Ayats Found (5)
Surah 9 : Ayat 34
۞ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِنَّ كَثِيرًا مِّنَ ٱلْأَحْبَارِ وَٱلرُّهْبَانِ لَيَأْكُلُونَ أَمْوَٲلَ ٱلنَّاسِ بِٱلْبَـٰطِلِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِۗ وَٱلَّذِينَ يَكْنِزُونَ ٱلذَّهَبَ وَٱلْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
اے ایمان لانے والو، اِن اہل کتاب کے اکثر علماء اور درویشوں کا حال یہ ہے کہ وہ لوگوں کے مال باطل طریقوں سے کھاتے ہیں اور انہیں اللہ کی راہ سے روکتے ہیں1 دردناک سزا کی خوش خبری دو ان کو جو سونے اور چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں اور انہیں خدا کی راہ میں خرچ نہیں کرتے
1 | یعنی ظالم صرف یہی ستم نہیں کرتے کہ فتوے بیچتے ہیں، رشوتیں کھاتے ہیں، نذرانے لوٹتے ہیں ، ایسے ایسے مذہبی ضابطے اور مراسم ایجاد کرتے ہیں جن سے لوگ اپنی نجات اِن سے خریدیں اور اُن کا مرنا جینا اور شادی و غم کچھ بھی اِن کو کھلائے بغیر نہ ہو سکے اور وہ اپنی قسمتیں بنانے اور بگاڑنے کا ٹھیکہ دار اِن کو سمجھ لیں۔ بلکہ مزید براں اپنی اِنہی اغراض کی خاطر یہ حضرات خلقِ خدا کو گمراہیوں کے چکر میں پھنسا ئے رکھتے ہیں اور جب کبھی کوئی دعوتِ حق اصلا ح کے لیے اُٹھتی ہے تو سب سے پہلے یہی اپنی عالمانہ فریب کاریوں اور مکاریوں کے حربے لے لے کر اس کا راستہ روکنے کھڑے ہو جاتے ہیں |
Surah 70 : Ayat 17
تَدْعُواْ مَنْ أَدْبَرَ وَتَوَلَّىٰ
پکار پکار کر اپنی طرف بلائے گی ہر اُس شخص کو جس نے حق سے منہ موڑا اور پیٹھ پھیری
Surah 70 : Ayat 18
وَجَمَعَ فَأَوْعَىٰٓ
اور مال جمع کیا اور سینت سینت کر رکھا1
1 | یہاں بھی سورہ الحاقہ 33۔34 کی طرح آخرت میں آدمی کے برے انجام کے دو وجوہ بیان کیے گئے ہیں۔ ایک حق سے انحراف اور ایمان لانے سے انکار۔ دوسرے دنیا پرستی اور بخل، جس کی بنا پر آدمی مال جمع کرتا ہے ا ور ا سے کسی بھلائی کے کام میں خرچ نہیں کرتا |
Surah 104 : Ayat 1
وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ
تباہی ہے ہر اُس شخص کے لیے جو (منہ در منہ) لوگوں پر طعن اور (پیٹھ پیچھے) برائیاں کرنے کا خوگر ہے1
1 | اصل الفاظ ہیں ’’ ھُمَزَۃٍ لُّمَزَۃٍ ۔ ‘‘عربی زبان میں ’’ ھُمَزَ ۔ ‘‘ اور ’’ لُمَز َ ۔ ‘‘ معنی کے اعتبار سے باہم اتنے قریب ہیں کہ کبھی دونوں ہم معنی استعمال ہوتے ہیں، اور کبھی دونوں میں فرق ہوتا ہے، مگر ایسا فرق کہ خود اہل زبان میں سے کچھ لوگ ’’ ھُمَزَ ۔ ‘‘ کا جو مفہوم بیان کرتے ہیں، کچھ دوسرے لوگ وہی مفہوم ’’ لُمَز َ ۔ ‘‘ کا بیان کرتے ہیں، اور اس کے برعکس کچھ لوگ لمز کے جو معنی بیان کرتے ہیں وہ دوسرے لوگوں کے نزدیک ’’ ھُمَزَ ۔ ‘‘ کے معنی ہیں۔ یہاں چونکہ دونوں لفظ ایک ساتھ آئے ہیں اور ’’ ھُمَزَۃٍ لُّمَزَۃٍ ۔ ‘‘کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں، اس لیے دونوں مل کر یہ معنی دیتے ہیں کہ اس شخص کی عادت ہی یہ بن گئی ہے کہ دوسروں کی تحقیر و تذلیل کرتا ہے، کسی کو دیکھ کر انگلیاں اٹھاتا ہے اور آنکھوں سے اشارے کرتا ہے، کسی کے نسب پرطعن کرتا ہے، کسی کی ذات میں کیڑے نکالتا ہے، کسی پر منہ در منہ چوٹیں کرتا ہے، کسی کے پیٹھ پیچھے اس کی برائیاں کرتا ہے، کہیں چغلیاں کھا کر اور لگائی بجھائی کر کے دوستوں کو لڑواتا اور کہیں بھائیوں میں پھوٹ ڈلواتا ہے، لوگوں کے برے برے نام رکھتا ہے، ان پر چوٹیں کرتا ہے اور ان کو عیب لگاتا ہے |
Surah 104 : Ayat 2
ٱلَّذِى جَمَعَ مَالاً وَعَدَّدَهُۥ
جس نے مال جمع کیا اور اُسے گن گن کر رکھا1
1 | پہلے فقرے کے بعد یہ دوسرا فقرہ خود بخود یہ معنی دیتا ہے کہ لوگوں کی یہ تحقیر و تذلیل وہ اپنی مال داری کے غرور میں کرتا ہے۔ مال جمع کرنے کے لیے ’’ جَمَعَ مَالًا۔ ‘‘کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جن سے مال کی کثرت کا مفہوم نکلتا ہے۔ پھر گن گن کر رکھنے کے ا لفاظ سے اس شخص کے بخل اور زر پرستی کی تصویر نگاہوں کے سامنے آ جاتی ہے |