Ayats Found (7)
Surah 15 : Ayat 4
وَمَآ أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ إِلَّا وَلَهَا كِتَابٌ مَّعْلُومٌ
ہم نے اِس سے پہلے جس بستی کو بھی ہلاک کیا ہے اس کے لیے ایک خاص مہلت عمل لکھی جاچکی تھی1
1 | مطلب یہ ہے کہ کفر کرتے ہی فورًا تو ہم نے کبھی کسی قوم کو بھی نہیں پکڑ لیا ہے، پھر یہ نادان لوگ کیوں اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ نبی کے ساتھ تکذیب و استہزاء کی جو روش اِنہوں نے اختیار کر رکھی ہے اُس پر چونکہ ابھی تک اِنہیں سزا نہیں دی گئی، ا س لیے یہ نبی سرے سے نبی ہی نہیں ہے۔ ہمارا قاعدہ یہ ہے کہ ہم ہر قوم کے لیے پہلے سے طے کر لیتے ہیں کہ اس کو سننے، سمجھنے اور سنبھلنے کے لیے اِتنی مہلت دی جائے گی، اور اِس حد تک اُس کی شرارتوں اور خباثتوں کے با وجود پورے تحمّل کے ساتھ اسے اپنی من مانی کر نے کا موقع دیا جاتا رہے گا۔ یہ مہلت جب تک باقی رہتی ہے۔ اور ہماری مقرر کی ہوئی حد جس وقت تک آنہیں جاتی ، ہم ڈھیل دیتے رہتے ہیں۔ (مہلت عمل کی تشری کےلیے ملاحظہ ہو سورۂ ابراہیم حاشیہ نمبر ۱۸) |
Surah 22 : Ayat 70
أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ ٱللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِى ٱلسَّمَآءِ وَٱلْأَرْضِۗ إِنَّ ذَٲلِكَ فِى كِتَـٰبٍۚ إِنَّ ذَٲلِكَ عَلَى ٱللَّهِ يَسِيرٌ
کیا تم نہیں جانتے کہ آسمان و زمین کی ہر چیز اللہ کے علم میں ہے؟ سب کچھ ایک کتاب میں درج ہے اللہ کے لیے یہ کچھ بھی مشکل نہیں ہے1
1 | سلسلہ کلام سے س پیرا گراف کا تعلق سمجھنے کے لیے اس سورے کی آیات 55 تا 57 نگاہ میں رہنی چاہییں |
Surah 35 : Ayat 11
وَٱللَّهُ خَلَقَكُم مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ جَعَلَكُمْ أَزْوَٲجًاۚ وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنثَىٰ وَلَا تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِۚۦ وَمَا يُعَمَّرُ مِن مُّعَمَّرٍ وَلَا يُنقَصُ مِنْ عُمُرِهِۦٓ إِلَّا فِى كِتَـٰبٍۚ إِنَّ ذَٲلِكَ عَلَى ٱللَّهِ يَسِيرٌ
اللہ نے1 تم کو مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفہ سے2، پھر تمہارے جوڑے بنا دیے (یعنی مرد اور عورت) کوئی عورت حاملہ نہیں ہوتی اور نہ بچہ جنتی ہے مگر یہ سب کچھ اللہ کے علم میں ہوتا ہے کوئی عمر پانے والا عمر نہیں پاتا اور نہ کسی کی عمر میں کچھ کمی ہوتی ہے مگر یہ سب کچھ ایک کتاب میں لکھا ہوتا ہے3 اللہ کے لیے یہ بہت آسان کام ہے4
