Ayats Found (2)
Surah 3 : Ayat 186
۞ لَتُبْلَوُنَّ فِىٓ أَمْوَٲلِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلْكِتَـٰبَ مِن قَبْلِكُمْ وَمِنَ ٱلَّذِينَ أَشْرَكُوٓاْ أَذًى كَثِيرًاۚ وَإِن تَصْبِرُواْ وَتَتَّقُواْ فَإِنَّ ذَٲلِكَ مِنْ عَزْمِ ٱلْأُمُورِ
مسلمانو! تمہیں مال اور جان دونوں کی آزمائشیں پیش آ کر رہیں گی، اور تم اہل کتاب اور مشرکین سے بہت سی تکلیف دہ باتیں سنو گے اگر ان سب حالات میں تم صبر اور خدا ترسی کی روش پر قائم رہو1 تو یہ بڑے حوصلہ کا کام ہے
1 | یعنی اُن کے طعن و تشنیع، اُن کے الزامات ، اُن کے بیہُودہ طرزِ کلام اور اُن کی جھُوٹی نشر و اشاعت کے مقابلہ میں بے صبر ہو کر تم ایسی باتوں پر نہ اُتر آ ؤ جو صداقت و انصاف، وقار و تہذیب اور اخلاقِ فاضلہ کے خلاف ہوں |
Surah 42 : Ayat 43
وَلَمَن صَبَرَ وَغَفَرَ إِنَّ ذَٲلِكَ لَمِنْ عَزْمِ ٱلْأُمُورِ
البتہ جو شخص صبر سے کام لے اور درگزر کرے، تو یہ بڑی اولوالعزمی کے کاموں میں سے ہے1
1 | واضح رہے کہ ان آیات میں اہل ایمان کی جو صفات بیان کی گئی ہیں وہ اس وقت عملاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ کے اصحاب کی زندگیوں میں موجود تھیں ، اور کفار مکہ اپنی آنکھوں سے ان کو دیکھ رہے تھے۔اس طرح اللہ تعالیٰ نے در اصل کفار کو یہ بتایا ہے کہ دنیا کی چند روزہ زندگی بسر کرنے کا جو سر و سامان پاکر تم آپے سے باہر ہوۓ جاتے ہو، اصل دولت وہ نہیں ہے بلکہ اصل دولت یہ اخلاق اور اوصاف ہیں جو قرآن کی رہنمائی قبول کر کے تمہارے ہی معاشرے کے ان مومنوں نے اپنے اندر پیدا کیے ہیں |