Ayats Found (9)
Surah 2 : Ayat 231
وَإِذَا طَلَّقْتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍۚ وَلَا تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُواْۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٲلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُۥۚ وَلَا تَتَّخِذُوٓاْ ءَايَـٰتِ ٱللَّهِ هُزُوًاۚ وَٱذْكُرُواْ نِعْمَتَ ٱللَّهِ عَلَيْكُمْ وَمَآ أَنزَلَ عَلَيْكُم مِّنَ ٱلْكِتَـٰبِ وَٱلْحِكْمَةِ يَعِظُكُم بِهِۦۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعْلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌ
اور جب تم عورتوں کو طلاق دے دو اور ان کی عدت پوری ہونے کو آ جائے، تو یا بھلے طریقے سے انہیں روک لو یا بھلے طریقے سے رخصت کر دو محض ستانے کی خاطر انہیں نہ روکے رکھنا یہ زیادتی ہوگی اور جو ایسا کرے گا، وہ در حقیقت آپ اپنے ہی اوپر ظلم کرے گا1 اللہ کی آیات کا کھیل نہ بناؤ بھول نہ جاؤ کہ اللہ نے کس نعمت عظمیٰ سے تمہیں سرفراز کیا ہے وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے کہ جو کتاب اور حکمت اُس نے تم پر نازل کی ہے، اس کا احترام ملحوظ رکھو2 اللہ سے ڈرو اور خوب جان لو کہ اللہ کو ہر بات کی خبر ہے
2 | یعنی اس حقیقت کو فراموش نہ کر دو کہ اللہ نے تمہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دے کر دُنیا کی رہنمائی کے عظیم الشان منصب پر مامور کیا ہے۔ تم”اُمّتِ وَسَط“ بنائے گئے ہو۔ تمہیں نیکی اور راستی کا گواہ بنا کر کھڑا کیا گیا ہے۔ تمہارا یہ کام نہیں ہے کہ حیلہ بازیوں سے آیاتِ الہٰی کا کھیل بنا ؤ ، قانون کے الفاظ سے رُوحِ قانون کے خلاف ناجائز فائدے اُٹھا ؤ اور دُنیا کو راہِ راست دکھانے کے بجائے خود اپنے گھروں میں ظالم اور بد راہ بن کر رہو |
1 | “یعنی ایسا کرنا درست نہیں ہے کہ ایک شخص اپنی بیوی کو طلاق دے اور عدّت گزرنے سے پہلے محض اس لیے رُجوع کر لے کہ اسے پھر ستانے اور دق کرنے کا موقع ہاتھ آجائے۔ اللہ تعالٰی ہدایت فرماتا ہے کہ رُجوع کرتے ہو تو اس نیت سے کرو کہ اب حُسنِ سلوک سے رہنا ہے۔ ورنہ بہتر ہے کہ شریفانہ طریقے سے رُخصت کر دو۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو حاشیہ نمبر ۲۵۰) |
Surah 4 : Ayat 140
وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِى ٱلْكِتَـٰبِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ ءَايَـٰتِ ٱللَّهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُواْ مَعَهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُواْ فِى حَدِيثٍ غَيْرِهِۦٓۚ إِنَّكُمْ إِذًا مِّثْلُهُمْۗ إِنَّ ٱللَّهَ جَامِعُ ٱلْمُنَـٰفِقِينَ وَٱلْكَـٰفِرِينَ فِى جَهَنَّمَ جَمِيعًا
اللہ اِس کتاب میں تم کو پہلے ہی حکم دے چکا ہے کہ جہاں تم سنو کہ اللہ کی آیات کے خلاف کفر بکا جا رہا ہے اور ا ن کا مذاق اڑایا جا رہا ہے وہاں نہ بیٹھو جب تک کہ لوگ کسی دوسری بات میں نہ لگ جائیں اب اگر تم ایسا کرتے ہو تو تم بھی انہی کی طرح ہو1 یقین جانو کہ اللہ منافقوں اور کافروں کو جہنم میں ایک جگہ جمع کرنے والا ہے
1 | یعنی اگر ایک شخص اسلام کا دعویٰ رکھنے کے باوجود کافروں کی ان صحبتوں میں شریک ہوتا ہے جہاں آیاتِ الہٰی کے خلاف کفر بکا جاتا ہے ، اور ٹھنڈے دل سے ان لوگوں کو خدا اور رسول کا مذاق اُڑاتے ہوئے سنتا ہے ، تو اس میں اور ان کافروں میں کوئی فرق نہیں رہتا۔ (جس حکم کا اس آیت میں ذکر کیا گیا ہے وہ سُورہ اَنعام آیت ۶۸ میں بیان ہوا ہے) |
Surah 6 : Ayat 68
