Ayats Found (6)
Surah 6 : Ayat 17
وَإِن يَمْسَسْكَ ٱللَّهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُۥٓ إِلَّا هُوَۖ وَإِن يَمْسَسْكَ بِخَيْرٍ فَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ
اگر اللہ تمہیں کسی قسم کا نقصان پہنچائے تو اس کے سوا کوئی نہیں جو تمہیں اس نقصان سے بچا سکے، اور اگر وہ تمہیں کسی بھلائی سے بہرہ مند کرے تو وہ ہر چیز پر قادر ہے
Surah 10 : Ayat 107
وَإِن يَمْسَسْكَ ٱللَّهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُۥٓ إِلَّا هُوَۖ وَإِن يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلَا رَآدَّ لِفَضْلِهِۦۚ يُصِيبُ بِهِۦ مَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦۚ وَهُوَ ٱلْغَفُورُ ٱلرَّحِيمُ
اگر اللہ تجھے کسی مصیبت میں ڈالے تو خود اس کے سوا کوئی نہیں جو اس مصیبت کو ٹال دے، اور اگر وہ تیرے حق میں کسی بھلائی کا ارادہ کرے تو اس کے فضل کو پھیرنے والا بھی کوئی نہیں ہے وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے اپنے فضل سے نوازتا ہے اور وہ درگزر کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے
Surah 13 : Ayat 11
لَهُۥ مُعَقِّبَـٰتٌ مِّنۢ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِۦ يَحْفَظُونَهُۥ مِنْ أَمْرِ ٱللَّهِۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنفُسِهِمْۗ وَإِذَآ أَرَادَ ٱللَّهُ بِقَوْمٍ سُوٓءًا فَلَا مَرَدَّ لَهُۥۚ وَمَا لَهُم مِّن دُونِهِۦ مِن وَالٍ
ہر شخص کے آگے اور پیچھے اس کے مقرر کیے ہوئے نگراں لگے ہوئے ہیں جو اللہ کے حکم سے اس کی دیکھ بھال کر رہے ہیں1 حقیقت یہ ہے کہ اللہ کسی قوم کے حال کو نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنے اوصاف کو نہیں بدل دیتی اور جب اللہ کسی قوم کی شامت لانے کا فیصلہ کر لے تو پھر وہ کسی کے ٹالے نہیں ٹل سکتی، نہ اللہ کے مقابلے میں ایسی قوم کا کوئی حامی و مدد گار ہو سکتا ہے2
2 | یعنی اس غلط فہمی میں بھی نہ رہو کہ اللہ کے ہاں کوئی پیر یا فقیر، یا کوئی اگلا پچھلا بزرگ، یا کوئی جن یا فرشتہ ایسا زور آور ہے کہ تم خواہ کچھ ہی کرتے رہو ، وہ تمہاری نذروں اور نیازوں کی رشوت لے کر تمہیں تمہارے بُرے اعمال کی پاداش سے بچا لے گا |
1 | یعنی بات صرف اتنی ہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ ہر شخص کو ہر حال میں براہِ راست خود دیکھ رہا ہے اور اُ س کی تمام حرکات و سکنات سے واقف ہے، بلکہ مزید برآں اللہ کے مقرر کیے ہوئے نگرانِ کار بھی ہر شخص کے ساتھ لگے ہوئے ہیں اور پُورے کارنامۂ زندگی کا ریکارڈ محفوظ کرتے جاتے ہیں۔ اس حقیقت کو بیان کرنے سے مقصود یہ ہے کہ ایسے خدا کی خدائی میں جو لوگ یہ سمجھتے ہوئے زندگی بسر کرتے ہیں کہ انہیں شتر بے مہار کی طرح زمین پر چھوڑ دیا گیا ہے اور کوئی نہیں جس کے سامنے وہ اپنے نامۂ اعمال کے لیے جواب دہ ہوں، وہ دراصل اپنی شامت آپ بلاتے ہیں |
Surah 13 : Ayat 41
أَوَلَمْ يَرَوْاْ أَنَّا نَأْتِى ٱلْأَرْضَ نَنقُصُهَا مِنْ أَطْرَافِهَاۚ وَٱللَّهُ يَحْكُمُ لَا مُعَقِّبَ لِحُكْمِهِۦۚ وَهُوَ سَرِيعُ ٱلْحِسَابِ
کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں کہ ہم اِس سرزمین پر چلے آ رہے ہیں اور اس کا دائرہ ہر طرف سے تنگ کرتے چلے آتے ہیں؟1 اللہ حکومت کر رہا ہے، کوئی اس کے فیصلوں پر نظر ثانی کرنے و الا نہیں ہے، اور اُسے حساب لیتے کچھ دیر نہیں لگتی
1 | یعنی کیا تمہارے مخلافین کو نظر نہیں آ رہا ہے کہ اسلام کا اثر سرزمینِ عرب کے گوشے گوشے میں پھیلتا جا رہا ہے اور چاروں طرف سے اِن پر حلقہ تنگ ہوتا چلا جاتا ہے؟ یہ اِن کی شامت کے آثار نہیں ہیں تو کیا ہیں؟ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا کہ ”ہم اس سرزمین پر چلے آرہے ہیں“ ایک نہایت لطیف اندازِ بیان ہے۔ کیونکہ دعوتِ حق اللہ کی طرف سے ہوتی ہے اور اللہ اس کے پیش کرنے والوں کےساتھ ہوتا ہے ، اس لیے کسی سرزمین میں اس دعوت کے پھیلنے کو اللہ تعالیٰ یوں تعبیر فرماتا ہے کہ ہم خود اس سرزمین میں بڑھے چلے آرہے ہیں |
Surah 33 : Ayat 17
قُلْ مَن ذَا ٱلَّذِى يَعْصِمُكُم مِّنَ ٱللَّهِ إِنْ أَرَادَ بِكُمْ سُوٓءًا أَوْ أَرَادَ بِكُمْ رَحْمَةًۚ وَلَا يَجِدُونَ لَهُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا
اِن سے کہو، کون ہے جو تمہیں اللہ سے بچا سکتا ہو اگر وہ تمہیں نقصان پہنچانا چاہے؟ اور کون اس کی رحمت کو روک سکتا ہے اگر وہ تم پر مہربانی کرنا چاہے؟ اللہ کے مقابلے میں تو یہ لوگ کوئی حامی و مدد گار نہیں پا سکتے ہیں
Surah 35 : Ayat 2
مَّا يَفْتَحِ ٱللَّهُ لِلنَّاسِ مِن رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَاۖ وَمَا يُمْسِكْ فَلَا مُرْسِلَ لَهُۥ مِنۢ بَعْدِهِۚۦ وَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ
اللہ جس رحمت کا دروازہ بھی لوگوں کے لیے کھول دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے وہ بند کر دے اسے اللہ کے بعد پھر کوئی دوسرا کھولنے والا نہیں1 وہ زبردست اور حکیم ہے2
2 | زبردست ہے، یعنی سب پر غالب اور کامل اقتدار اعلیٰ کا مالک ہے۔ کوئی اس کے فیصلوں کو نافذ ہونے سے نہیں روک سکتا۔ اور اس کے ساتھ ہی وہ حکیم بھی ہے۔ جو فیصلہ بھی وہ کرتا ہے سراسر حکمت کی بنا پر کرتا ہے۔ کسی کو دیتا ہے تو اس لیے دیتا ہے کہ حکمت اسی کی مقتضی ہے۔ اور کسی کو نہیں دیتا تو اس لیے نہیں دیتا کہ اسے دینا حکمت کے خلاف ہے |
1 | اس کا مقصود بھی مشرکین کی اس غلط فہمی کو رفع کرنا ہے کہ اللہ کے بندوں میں سے کوئی انہیں روز گار دلانے والا اور کوئی ان کو اولاد عطا فرمانے والا اور کوئی ان کے بیماروں کو تندرستی بخشنے والا ہے۔ شرک کے یہ تمام تصورات بالکل بے بنیاد ہیں اور خالص حقیقت صرف یہ ہے کہ جس قسم کی رحمت بھی بندوں کو پہنچتی ہے محض اللہ عزوجل کے فضل سے پہنچتی ہے۔ کوئی دوسرا نہ اس کے عطا کرنے پر قادر ہے اور نہ روک دینے کی طاقت رکھتا ہے۔ یہ مضمون قرآن مجید اور احادیث میں بکثرت مقامات پر مختلف طریقوں سے بیان کیا گیا ہے تاکہ انسان در در کی بھیک مانگنے اور ہر آستانے پر ہاتھ پھیلانے سے بچے اور اس بات کو اچھی طرح سمجھ لے کہ اس کی قسمت کا بننا اور بگڑنا ایک اللہ کے سوا کسی دوسرے کے اختیار میں نہیں ہے۔ |