Ayats Found (13)
Surah 2 : Ayat 107
أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ ٱللَّهَ لَهُۥ مُلْكُ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلْأَرْضِۗ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِن وَلِىٍّ وَلَا نَصِيرٍ
کیا تمہیں خبر نہیں ہے کہ زمیں اور آسمان کی فرمانروائی اللہ ہی کے لیے ہے اور اس کے سوا کوئی تمہاری خبر گیری کرنے اور تمہاری مدد کرنے والا نہیں ہے؟
Surah 9 : Ayat 116
إِنَّ ٱللَّهَ لَهُۥ مُلْكُ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلْأَرْضِۖ يُحْىِۦ وَيُمِيتُۚ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِن وَلِىٍّ وَلَا نَصِيرٍ
اور یہ بھی واقعہ ہے کہ اللہ ہی کے قبضہ میں آسمان و زمین کی سلطنت ہے، اسی کے اختیار میں زندگی و موت ہے، اور تمہارا کوئی حامی و مددگار ایسانہیں ہے جو تمہیں اس سے بچا سکے
Surah 29 : Ayat 22
وَمَآ أَنتُم بِمُعْجِزِينَ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَا فِى ٱلسَّمَآءِۖ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِن وَلِىٍّ وَلَا نَصِيرٍ
تم نہ زمین میں عاجز کرنے والے ہو نہ آسمان میں1، اور اللہ سے بچانے والا کوئی سرپرست اور مدد گار تمہارے لیے نہیں ہے2
2 | یعنی نہ تمہارا اپنا زور اتنا زور اتنا ہے کہ خدا کی پکڑ سے بچ جاؤ، اور نہ تمہارا کوئی ولی وسر پرست یا مدد گار ایسا زور آور ہے کہ خدا کے مقابلے میں تمہیں پناہ دے سکے اور اس کے موخذہ سے تمہیں بچالے۔ ساری کائنات میں کسی کی یہ مجال نہیں ہے کہ جن لوگوں نے کفرو شرک کا ارتکاب کیا ہے، جنہوں نے احکام خداوندی کے آگے جھکنے سے انکار کیا ہے، جنہوں نے جرات و جسارت کے ساتھ خدا کی نافرمانیاں کی ہیں اور اس کی زمین میں ظلم و فساد کے طوفان اُٹھائے ہیں، ان کا حمایتی بن کر اُٹھ سکے اور خدا کے فیصلہ عذاب کو ان پر نافذ ہونے سے روک سکے، یا خدا کی عدالت میں یہ کہنے کی ہمت کر سکے کہ یہ میرے ہیں اس لیے جو کچھ بھی انہوں نے کیا ہے اسے معاف کر دیا جائے |
1 | یعنی تم کسی ایسی جگہ بھاگ کر نہیں جاسکتے جہاں اللہ کی گرفت سے بچ نکلو۔ خواہ تم زمین کی تہوں میں کہیں اتر جاؤ یا آسمان کی بلندیوں میں پنچ جاؤ، بہر حال تمہیں ہر جگہ سے پکڑ لایا جائے گا اور اپنے رب کے سامنے تم حاضر کر دیے جاؤ گے۔ یہی بات سورہ رحمن میں جنوں اور انسان کو خطاب کرتے ہوئے چیلخج کے انداز میں فرمائی گئی ہے کہ تم خدا کی خدائی سے اگر نکل سکتے ہو تو ذرا نکل کر دکھاؤ، اس سے نکلنے کے لیے زور چاہیے، اور وہ روزتمہیں حاصل نہیں ہے، اس لیے تم ہرگز نہیں نکل سکتے۔ یَا مَعشَرِالجِنِ وَالاَنسِ اَنِ استَطَعتُم اَن تَنقُذُوا مِن اَقطَارِ السموتِ وَالاَرضِ فَانفُذُ والاَ تَنفُذُونَ اَلاَ بِسُلطن (آیت ۳۳) |
Surah 42 : Ayat 31
وَمَآ أَنتُم بِمُعْجِزِينَ فِى ٱلْأَرْضِۖ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِن وَلِىٍّ وَلَا نَصِيرٍ
تم زمین میں اپنے خدا کو عاجز کر دینے والے نہیں ہو، اور اللہ کے مقابلے میں تم کوئی حامی و ناصر نہیں رکھتے