وَإِذَا رَأَيْتَ ٱلَّذِينَ يَخُوضُونَ فِىٓ ءَايَـٰتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُواْ فِى حَدِيثٍ غَيْرِهِۦۚ وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ ٱلشَّيْطَـٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ ٱلذِّكْرَىٰ مَعَ ٱلْقَوْمِ ٱلظَّـٰلِمِينَ
اور اے محمدؐ! جب تم دیکھو کہ لوگ ہماری آیات پر نکتہ چینیاں کر رہے ہیں تو ان کے پاس سے ہٹ جاؤ یہاں تک کہ وہ اس گفتگو کو چھوڑ کر دوسری باتوں میں لگ جائیں اور اگر کبھی شیطان تمہیں بھلاوے میں ڈال دے1 تو جس وقت تمہیں اس غلطی کا احساس ہو جائے اس کے بعد پھر ایسے ظالم لوگوں کے پاس نہ بیٹھو
1 | یعنی اگر کسی وقت ہماری یہ ہدایت تمہیں یاد نہ رہے اور تم بھُولے سے ایسے لوگوں کی صحبت میں بیٹھے رہ جاؤ |
Surah 5 : Ayat 57
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَتَّخِذُواْ ٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُواْ دِينَكُمْ هُزُوًا وَلَعِبًا مِّنَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلْكِتَـٰبَ مِن قَبْلِكُمْ وَٱلْكُفَّارَ أَوْلِيَآءَۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
ا ے لوگو جو ایمان لائے ہو، تمہارے پیش رو اہل کتاب میں سے جن لوگوں نے تمہارے دین کو مذاق اور تفریح کا سامان بنا لیا ہے، اُنہیں اور دوسرے کافروں کو اپنا دوست اور رفیق نہ بناؤ اللہ سے ڈرو اگر تم مومن ہو
Surah 5 : Ayat 58
وَإِذَا نَادَيْتُمْ إِلَى ٱلصَّلَوٲةِ ٱتَّخَذُوهَا هُزُوًا وَلَعِبًاۚ ذَٲلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَعْقِلُونَ
جب تم نماز کے لیے منادی کرتے ہو تو وہ اس کا مذاق اڑاتے اور اس سے کھیلتے ہیں1 اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ عقل نہیں رکھتے2
2 | یعنی ان کی یہ حرکتیں محض بے عقلی کا نتیجہ ہیں۔ اگر وہ جہالت اور نادانی میں مبتلا نہ ہوتے تو مسلمانوں سے مذہبی اختلاف رکھنے کے باوجود ایسی خفیف حرکات ان سے سرزد نہ ہوتیں۔ آخر کون معقول آدمی یہ پسند کر سکتا ہے کہ جب کوئی گروہ خدا کی عبادت کے لیے منادی کرے تو اس کا مذاق اُڑایا جائے |
1 | یعنی اذان کی آواز سُن کر اُس کی نقلیں اتارتے ہیں ، تمسخر کے لیے اس کے الفاظ بدلتے اور مسخ کرتے ہیں اور اس پر آوازے کستے ہیں |
Surah 6 : Ayat 70
وَذَرِ ٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُواْ دِينَهُمْ لَعِبًا وَلَهْوًا وَغَرَّتْهُمُ ٱلْحَيَوٲةُ ٱلدُّنْيَاۚ وَذَكِّرْ بِهِۦٓ أَن تُبْسَلَ نَفْسُۢ بِمَا كَسَبَتْ لَيْسَ لَهَا مِن دُونِ ٱللَّهِ وَلِىٌّ وَلَا شَفِيعٌ وَإِن تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍ لَّا يُؤْخَذْ مِنْهَآۗ أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ أُبْسِلُواْ بِمَا كَسَبُواْۖ لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمُۢ بِمَا كَانُواْ يَكْفُرُونَ
چھوڑو اُن لوگوں کو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور جنہیں دنیا کی زندگی فریب میں مبتلا کیے ہوئے ہے ہاں مگر یہ قرآن سنا کر نصیحت اور تنبیہ کرتے رہو کہ کہیں کوئی شخص اپنے کیے کرتوتوں کے وبال میں گرفتار نہ ہو جائے، اور گرفتار بھی اِس حال میں ہو کہ اللہ سے بچانے والا کوئی حامی و مدد گار اور کوئی سفارشی اس کے لیے نہ ہو، اور گر وہ ہر ممکن چیز فدیہ میں دے کر چھوٹنا چاہے تو وہ بھی اس سے قبول نہ کی جائے، کیونکہ ایسے لوگ تو خود اپنی کمائی کے نتیجہ میں پکڑے جائیں گے، ان کو تو اپنے انکار حق کے معاوضہ میں کھولتا ہوا پانی پینے کو اور درد ناک عذاب بھگتنے کو ملے گا
