Ayats Found (5)
Surah 29 : Ayat 69
وَٱلَّذِينَ جَـٰهَدُواْ فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَاۚ وَإِنَّ ٱللَّهَ لَمَعَ ٱلْمُحْسِنِينَ
جو لوگ ہماری خاطر مجاہدہ کریں گے انہیں ہم اپنے راستے دکھائیں گے1، اور یقیناً اللہ نیکو کاروں ہی کے ساتھ ہے
1 | مجاھدہ کی تشریح اسی سورہ عنکبوت کے حاشیہ ۸ میں گزر چکی ہے، وہاں یہ فرمایا گیا تھا کہ جو شخص مجاھدہ کرے گا وہ اپنی ہی بھلائی کے لیے کرے گا (آیت۶)۔ یہاں یہ اطمینان دلایا جارہا ہے کہ جو لوگ اللہ کی راہ میں اخلاص کےساتھ دنیا بھر سے کش مکش کا خطرہ مول لے لیتے ہیں انہیں اللہ تعالٰی ان کے حال پر نہیں چھوڑدیتا ،بلکہ وہ ان کی دستگیری و رہنمائی فرماتا ہے اور اپنی طرف آنے کی راہیں ان کے لیے کھول دیتا ہے۔ وہ قدم قدم پر انہیں بتاتا ہے کہ ہماری خشنودی تم کس طرح حاصل کر سکتے ہو۔ ہر ہر موڑ پر انہیں روشنی دکھاتا ہے کہ راہ راست کدھر ہے اور غلط راستے کون سے ہیں، جتنی نیک نیتی اور خیر طلبی ان میں ہوتی ہے اتنی ہی اللہ کی مدد اور توفیق اور ہدایت بھی ان کے ساتھ رہتی ہے۔ |
Surah 73 : Ayat 6
إِنَّ نَاشِئَةَ ٱلَّيْلِ هِىَ أَشَدُّ وَطْــًٔا وَأَقْوَمُ قِيلاً
درحقیقت رات کا اٹھنا1 نفس پر قابو پانے کے لیے بہت کارگر2 اور قرآن ٹھیک پڑھنے کے لیے زیادہ موزوں ہے3
3 | اصل میں اقوم قیلا ارشاد ہوا ہے جس کے لغوی معنی ہیں ’’قول کو زیادہ راست اور درست بناتا ہے‘‘۔ لیکن مدعا یہ ہے کہ اس وقت انسان قرآن کوزیادہ سکون و اطمینان اور توجہ کے ساتھ سمجھ کر پڑھ سکتا ہے۔ ابن عباسؓ اس کا مفہوم یہ بیان کرتے ہیں کہ اجد ان یفقہ فی القران، یعنی ’’ وہ اس کے لیے زیادہ موزوں ہے کہ آدمی قرآن میں غور و خوض کرے‘‘ (ابو داؤد) |
2 | اصل میں لفظ اشد وطاً استعمال ہوا ہے جس کے معنی میں اتنی وسعت ہے کہ کسی ایک فقرے میں اسے ادا ن ہیں کیا جا سکتا۔ اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ رات کو عبادت کے لیے ا ٹھنا اور دیر تک کھڑے رہنا چونکہ طبیعت کے خلاف ہے اور نفس اس وقت آرام کا مطالبہ کرتا ہے، اس لیے یہ فعل ایک ایسا مجاہدہ ہے جو نفس کو د بانے اور اس پر قابو پانے کی بڑی زبردست تاثیر رکھتا ہے۔ اس طریقے سے جو شخص اپنے آپ پر قابو پا لے اور اپنے جسم و ذہن پر تسلط حاصل کر کے اپنی اس طاقت کو خدا کی راہ میں استعمال کرنے پر قادر ہو جائے وہ زیادہ مضبوطی کے ساتھ دین حق کی دعوت کو دنیا میں غالب کرنے کے لیے کام کر سکتا ہے۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ یہ دل اور زبان کے درمیان موافقت پیدا کرنے کا بڑا مؤثر ذریعہ ہے، کیونکہ رات کے ان اوقات میں بندے اور خدا کے درمیان کوئی دوسرا حائل نہیں ہوتا اور اس حالت میں آدمی جو کچھ زبان سے کہتا ہے وہ اس کے دل کی آواز ہوتی ہے۔ تیسرا مطلب یہ ہے کہ ٍ آدمی کے ظاہر و باطن میں مطابقت پیدا کرنے کا بڑا کار گر ذریعہ ہے، کیونکہ رات کی تنہائی میں جو شخص اپنا آرام چھوڑ کر عبادت کے لیے اٹھے گا وہ لامحالہ اخلاص ہی کی بنا پر ایسا کرے گا اس میں ریاکاری کا سرے سے کوئی موقع ہی نہیں ہے۔ چوتھا مطلب یہ ہے کہ یہ عبادت چونکہ دن کی عبادت کی بہ نسبت آدمی پر زیادہ گراں ہوتی ہے اس لیے اس کا التزام کرنے سے آدمی میں بڑی ثابت قدمی پیدا ہوتی ہے، وہ خدا کی راہ میں زیادہ مضبوطی کے ساتھ چل سکتا ہے اور اس راہ کی مثکلات کو زیادہ استقامت کے ساتھ برداشت کر سکتا ہے |
1 | اصل میں لفظ ناشئۃ الیل استعمال کیا گیا ہےجس کے متعلق مفسرین اور اہل لغت کے چار مختلف اقوال ہیں۔ ایک قول یہ ہے کہ ناشئہ سے مراد نفسِ ناشئہ ہے، یعین وہ شخص جو رات کو اٹھے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ اس سے مراد رات کے اوقات ہیں ۔ تیسرا قول یہ ہے کہ اس کے معنی ہیں رات کو اٹھنا۔ اور چوتھا قول یہ ہے کہ اس لفظ کا اطلاق محض رات کو اٹھنے پر نہیں ہوتا بلکہ سو کر اٹھنے پر ہوتا ہے۔ حضرت عائشہؓ اور مجاہدؒ نے اسی چوتھے قول کو اختیار کیا ہے |
Surah 73 : Ayat 8
وَٱذْكُرِ ٱسْمَ رَبِّكَ وَتَبَتَّلْ إِلَيْهِ تَبْتِيلاً
اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کرو1 اور سب سے کٹ کر اسی کے ہو رہو
1 | دن کے اوقات کی مصروفیتوں کا ذکر کرنے کے بعد یہ ارشاد ہے کہ ’’ اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کرو‘‘۔ خود بخود یہ مفہوم ظاہر کرتا ہے کہ دنیا میں ہر طرح کے کام کرتے ہوئے بھی اپنے رب کی یاد سے کبھی غافل نہ ہو اور کسی نہ کسی شکل میں اس کاذکر کرتے رہو (تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد چہارم، الاحزاب، حاشیہ 63) |
Surah 94 : Ayat 7
فَإِذَا فَرَغْتَ فَٱنصَبْ
لہٰذا جب تم فارغ ہو تو عبادت کی مشقت میں لگ جاؤ
Surah 94 : Ayat 8
وَإِلَىٰ رَبِّكَ فَٱرْغَب
اور اپنے رب ہی کی طرف راغب ہو1
1 | فارغ ہونے سے مراد اپنے مشاغل سے فارغ ہونا ہے، خواہ وہ دعوت و تبلیغ کے مشاغل ہوں یا اسلام قبول کرنے و الوں کی تعلیم و تربیت کے مشاغل ، یا اپنے گھر بار اور دنیوی کاموں کے مشاغل۔ حکم کا منشا یہ ہے کہ جب کوئی اور مشغولیت نہ رہے تو اپنا فارغ وقت عبادت کی ریاضت و مشقت میں صرف کرو اور ہر طرف سے توجہ ہٹا کر صرف اپنے رب کی طرف متوجہ ہو جاؤ |