Ayats Found (2)
Surah 32 : Ayat 16
تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمْ عَنِ ٱلْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَـٰهُمْ يُنفِقُونَ
اُن کی پیٹھیں بستروں سے الگ رہتی ہیں، اپنے رب کو خوف اور طمع کے ساتھ پکارتے ہیں1، اور جو کچھ رزق ہم نے اُنہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں2
2 | رزق سے مُراد ہے رزق حلال۔ مال حرام کواللہ تعالٰی اپنے دیے ہوئے رزق سے تعبیر نہیں فرماتا۔ لہٰذا اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ جو تھوڑا یا بہت پاک رزق ہم نے اُنہیں دیا ہے اسی میں سے خرچ کرتے ہیں۔ اِس سے تجاوز کر کے اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے حرام مال پر ہاتھ نہیں مارتے۔ |
1 | یعنی راتوں کو داد عیش دیتے پھرنے کے بجائے وہ اپنے رب کی عبادت کرتے ہیں۔ اُن کا حال اُن دُنیا پرستوں کا سا نہیں ہے جنہیں دِن کی محنتوں کی کلفت دُور کرنے کے لیے راتوں کو ناچ گانے اورشراب نوشی اورکھیل تماشوں کی تفریحات درکار ہوتی ہیں۔ اس کے بجائے ان کا حال یہ ہوتا ہے کہ دِن بھراپنے فرائض انجام دے کر جب وہ فارغ ہوتے ہیں تو اپنے رب کے حضور کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اس کی یاد میں راتیں گزارتے ہیں۔ اس کے خوف سے کانپتے ہیں اوراسی سے اپنی ساری اُمیدیں وابستہ کرتے ہیں۔ بستروں سے پیٹھیں الگ رہنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ راتوں کو سوتے ہی نہیں ہیں، بلکہ اس سے مُراد یہ ہے کہ وہ راتوں کا ایک حصّہ خدا کی عبادت میں صرف کرتے ہیں۔ |
Surah 54 : Ayat 19
إِنَّآ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا صَرْصَرًا فِى يَوْمِ نَحْسٍ مُّسْتَمِرٍّ
ہم نے ایک پیہم نحوست کے دن1 سخت طوفانی ہوا اُن پر بھیج دی جو لوگوں کو اٹھا اٹھا کر اس طرح پھینک رہی تھی
1 | یعنی ایک ایسے دن جس کی نحوست کئی روز تک مسلسل جاری رہی ۔ سورہ حٰم لسجدہ، آیت 16 میں فِیْ اَیَّا مٍ نَّحِسَتٍ کے الفاظ استعمال ہوۓ ہیں ، اور سورہ الحاقہ آیت 7 میں فرمایا گیا ہے کہ ہوا کا یہ طوفان مسلسل سات رات اور آٹھ دن جاری رہا ۔ مشہور یہ ہے کہ جس دن یہ عذاب شروع ہوا وہ بدھ کا دن تھا۔ اسی سے لوگوں میں یہ خیال پھیل گیا کہ بدھ کا دن منحوس ہے اور کوئی کام اس دن شروع نہ کرنا چاہیے ۔ بعض نہایت ضعیف احادیث بھی اس سلسلے میں نقل کی گئی ہیں جن سے اس دن کی نحوست کا عقیدہ عوام کے ذہن میں بیٹھ گیا ہے ۔ مثلاً اب مردویہ اور خطیب بغدادی کی یہ روایت کہ اخراربداء فی الشھر یوم نحس مستمر (مہینے کا آخری بدھ منحوس ہے جس کی نحوست مسلسل جاری رہتی ہے )۔ ابن ضوزی اسے موضوع کہتے ہیں ۔ ابن رجب نے کہا ہے کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے ۔ حافظ سخاوی کہتے ہیں کہ جتنے طریقوں سے یہ منقول ہوئی ہے وہ سب واہی ہیں ۔اسی طرح طبرانی کی اس روایت کو بھی محدٹین نے ضعیف قرار دیا ہے کہ یوم الاربعاء یوم نحس مسقر (بدھ کا دن پیہم نحوست کا دن ہے ۔) بعض اور روایات میں یہ باتیں بھی مروی ہیں کہ بدھ کو سفر نی کیا جاۓ، لین دین نہ کیا جاۓ، ناخن نہ کٹواۓ جائیں ، مریض کی عیادت نہ کی جاۓ، اور یہ کہ جذام اور برص اسی روز شروع ہوتے ہیں ۔مگر یہ تمام روایات ضعیف ہیں اور ان پر کسی عقیدےکی بنا نہیں رکھی جا سکتی۔ محقق مناوِی کہتے ہیں : تو قی الا ر بعاء علی جھۃ الطیرۃ و ظن اعتقاد المنجمین حرام شدید التحریم، اذا الایام کلھا لِلہ تعالیٰ ، لا تنفع ولا تضر بذاتھا، ’’ بد فالی کے خیال سے بدھ کے دن کو منحوس سمجھ کر چھوڑ نا اور نجومیوں کے سے اعتقادات اس باب میں رکھنا حرام، سخت حرام ہے ، کیونکہ سارے دن اللہ کے ہیں ، کوئی دن بذاتِ خود نہ نفع پہنچانے والا ہے نہتقصان‘‘ علامہ آلوسی کہتے ہیں ’’ سارے دن یکساں ہیں ، بدھ کی کوئی تخصیص نہیں ۔ رات دن میں کوئی گھڑی ایسی نہیں ہے جو کسی کے لیے اچھی اور کسی دوسرے کے لیے بری نہ ہو۔ ہر وقت اللہ تعالیٰ کسی کے لیے موافق اور کسی کے لیے نا موافق حالات پیدا کرتا رہتا ہے |