Ayats Found (2)
Surah 18 : Ayat 109
قُل لَّوْ كَانَ ٱلْبَحْرُ مِدَادًا لِّكَلِمَـٰتِ رَبِّى لَنَفِدَ ٱلْبَحْرُ قَبْلَ أَن تَنفَدَ كَلِمَـٰتُ رَبِّى وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهِۦ مَدَدًا
اے محمدؐ، کہو کہ اگر سمندر میرے رب کی باتیں1 لکھنے کے لیے روشنائی بن جائے تو وہ ختم ہو جائے مگر میرے رب کی باتیں ختم نہ ہوں، بلکہ اتنی ہی روشنائی ہم اور لے آئیں تو وہ بھی کفایت نہ کرے
1 | ’’باتوں‘‘ سے مراد اس کے کام اور کمالات اور عجائبِ قدرت و حکمت ہیں۔ تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد چہارم، لقمان، حاشیہ 48 |
Surah 31 : Ayat 27
وَلَوْ أَنَّمَا فِى ٱلْأَرْضِ مِن شَجَرَةٍ أَقْلَـٰمٌ وَٱلْبَحْرُ يَمُدُّهُۥ مِنۢ بَعْدِهِۦ سَبْعَةُ أَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ كَلِمَـٰتُ ٱللَّهِۗ إِنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
زمین میں جتنے درخت ہیں اگر وہ سب کے سب قلم بن جائیں اور سمندر (دوات بن جائے) جسے سات مزید سمندر روشنائی مہیا کریں تب بھی اللہ کی باتیں (لکھنے سے) ختم نہ ہوں گی1 بے شک اللہ زبردست اور حکیم ہے
1 | اللہ کی باتوں سے مراد ہیں اس کے تخلیقی کام اوراس کی قدرت و حکمت کے کرشمے۔ یہ مضمون اس سے ذرا مختلف الفاظ میں سورہ کہف آیت ۱۰۹ میں بھی بیان ہوا ہے۔ بظاہر ایک شخص یہ گمان کر ے گا شاید اس قو ل میں مبالغہ کیا۔ لیکن اگر آدمی تھوڑا سا غور کرے تو محسوس ہو گا کہ درحقیقت اس میں ذرہ برابر مبالغہ نہیں ہے۔ جتنے قلم اس زمین کے درختوں سے بن سکتے ہیں اور جتنی روشنائی زمین کے موجودہ سمندر اور ویسے ہی سات مزید سمندر فراہم کر سکتے ہیں، اب سے اللہ کی قدرت و حکمت اور اس کی تخلیق کے سارے کرشمے تو درکنار، شائد موجودات عالَم کی مکمل فہرست بھی نہیں لکھی جا سکتی ۔ تنہا اس زمین پر جتنی کو جو دات پائی جاتی ہیں انہی کا شمار مشکل ہے، کجا کہ اس اتھاہ کائنات کی ساری موجودات ضبطِ تحریر میں لائی جا سکیں۔ اس بیان سے دراصل یہ تصوّر دلانا مقصُود ہے کہ جو خدا اتنی بڑی کائنات کو وجود میں لایا ہے اور ازل سے ابد تک اس کا سارا نظم و نسق چلا رہا ہے اس کی خدائی میں اُن چھوٹی چھوٹی ہستیوں کی حیثیت ہی کیا ہے جنہیں تم معبود بنائے بیٹھے ہو۔ اس عظیم الشان سلطنت کے چلانے میں دخیل ہونا تو درکنار، اس کے کسی اقل قلیل جُز سے پوری واقفیت اور محض واقفیت تک کسی مخلوق کے بس کی چیز نہیں ہے۔ پھر بھلا یہ کیسے تصور کیا جا سکتا ہے کہ مخلوقات میں سے کسی کو یہاں خداوندانہ اختیارات کا کوئی ادنیٰ سا حصہ بھی مل سکے جس کی بنا پر وہ دعائیں سننے اور قسمتیں بنانے اور بگاڑنے پر قادر ہو۔ |