِتٰبُ فَتَرَی الْمُجْرِمِیْنَ مُشْفِقِیْنَ مِمَّا فِیْہِ وَیَقُولُوْنَ یٰوَیْلَتَناً مَلِ ھٰذا لْکِتٰبِ لَا یُغَا دِرُصَغِیْرَ ۃً وَّلَا کَبِیْرِۃً اِلَّآ اَحْصٰ ھَا ۔ وَوَجَدُوْ امَا عَمِلُوْ ا حَاضِراً ؕطوَلَا یَظُلِمُ رَبُّکَ اَحَداً۔O، ’’ اور نامہ اعمال سامنے رکھ دیا جائے گا، پھر تم دیکھو گے کہ مجرم لوگ اس کے اندراجات سے ڈر رہے ہوں گے اور کہہ رہے ہونگے کہ ہائے ہماری کم بختی ، یہ کیسی کتاب ہے کہ ہماری کوئی چھوٹی یا بڑی حرکت ایسی نہیں رہ گئی جو اس میں درج نہ ہو۔ جو جو کچھ انہوں نے کیا تھا وہ سب اپنے سامنے حاضر پائیں گے ، اور تمہارا رب کسی پر ظلم کرنے والا نہیں ہے ‘‘۔ (آیت 49)۔ بعض لوگوں نے یہاں کتاب سے مراد قرآن لے کر آیت کا مطلب خبط کر دیا ہے |
2 | اس سیاق و سباق میں یہ فقرہ اپنے اندر بڑی گہری معنویت رکھتا ہے جسے اچھی طرح سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ پچھلی آیتوں میں بتایا گیا ہے کہ بھلائیاں لوٹنے والے اور سبقت کر کے انہیں پا لینے والے در اصل کون لوگ ہیں اور ان کی صفات کیا ہیں۔ اس مضمون کے بعد فوراً ہی یہ فرمایا کہ ہم کسی کو اس کی مقدرت سے زیادہ کی تکلیف نہیں دیتے ، یہ معنی رکھتا ہے کہ یہ سیرت، یہ اخلاق ور یہ کردار کوئی فوق البشری چیز نہیں ہے۔ تم ہی جیسے گوشت پوست کے انسان اس روش پر چل کر دکھا رہے ہیں۔ لہٰذا تم یہ نہیں کہہ سکتے کہ تم سے کسی ایسی چیز کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جو انسانی مقدرت سے باہر ہے۔ انسان کو تو مقدرت اس رویے کی بھی حاصل ہے جس پر تم چل رہے ہو، اور اس کی بھی حاصل ہے جس پر تمہاری اپنی قوم کے چند اہل ایمان چل رہے ہیں۔ اب فیصلہ جس چیز پر ہے وہ صرف یہ ہے ہ ان دونوں امکانی رویوں میں سے کون کس کا انتخاب کرتا ہے۔ اس انتخاب میں غلطی کر کے اگر آج تم اپنی ساری محنتیں اور کوششیں برائیاں سمیٹنے میں صرف کر دیتے ہو اور بھلائیوں سے محروم رہ جاتے ہو، توکل اپنی اس حماقت کا خمیازہ بھگتنے سے تم کو یہ جھوٹی معذرت نہیں بچا سکے گی کہ بھلائیوں تک پہنچنے کا راستہ ہماری مقدرت سے باہر تھا۔ اس وقت یہ عذر پیش کرو گے تو تم سے پوچھا جاۓ گا کہ اگر یہ راستہ انسانی مقدرت سے باہر تھا تو تم ہی جیسے بہت سے انسان اس پر چلنے میں کیسے کامیاب ہو گۓ |
1 | واضح رہے کہ آیت ۶۱ کا ترجمہ آیات ۵۷ سے پہلے کیا جاچکا ہے یہاں سے آیت ۶۲ کا ترجمہ شروع ہوتا ہے |