Ayats Found (2)
Surah 7 : Ayat 137
وَأَوْرَثْنَا ٱلْقَوْمَ ٱلَّذِينَ كَانُواْ يُسْتَضْعَفُونَ مَشَـٰرِقَ ٱلْأَرْضِ وَمَغَـٰرِبَهَا ٱلَّتِى بَـٰرَكْنَا فِيهَاۖ وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ ٱلْحُسْنَىٰ عَلَىٰ بَنِىٓ إِسْرَٲٓءِيلَ بِمَا صَبَرُواْۖ وَدَمَّرْنَا مَا كَانَ يَصْنَعُ فِرْعَوْنُ وَقَوْمُهُۥ وَمَا كَانُواْ يَعْرِشُونَ
اور اُن کی جگہ ہم نے اُن لوگوں کو جو کمزور بنا کر رکھے گئے تھے، اُس سرزمین کے مشرق و مغرب کا وارث بنا دیا جسے ہم نے برکتوں سے مالا مال کیا تھا1 اس طرح بنی اسرائیل کے حق میں تیرے رب کا وعدہ خیر پورا ہوا کیونکہ اُنہوں نے صبر سے کام لیا تھا اور فرعون اور اس کی قوم کا وہ سب کچھ برباد کر دیا گیا جو وہ بناتے اور چڑھاتے تھے
1 | یعنی بنی اسرائیل کو فلسطین کی سر زمین کا وارث بنا دیا۔ بعض لوگوں نے اس کا مفہوم یہ لیا ہے کہ بنی اسرائیل خود سر زمین مصر کے مالک بنادیے گئے۔ لیکن اس کے معنی کو تسلیم کرنے کے لیے نہ تو قرآنِ کریم کے اشارات کافی واضح ہیں اور نہ تاریخ و آثارہی سے اس کی کوئی قوی شہادت ملتی ہے، اس لیے اس معنی کو تسلیم کرنے میں ہمیں تامل ہے۔(ملاحظہ ہو الکہف حاشیہ ۵۷۔الشعراء حاشیہ ۴۵) |
Surah 32 : Ayat 24
وَجَعَلْنَا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُواْۖ وَكَانُواْ بِـَٔـايَـٰتِنَا يُوقِنُونَ
اور جب انہوں نے صبر کیا اور ہماری آیات پر یقین لاتے رہے تو ان کے اندر ہم نے ایسے پیشوا پیدا کیے جو ہمارے حکم سے رہنمائی کرتے تھے1
1 | یعنی بنی اسرائیل کو اس کتاب نے جو کچھ بنایا اور جن مدارج پر ان پہنچایا وہ محض ا ن کے درمیان کتاب کے آجانے کا کرشمہ نہ تھا گویا یہ کوئی تعویذ ہو جو باندھ کر اس قوم کے گلے میں لٹکا دیا گیا ہو اور اس کے لٹکتے ہی قوم نے بامِ عروج پر چڑھنا شروع کر دیا ہو بلکہ یہ ساری کرامت اس یقین کی تھی جو وہ اللہ کی آیات پر لائے اور اس صبر اور ثابت قدمی کی تھی جو انہوں نے احکامِ الہٰی کی پیروی میں دکھائی۔خود بنی اسرائیل کے اندر بھی پیشوائی انہی کو نصیب ہوئی جو ان سے کتاب اللہ کے سچے مومن تھے اور دُنیوی فائدوں اور لذتوں کی طمع میں پھسل جانے والے نہ تھے۔ انہوں نے جب حق پر ستی میں ہر خطرے کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہر نقصان اور ہر تکلیف کو بر داشت کیا اور اپنے نفس کی شہوات سے لے کر باہر کے اعدائے دین تک ہر ایک کے خلاف مجاہدہ کا حق ادا کر دیا تب ہی وہ دنیا کے امام بنے اس سے مقصود کفارِ عرب کو متنبہ کرنا ہے کہ جس طرح خدا کی کتاب کے نزول نے بنی اسرائیل کے اندر قسمتوں کے فیصلے کیے تھے اسی طرح اب اس کتاب کا نزول تمہارے درمیان بھی قسمتوں کا فیصلہ کر دے گا۔ اب وہی لوگ امام بنیں گے جو اس کو مان کہ صبر و ثبات کے ساتھ حق کی پیروی کریں گے اس سے منہ موڑنے والوں کی تقدیر گردش میں آ چکی ہے۔ |