Ayats Found (2)
Surah 2 : Ayat 198
لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَبْتَغُواْ فَضْلاً مِّن رَّبِّكُمْۚ فَإِذَآ أَفَضْتُم مِّنْ عَرَفَـٰتٍ فَٱذْكُرُواْ ٱللَّهَ عِندَ ٱلْمَشْعَرِ ٱلْحَرَامِۖ وَٱذْكُرُوهُ كَمَا هَدَٮٰكُمْ وَإِن كُنتُم مِّن قَبْلِهِۦ لَمِنَ ٱلضَّآلِّينَ
اور اگر حج کے ساتھ ساتھ اپنے رب کا فضل بھی تلاش کرتے جاؤ، تو اس میں کوئی مضائقہ نہں1 پھر جب عرفات سے چلو، تو مشعر حرام (مزدلفہ) کے پاس ٹھیر کر اللہ کو یاد کرو اور اُس طرح یاد کرو، جس کی ہدایت اس نے تمہیں دی ہے، ورنہ اس سے پہلے تم لوگ بھٹکے ہوئے تھے2
2 | یعنی جاہلیّت کے زمانے میں خدا کی عبادت کے ساتھ جن دُوسرے مشرکانہ اور جاہلانہ افعال کی آمیزش ہوتی تھی ان سب کو چھوڑ دو اور اب جو ہدایت اللہ نے تمہیں بخشی ہے، اس کے مطابق خالصتًہ اللہ تعالٰی کی عبادت کرو |
1 | یہ بھی قدیم عربوں کا ایک جاہلانہ تصوّر تھا کہ سفرحج کے دَوران میں کسبِ معاش کے لیے کام کرنے کو وہ بُرا سمجھتے تھے، کیونکہ اُن کے نزدیک کسبِ معاش ایک دُنیا دارانہ فعل تھا اور حج جیسے ایک مذہبی کام کے دَوران میں اس کا ارتکاب مذموم تھا۔ قرآن اس خیال کی تردید کرتا ہے اور انہیں بتاتا ہے کہ ایک خدا پرست آدمی جب خدا کے قانون کا احترام ملحوظ رکھتے ہوئے اپنی معاش کے لیے جدوجہد کرتا ہے ، تو دراصل اپنے ربّ کا فضل تلاش کرتا ہے اور کوئی گناہ نہیں، اگر وہ اپنے ربّ کی رضا کے لیے سفر کرتے ہوئے اس کا فضل بھی تلاش کرتا جائے |
Surah 2 : Ayat 200
فَإِذَا قَضَيْتُم مَّنَـٰسِكَكُمْ فَٱذْكُرُواْ ٱللَّهَ كَذِكْرِكُمْ ءَابَآءَكُمْ أَوْ أَشَدَّ ذِكْرًاۗ فَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَقُولُ رَبَّنَآ ءَاتِنَا فِى ٱلدُّنْيَا وَمَا لَهُۥ فِى ٱلْأَخِرَةِ مِنْ خَلَـٰقٍ
پھر جب اپنے حج کے ارکان ادا کر چکو، تو جس طرح پہلے اپنے آبا و اجداد کا ذکر کرتے تھے، اُس طرح اب اللہ کا ذکر کرو، بلکہ اس سے بھی بڑھ کر1 (مگر اللہ کو یاد کرنے والے لوگوں میں بھی بہت فرق ہے) اُن میں سے کوئی تو ایسا ہے، جو کہتا ہے کہ اے ہمارے رب، ہمیں دنیا ہی میں سب کچھ دیدے ایسے شخص کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں
1 | اہلِ عرب حج سے فارغ ہو کر مِنیٰ میں جلسے کرتے تھے ، جن میں ہر قبیلے کے لوگ اپنے باپ دادا کے کارنامے فخر کے ساتھ بیان کرتے اور اپنی بڑائی کی ڈینگیں مارتے تھے۔ اس پر فرمایا جا رہا ہے کہ ان جاہلانہ باتوں کو چھوڑ و، پہلے جو وقت فضُولیات میں صَرف کرتے تھے اب اُسے اللہ کی یاد اور اس کے ذِکر میں صَرف کرو۔ اِس ذِکر سے مراد زمانہ ء قیامِ مِنیٰ کا ذِکر ہے |