4 | یعنی اتنی بے شمار مخلوق کے بارے میں اتنا تفصیلی علم اور فرد فرد کے بارے میں اتنے مفصل احکام اور فیصلے کرنا اللہ کے لیے کوئی دشوار کام نہیں ہے۔ |
3 | یعنی جو شخص بھی دنیا میں پیدا ہوتا ہے اس کے متعلق پہلے ہی یہ لکھ دیا جاتا ہے کہ اسے دنیا میں کتنی عمر پانی ہے۔ کسی کی عمر دراز ہوتی ہے تو اللہ کے حکم سے ہوتی ہے، اور چھوٹی ہوتی ہے تو وہ بھی اللہ ہی کے فیصلے کی بنا پر ہوتی ہے۔بعض نادان لوگ اس کے جواب میں یہ استدلال پیش کرتے ہیں کہ پہلے نو زائیدہ بچوں کی موتیں بکثرت واقع ہوتی تھیں اور اب علم طب کی ترقی نے ان اموات کو روک دیا ہے۔ اور پہلے لوگ کم عمر پاتے تھے، اب وسائل علاج بڑھ جانے کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ عمریں طویل ہوتی جا رہی ہیں۔ لیکن یہ دلیل قرآن مجید کے اس بیان کی تردید میں صرف اس وقت پیش کی جا سکتی تھی جبکہ کسی ذریعہ سے ہم کو یہ معلوم ہو جاتا کہ اللہ تعالٰی نے تو فلاں شخص کی عمر مثلاً دو سال لکھی تھی اور ہمارے طبی وسائل نے اس میں ایک دن کا اضافہ کر دیا۔ اس طرح کا کوئی علم اگر کسی کے پاس نہیں ہے تو وہ کسی معقول بنیاد پر قرآن کے اس ارشاد کا معارضہ نہیں کر سکتا۔ محض یہ بات کہ اعداد و شمار کی رو سے اب بچوں کی شرح اموات گھٹ گئی ہے، یا پہلے کے مقابلہ میں اب لوگ زیادہ عمر پا رہے ہیں، اس امر کی دلیل نہیں ہے کہ انسان اب اللہ تعالٰی کے فیصلوں کو بدلنے پر قادر ہو گیا ہے۔ آخر اس میں کیا عقلی استبعاد ہے کہ اللہ تعالٰی نے مختلف زمانوں میں پیدا ہونے والے انسانوں کی عمریں مختلف طور پر فرمائی ہوں، اور یہ بھی اللہ عزوجل ہی کا فیصلہ ہو کہ فلاں زمانے میں انسان کو فلاں امراض کے علاج کی قدرت عطا کی جائے گی اور فلاں دور میں انسان کو بقائے حیات کے فلاں ذرائع بخشے جائیں گے۔ |
2 | عنی انسان کی آفرینش پہلے براہ راست مٹی سے کی گئی، پھر اس کی نسل نطفے سے چلائی گئی |
1 | یہاں سے پھر روئے سخن عوام الناس کی طرف پھرتا ہے |
Surah 54 : Ayat 52
وَكُلُّ شَىْءٍ فَعَلُوهُ فِى ٱلزُّبُرِ
جو کچھ اِنہوں نے کیا ہے وہ سب دفتروں میں درج ہے
Surah 54 : Ayat 53
وَكُلُّ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ مُّسْتَطَرٌ
اور ہر چھوٹی بڑی بات لکھی ہوئی موجود ہے1
1 | یعنی یہ لوگ اس غلط فہمی میں بھی نہ رہیں کہ ان کا کیا دھرا کہیں غیب ہو گیا ہے ۔ نہیں ، ہر شخص ، ہر گروہ اور ہر قوم کا پورا ریکارڈ محفوظ ہے اور اپنے وقت پر وہ سامنے آ جاۓ گا |
Surah 57 : Ayat 22
مَآ أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَا فِىٓ أَنفُسِكُمْ إِلَّا فِى كِتَـٰبٍ مِّن قَبْلِ أَن نَّبْرَأَهَآۚ إِنَّ ذَٲلِكَ عَلَى ٱللَّهِ يَسِيرٌ
