Ayats Found (6)
Surah 9 : Ayat 129
فَإِن تَوَلَّوْاْ فَقُلْ حَسْبِىَ ٱللَّهُ لَآ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَۖ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُۖ وَهُوَ رَبُّ ٱلْعَرْشِ ٱلْعَظِيمِ
اب اگر یہ لوگ تم سے منہ پھیرتے ہیں تو اے نبیؐ، ان سے کہدو کہ "میرے لیے اللہ بس کرتا ہے، کوئی معبود نہیں مگر وہ، اُسی پر میں نے بھروسہ کیا اور وہ مالک ہے عرش عظیم کا"
Surah 21 : Ayat 22
لَوْ كَانَ فِيهِمَآ ءَالِهَةٌ إِلَّا ٱللَّهُ لَفَسَدَتَاۚ فَسُبْحَـٰنَ ٱللَّهِ رَبِّ ٱلْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ
اگر آسمان و زمین میں ایک اللہ کے سوا دُوسرے خدا بھی ہوتے تو (زمین اور آسمان) دونوں کا نظام بگڑ جاتا1 پس پاک ہے اللہ ربّ العرش2 اُن باتوں سے جو یہ لوگ بنا رہے ہیں
2 | رب العرش ، یعنی کائنات کے تخت سلطنت کا مالک |
1 | یہ استدلال سادہ بھی ہے اور بہت گہرا بھی ۔ سادہ سی بات ، جس کو ایک بدوی ، ایک دیہاتی، ایک موٹی سی سمجھ کا آدمی بھی بآسانی سمجھ سکتا ہے ، یہ ہے کہ ایک معمولی گھر کا نظام بھی چار دن بخیریت نہیں چل سکتا اگر اس کے دو صاحب خانہ ہوں ۔ اور گہری بات یہ ہے کہ کائنات کا پورا نظام ، زمین کی تہوں سے لے کر بعید ترین سیاروں تک ، ایک ہمہ گیر قانون پر چل رہا ہے ۔ یہ ایک لمحہ کے لیے بھی قائم نہیں رہ سکتا اگر اس کی بر شمار مختلف قوتوں اور بے حد و حساب چیزوں کے درمیان تناسب اورتوازن اور ہم آہنگی اور تعاون نہ ہو۔ اور یہ سب کچھ اس کے بغیر ممکن نہیں ہے کہ کوئی اٹل اور غالب و قاہر ضابطہ ان بے شمار اشیاء اور قوتوں کو پوری مناسبت کے ساتھ باہم تعاون کرتے رہنے پر مجبور کر رہا ہو۔ اب یہ کس طرح تصور کیا جا سکتا ہے کہ بہت سے مطلق العنان فرمانرواؤں کی حکومت میں ایک ضابطہ اس باقاعدگی کے ساتھ چل سکے ؟ نظم کا وجود خود ہی ناظم کی وحدت کو مستلزم ہے ۔ قانون اور ضابطہ کی ہمہ گیری آپ ہی اس بات پر شاہد ہے کہ اختیارات ایک ہی حاکمیت میں مرکوز ہیں اور وہ حاکمیت مختلف حاکموں میں بٹی ہوئی نہیں ہے ۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو ، تفہیم القرآن ، جلد دوم، بنی اسرائیل ، حاشیہ 47 جلد سوم ، المومنون ، حاشیہ 85 ) |
Surah 23 : Ayat 116
فَتَعَـٰلَى ٱللَّهُ ٱلْمَلِكُ ٱلْحَقُّۖ لَآ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ رَبُّ ٱلْعَرْشِ ٱلْكَرِيمِ
پس بالا و برتر ہے1 اللہ، پادشاہ حقیقی، کوئی خدا اُس کے سوا نہیں، مالک ہے عرش بزرگ کا
1 | یعنی بالا و بر تر ہے اس سے کہ فعل عبث کا ارتکاب اس سے ہو، اور بالا و برتر ہے اس سے کہ اس کے بندے اور مملوک اس کی خدائی میں اس کے شریک ہوں |
Surah 27 : Ayat 26
ٱللَّهُ لَآ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ رَبُّ ٱلْعَرْشِ ٱلْعَظِيمِ ۩
اللہ کہ جس کے سوا کوئی مستحقِ عبادت نہیں، جو عرش عظیم کا مالک ہے1
1 | اس مقام پر سجدہ واجب ہے۔ یہ قرآن کے اُن مقامات میں سے ہے جہاں سجدہ تلاوت واجب ہونے پرفقہاء کا اتفاق ہے۔ یہاں سجدہ کرنے سے مقصود یہ ہے کہ ایک مومن اپنے آپ کو آفتاب پرستوں سے جداکرے اور اپنے عمل سے اس بات کا اقرار واظہار کرے کہ وہ آفتاب کونہیں بلکہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کو اپنا مسجودو معبود مانتا ہے۔ |
Surah 43 : Ayat 82
سُبْحَـٰنَ رَبِّ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلْأَرْضِ رَبِّ ٱلْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ
پاک ہے آسمانوں اور زمین کا فرماں روا عرش کا مالک، اُن ساری باتوں سے جو یہ لوگ اُس کی طرف منسوب کرتے ہیں
Surah 85 : Ayat 15
ذُو ٱلْعَرْشِ ٱلْمَجِيدُ
عرش کا مالک ہے، بزرگ و برتر ہے