Surah 9 : Ayat 64
يَحْذَرُ ٱلْمُنَـٰفِقُونَ أَن تُنَزَّلَ عَلَيْهِمْ سُورَةٌ تُنَبِّئُهُم بِمَا فِى قُلُوبِهِمْۚ قُلِ ٱسْتَهْزِءُوٓاْ إِنَّ ٱللَّهَ مُخْرِجٌ مَّا تَحْذَرُونَ
یہ منافق ڈر رہے ہیں کہ کہیں مسلمانوں پر کوئی ایسی سورت نازل نہ ہو جائے جو ان کے دلوں کے بھید کھول کر رکھ دے1 اے نبیؐ، ان سے کہو، "اور مذاق اڑاؤ، اللہ اُس چیز کو کھول دینے والا ہے جس کے کھل جانے سے تم ڈرتے ہو"
1 | یہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر سچا ایمان تو نہیں رکھتے تھے لیکن جو تجربات انہیں پچھلے آٹھ نو برس کے دوران میں ہو چکے تھے ان کی بنا پر انہیں اس بات کا یقین ہو چکا تھا کہ آپ کے پاس کوئی نہ کوئی فوق الفطری ذریعۂ معلومات ضرور ہے جس سے آپ کو ان کے پوشیدہ رازوں تک کی خبر پہنچ جاتی ہے اور بسا اوقات قرآن میں (جسے وہ حضورؐ کی اپنی تصنیف سمجھتے تھے) آپ ان کے نفاق اور ان کی سازشوں کو بے نقاب کر کے رکھ دیتے ہیں |
Surah 9 : Ayat 65
وَلَئِن سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُۚ قُلْ أَبِٱللَّهِ وَءَايَـٰتِهِۦ وَرَسُولِهِۦ كُنتُمْ تَسْتَهْزِءُونَ
اگر ان سے پوچھو کہ تم کیا باتیں کر رہے تھے، تو جھٹ کہہ دیں گے کہ ہم تو ہنسی مذاق اور دل لگی کر رہے تھے ان سے کہو، 1"کیا تمہاری ہنسی دل لگی اللہ اور اُس کی آیات اور اس کے رسول ہی کے ساتھ تھی؟
1 | غزوۂ تبوک کے زمانہ میں منافقین اکثر اپنی مجلسوں میں بیٹھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کا مذاق اُڑاتے تھے اور اپنی تضحیک سے اُن لوگوں کی ہمتیں پست کرنے کی کوشش کرتے تھے جنہیں وہ نیک نیتی کے ساتھ آمادۂ جہاد پاتے۔ چنانچہ روایات میں اِن لوگوں کے بہت سے اقوال منقول ہوئے ہیں۔ مثلًا ایک محفل میں چند منافق بیٹھے گپ لڑا رہے تھے۔ ایک نے کہا”اجی کیا رومیوں کو بھی تم نے کچھ عربوں کیطرح سمجھ رکھا ہے؟ کل دیکھ لینا کہ یہ سب سورما جو لڑنے تشریف لائے ہیں رسیوں میں بندھے ہوئے ہوں گے۔“ دوسرا بولا”مزا ہو جو اوپر سے سو سو کوڑے بھی لگانے کا حکم ہو جائے؟“ ایک اور منافق نے حضور کو جنگ کی سرگرم تیاریاں کرتے دیکھ کر اپنے یا ر دوستوں سے کہا”آپ کو دیکھیے، آپ روم و شام کے قلعے فتح کرنے چلے ہیں“ |
Surah 18 : Ayat 56
وَمَا نُرْسِلُ ٱلْمُرْسَلِينَ إِلَّا مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَۚ وَيُجَـٰدِلُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ بِٱلْبَـٰطِلِ لِيُدْحِضُواْ بِهِ ٱلْحَقَّۖ وَٱتَّخَذُوٓاْ ءَايَـٰتِى وَمَآ أُنذِرُواْ هُزُوًا
رسولوں کو ہم اس کام کے سوا اور کسی غرض کے لیے نہیں بھیجتے کہ وہ بشارت اور تنبیہ کی خدمت انجام دے دیں1 مگر کافروں کا حال یہ ہے کہ وہ باطل کے ہتھیار لے کر حق کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں اور انہوں نے میری آیات کو اور اُن تنبیہات کو جو انہیں کی گئیں مذاق بنا لیا ہے
1 | اس آیت کے بھی دو مطلب ہو سکتے ہیں اور دونوں ہی یہاں چسپاں ہوتے ہیں : ایک یہ کہ رسولوں کو ہم اسی لیے بیھجتے ہیں کہ فیصلے کا وقت آنے سے پہلے لوگوں کو فرماں برداری کے اچھے اور نافرمانی کے برے انجام سے خبر دار کریں۔ مگر یہ بے وقوف لوگ ان پیشگی تنبیہات سے کوئی فائدہ نہیں اُٹھاتے اور اسی انجام بد کو دیکھنے پر مُصِر ہیں جس سے رسول انہیں بچانا چاہتے ہیں۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ اگر ان کو عذاب ہی دیکھنا منظور ہے تو پیغمبر سے اس کا مطالبہ نہ کریں کیونکہ پیغمبر عذاب دینے کے لیے نہیں بلکہ عذاب سے پہلے صرف خبردار کرنے کے لیے بھیجے جاتے ہیں۔ |