Ayats Found (4)
Surah 3 : Ayat 4
مِن قَبْلُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَأَنزَلَ ٱلْفُرْقَانَۗ إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ بِـَٔـايَـٰتِ ٱللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌۗ وَٱللَّهُ عَزِيزٌ ذُو ٱنتِقَامٍ
اور اس نے وہ کسوٹی اتاری ہے (جو حق اور باطل کا فرق د کھانے والی ہے) اب جو لوگ اللہ کے فرامین کو قبول کرنے سے انکار کریں، ان کو یقیناً سخت سزا ملے گی اللہ بے پناہ طاقت کا مالک ہے اور برائی کا بدلہ دینے والا ہے
Surah 5 : Ayat 95
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَقْتُلُواْ ٱلصَّيْدَ وَأَنتُمْ حُرُمٌۚ وَمَن قَتَلَهُۥ مِنكُم مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآءٌ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ ٱلنَّعَمِ يَحْكُمُ بِهِۦ ذَوَا عَدْلٍ مِّنكُمْ هَدْيَۢا بَـٰلِغَ ٱلْكَعْبَةِ أَوْ كَفَّـٰرَةٌ طَعَامُ مَسَـٰكِينَ أَوْ عَدْلُ ذَٲلِكَ صِيَامًا لِّيَذُوقَ وَبَالَ أَمْرِهِۦۗ عَفَا ٱللَّهُ عَمَّا سَلَفَۚ وَمَنْ عَادَ فَيَنتَقِمُ ٱللَّهُ مِنْهُۗ وَٱللَّهُ عَزِيزٌ ذُو ٱنتِقَامٍ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! احرام کی حالت میں شکار نہ مارو1، اور اگر تم میں سے کوئی جان بوجھ کر ایسا کر گزرے تو جو جانور اس نے مارا ہو اُسی کے ہم پلہ ایک جانور اُسے مویشیوں میں سے نذر دینا ہوگا جس کا فیصلہ تم میں سے دو عادل آدمی کریں گے، اور یہ نذرانہ کعبہ پہنچایا جائے گا، یا نہیں تو اِس گناہ کے کفارہ میں چند مسکینوں کو کھانا کھلانا ہوگا، یااس کے بقدر روزے رکھنے ہوں گے2، تاکہ وہ اپنے کیے کا مزہ چکھے پہلے جو ہو چکا اُسے اللہ نے معاف کر دیا، لیکن اب اگر کسی نے اس حرکت کا اعادہ کیا تو اس سے اللہ بدلہ لے گا، اللہ سب پر غالب ہے اور بدلہ لینے کی طاقت رکھتا ہے
2 | اِن اُمُور کا فیصلہ بھی دو عادل آدمی ہی کریں گے کہ کس جانور کے مارنے پر آدمی کتنے مسکینوں کو کھانا کھِلائے، یا کتنے روزے رکھے |
1 | شکار خواہ آدمی خود کرے، یا کسی دُوسرے کو شکار میں کسی طور پر مدد دے، دونوں باتیں حالتِ احرام میں منع ہیں۔ نیز اگر مُحرِم کی خاطر شکار مارا گیا ہو تب بھی اس کا کھانا مُحِرم کے لیے جائز نہیں ہے۔ البتہ اگر کسی شخص نے اپنے لیے خود شکار کیا ہو اور پھر وہ اس میں سے مُحِرم کو بھی تحفۃً کچھ دیدے تو اس کے کھانے میں کچھ مضائقہ نہیں۔ اس حکِم عام سے مُوذی جانور مستثنیٰ ہیں۔ سانپ ، بچھّو، باؤ لا کتّا اور ایسے دُوسرے جانور جو انسان کو نقصان پہنچانے والے ہیں، حالتِ احرام میں مارے جا سکتے ہیں |
Surah 14 : Ayat 47
فَلَا تَحْسَبَنَّ ٱللَّهَ مُخْلِفَ وَعْدِهِۦ رُسُلَهُۥٓۗ إِنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ ذُو ٱنتِقَامٍ
پس اے نبیؐ، تم ہرگز یہ گمان نہ کرو کہ اللہ کبھی اپنے رسولوں سے کیے ہوئے وعدوں کے خلاف کرے گا1 اللہ زبردست ہے اور انتقام لینے والا ہے
1 | اس جملے میں کلام کا رُخ بظاہر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہے، مگر دراصل سنانا آپ کے مخالفین کو مقصود ہے۔ انہیں یہ بتایا جا رہا ہے کہ اللہ نے پہلے بھی اپنے رسولوں سے جو وعدے کیے تھے وہ پورے کیے اور اُن کے مخالفیں کو نیچا دکھایا۔ اور اب جو وعدہ اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کر رہا ہے اسے پورا کرے گا اور اُن لوگوں کو تہس نہس کر دے گا جو اُس کے مخالفت کر رہے ہیں |
Surah 39 : Ayat 37
وَمَن يَهْدِ ٱللَّهُ فَمَا لَهُۥ مِن مُّضِلٍّۗ أَلَيْسَ ٱللَّهُ بِعَزِيزٍ ذِى ٱنتِقَامٍ
اور جسے وہ ہدایت دے اُسے بھٹکانے والا بھی کوئی نہیں، کیا اللہ زبردست اور انتقام لینے والا نہیں ہے؟1
1 | یعنی یہ بھی ہدایت سے ان کی محرومی ہی کا کرشمہ ہے کہ ان احمقوں کو اپنے ان معبودوں کی طاقت و عزّت کا تو بڑا خیال ہے۔ مگر انہیں اس بات کا خیال کبھی نہیں آتا کہ اللہ بھی کوئی زبردست ہستی ہے اور شرک کر کے اُس کی جو توہین یہ کر رہے ہیں اُس کی بھی کوئی سزا انہیں مل سکتی ہے |