Surah 2 : Ayat 120
وَلَن تَرْضَىٰ عَنكَ ٱلْيَهُودُ وَلَا ٱلنَّصَـٰرَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْۗ قُلْ إِنَّ هُدَى ٱللَّهِ هُوَ ٱلْهُدَىٰۗ وَلَئِنِ ٱتَّبَعْتَ أَهْوَآءَهُم بَعْدَ ٱلَّذِى جَآءَكَ مِنَ ٱلْعِلْمِۙ مَا لَكَ مِنَ ٱللَّهِ مِن وَلِىٍّ وَلَا نَصِيرٍ
یہودی اور عیسائی تم سے ہرگز راضی نہ ہوں گے، جب تک تم ان کے طریقے پر نہ چلنے لگو1 صاف کہہ دوکہ راستہ بس وہی ہے، جو اللہ نے بتایا ہے ورنہ اگراُس علم کے بعد، جو تمہارے پاس آ چکا ہے، تم نے اُن کی خواہشات کی پیروی کی، تو اللہ کی پکڑ سے بچانے والا کوئی دوست اور مدد گار تمہارے لیے نہیں ہے
1 | مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں کی ناراضی کا سبب یہ تو ہے نہیں کہ وہ سچے طالبِ حق ہیں اور تم نے ان کے سامنے حق کو واضح کر نے میں کچھ کمی کی ہے۔ وہ تو اس لیے تم سے ناراض ہیں کہ تم نے اللہ کی آیات اور اس کے دین کے ساتھ وہ منافقانہ اور بازی گرانہ طرزِ عمل کیوں اختیار نہ کیا، خدا پرستی کے پردے میں وہ خود پرستی کیوں نہ کی ، دین کے اُصُول و احکام کو اپنے تخیلات یا اپنی خواہشات کے مطابق ڈھالنے میں اُد دیدہ دلیری سے کیوں نہ کام لیا ، وہ ریاکاری اور گندم نمائی و جو فروشی کیوں نہ کی، جو خود ان کا اپنا شیوہ ہے۔ لہٰذا انھیں راضی کرنے کی فکر چھوڑ دو، کیونکہ جب تک تم ان کے سے رنگ ڈھنگ نہ اختیار کر لو، دین کے ساتھ وہی معاملہ نہ کرنے لگو، جو خود یہ کرتے ہیں، اور عقائد و اعمال کی اُنہیں گمراہیوں میں مُبتلا نہ ہو جا ؤ ، جن میں یہ مبتلا ہیں، اُس وقت تک ان کا تم سے راضی ہونا محال ہے |
Surah 4 : Ayat 123
لَّيْسَ بِأَمَانِيِّكُمْ وَلَآ أَمَانِىِّ أَهْلِ ٱلْكِتَـٰبِۗ مَن يَعْمَلْ سُوٓءًا يُجْزَ بِهِۦ وَلَا يَجِدْ لَهُۥ مِن دُونِ ٱللَّهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا
انجام کار نہ تمہاری آرزوؤں پر موقوف ہے نہ اہل کتاب کی آرزوؤں پر جو بھی برائی کرے گا اس کا پھل پائے گا اور اللہ کے مقابلہ میں اپنے لیے کوئی حامی و مدد گار نہ پاسکے گا
Surah 4 : Ayat 173
فَأَمَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ فَيُوَفِّيهِمْ أُجُورَهُمْ وَيَزِيدُهُم مِّن فَضْلِهِۦۖ وَأَمَّا ٱلَّذِينَ ٱسْتَنكَفُواْ وَٱسْتَكْبَرُواْ فَيُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَلَا يَجِدُونَ لَهُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا
اُس وقت وہ لوگ جنہوں نے ایمان لا کر نیک طرز عمل اختیار کیا ہے اپنے اجر پورے پورے پائیں گے اور اللہ اپنے فضل سے ان کو مزید اجر عطا فرمائے گا، اور جن لوگوں نے بندگی کو عار سمجھا اور تکبر کیا ہے اُن کو اللہ دردناک سزا دے گا اور اللہ کے سوا جن جن کی سرپرستی و مددگاری پر وہ بھروسہ رکھتے ہیں ان میں سے کسی کو بھی وہ وہاں نہ پائیں گے
Surah 6 : Ayat 51
وَأَنذِرْ بِهِ ٱلَّذِينَ يَخَافُونَ أَن يُحْشَرُوٓاْ إِلَىٰ رَبِّهِمْۙ لَيْسَ لَهُم مِّن دُونِهِۦ وَلِىٌّ وَلَا شَفِيعٌ لَّعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ
اے محمدؐ! تم اس (علم وحی) کے ذریعہ سے اُن لوگوں کو نصیحت کرو جو اس بات کا خوف رکھتے ہیں کہ اپنے رب کے سامنے کبھی اس حال میں پیش کیے جائیں گے کہ اُس کے سوا وہاں کوئی (ایسا ذی اقتدار) نہ ہوگا جو ان کا حامی و مدد گار ہو، یا ان کی سفارش کرے، شاید کہ (اس نصیحت سے متنبہ ہو کر) وہ خدا ترسی کی روش اختیار کر لیں1
1 | مطلب یہ ہے کہ جو لوگ دنیا کی زندگی میں ایسے مدہوش ہیں کہ انھیں نہ موت کی فکر ہے نہ یہ خیال ہے کہ کبھی ہمیں اپنے خدا کو بھی منہ دکھانا ہے، ان پر تو یہ نصیحت ہر گز کار گر نہ ہوگی۔ اور اسی طرح ان لوگوں پر بھی اس کا کچھ اثر نہ ہوگا جو اس بے بُنیاد بھروسے پر جی رہے ہیں کہ دُنیا میں ہم جو چاہیں کر گزریں ، آخرت میں ہمارا بال تک بیکا نہ ہوگا ، کیونکہ ہم فلاں کے دامن گرفتہ ہیں، یا فلاں ہماری سفارش کر دے گا، یا فلاں ہمارے لیے کَفّارہ بن چکا ہے۔ لہٰذا ایسے لوگوں کو چھوڑ کر تم اپنا رُوئے سخن ان لوگوں کی طرف رکھو جو خدا کے سامنے حاضری کا بھی اندیشہ رکھتے ہوں اور اس کے ساتھ جھوٹے بھروسوں پر پھُولے ہوئے بھی نہ ہوں۔ اس نصیحت کا اثر صرف ایسے ہی لوگوں پر ہو سکتا ہے اور انہی کے درست ہونے کی توقع کی جا سکتی ہے |
Surah 6 : Ayat 70
وَذَرِ ٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُواْ دِينَهُمْ لَعِبًا وَلَهْوًا وَغَرَّتْهُمُ ٱلْحَيَوٲةُ ٱلدُّنْيَاۚ وَذَكِّرْ بِهِۦٓ أَن تُبْسَلَ نَفْسُۢ بِمَا كَسَبَتْ لَيْسَ لَهَا مِن دُونِ ٱللَّهِ وَلِىٌّ وَلَا شَفِيعٌ وَإِن تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍ لَّا يُؤْخَذْ مِنْهَآۗ أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ أُبْسِلُواْ بِمَا كَسَبُواْۖ لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمُۢ بِمَا كَانُواْ يَكْفُرُونَ
چھوڑو اُن لوگوں کو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور جنہیں دنیا کی زندگی فریب میں مبتلا کیے ہوئے ہے ہاں مگر یہ قرآن سنا کر نصیحت اور تنبیہ کرتے رہو کہ کہیں کوئی شخص اپنے کیے کرتوتوں کے وبال میں گرفتار نہ ہو جائے، اور گرفتار بھی اِس حال میں ہو کہ اللہ سے بچانے والا کوئی حامی و مدد گار اور کوئی سفارشی اس کے لیے نہ ہو، اور گر وہ ہر ممکن چیز فدیہ میں دے کر چھوٹنا چاہے تو وہ بھی اس سے قبول نہ کی جائے، کیونکہ ایسے لوگ تو خود اپنی کمائی کے نتیجہ میں پکڑے جائیں گے، ان کو تو اپنے انکار حق کے معاوضہ میں کھولتا ہوا پانی پینے کو اور درد ناک عذاب بھگتنے کو ملے گا
Surah 13 : Ayat 37
وَكَذَٲلِكَ أَنزَلْنَـٰهُ حُكْمًا عَرَبِيًّاۚ وَلَئِنِ ٱتَّبَعْتَ أَهْوَآءَهُم بَعْدَ مَا جَآءَكَ مِنَ ٱلْعِلْمِ مَا لَكَ مِنَ ٱللَّهِ مِن وَلِىٍّ وَلَا وَاقٍ
اِسی ہدایت کے ساتھ ہم نے یہ فرمان عربی تم پر نازل کیا ہے اب اگر تم نے اِس علم کے باوجود جو تمہارے پاس آ چکا ہے لوگوں کی خواہشات کی پیروی کی تو اللہ کے مقابلے میں نہ کوئی تمہارا حامی و مددگار ہے اور نہ کوئی اس کی پکڑسے تم کو بچا سکتا ہے