کوئی مصیبت ایسی نہیں ہے جو زمین میں یا تمہارے اپنے نفس پر نازل ہوتی ہو اور ہم نے اس کو پیدا کرنے سے پہلے1 ایک کتاب میں لکھ نہ رکھا ہو2 ایسا کرنا اللہ کے لیے بہت آسان کام ہے3
3 | یعنی اپنی مخلوقات میں سے ایک ایک کی تقدیر پہلے سے لکھ دینا اللہ کے لیے کوئی مشکل کام نہیں ہے |
2 | کتاب سے مراد ہے نوشتہ تقدیر |
1 | ’’اس کو‘‘ کا شارہ مصیبت کی طرف بھی ہو سکتا ہے ، زمین کی طرف بھی، نفس کی طرف بھی، اور فحواۓ کلام کے لحاظ سے مخلوقات کی طرف بھی |
Surah 57 : Ayat 23
لِّكَيْلَا تَأْسَوْاْ عَلَىٰ مَا فَاتَكُمْ وَلَا تَفْرَحُواْ بِمَآ ءَاتَـٰكُمْۗ وَٱللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ
(یہ سب کچھ اس لیے ہے) تاکہ جو کچھ بھی نقصان تمہیں ہو اس پر تم دل شکستہ نہ ہو اور جو کچھ اللہ تمہیں عطا فرمائے اس پر پھول نہ جاؤ1 اللہ ایسے لوگوں کو پسند نہیں کرتا جو اپنے آپ کو بڑی چیز سمجھتے ہیں اور فخر جتاتے ہیں
1 | اس سلسلہ بیان میں یہ بات جس غرض کے لیے فرمائی گئی ہے اسے سمجھنے کے لیے ان حالات کو نگاہ میں لکھنا چاہیے جو اس سورت کے نزول کے وقت اہل ایمان کو پیش آ رہے تھے ۔ ہر وقت دشمنوں کے حملے کا خطرہ، پے در پے لڑائیاں دائماً محاصرہ کی سی کیفیت، کفار کے معاشی مقاطعہ کی وجہ سے سخت بد حالی، عرب کے گوشے گوشے میں ایمان لانے والوں پر کفار کا ظلم و ستم، یہ کیفیات تھیں جن سے مسلمان اس وقت گزر رہے تھے ۔ کفار ان کو مسلمانوں کے مخذول اور راندۂ درگاہ ہونے کی دلیل قرار دیتے تھے ۔ منافقین انہیں اپنے شکوک و شبہات کی تائید میں استعمال کرتے تھے ۔ اور مخلص اہل ایمان اگر چہ بڑی ثابت قدمی کے ساتھ ان حالات کا مقابلہ کر رہے تھے ، مگر بعض اوقات مصائب کا ہجوم ان کے لیے بھی انتہائی صبر آزما ہو جاتا تھا۔ اس پر مسلمانوں کو تسلی دینے کے لیے فرمایا جا رہا ہے کہ تم پر کوئی مصیبت بھی معاذاللہ تمہارے رب کی بے خبری میں نازل نہیں ہو گئی ہے ۔ جو کچھ پیش آ رہا ہے ، یہ سب اللہ کی طے شدہ اسکیم کے مطابق ہے جو پہلے سے اس کے دفتر میں لکھی ہوئی موجود ہے ۔ اور ان حالات سے تمہیں اس لیے گزارا جا رہا ہے کہ تمہاری تربیت پیش نظر ہے ۔ جو کار عظیم اللہ تعالیٰ تم سے لینا چاہتا ہے اس کے لیے یہ تربیت ضروری ہے ۔ اس سے گزارے بغیر تمہیں کامیابی کی منزل پر پہنچا دیا جاۓ تو تمہاری سیرت میں وہ خامیاں باقی رہ جائیں گی جن کی بدولت نہ تم عظمتو اقتدار کی ثقیل خوراک ہضم کر سکو گے اور نہ باطل کی طوفان خیز موجوں کے تھپیڑے سہہ سکو گے |