Ayats Found (1)
Surah 40 : Ayat 15
رَفِيعُ ٱلدَّرَجَـٰتِ ذُو ٱلْعَرْشِ يُلْقِى ٱلرُّوحَ مِنْ أَمْرِهِۦ عَلَىٰ مَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦ لِيُنذِرَ يَوْمَ ٱلتَّلَاقِ
وہ بلند درجوں والا1، مالک عرش ہے2 اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے روح نازل کر دیتا ہے3 تاکہ وہ ملاقات کے دن4 سے خبردار کر دے
4 | یعنی جس روز تمام انسان اور جن اور شیاطین بیک وقت اپنے رب کے سامنے جمع ہوں گے اور ان کے اعمال کے سارے گواہ بھی حاضر ہوں گے |
3 | روح سے مراد وحی اور نبوت ہے (تشریح کے لیے ملاحظہ ہو جلد دوم، صفحات 524۔ 639) اور یہ ارشاد کہ اللہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے یہ روح نازل کرتا ہے، اس معنی میں ہے کہ اللہ کے فضل پر کسی کا اجارہ نہیں ہے۔ جس طرح کوئی شخص یہ اعتراض کرنے کا حق نہیں رکھتا کہ فلاں شخص کو حسن کیوں دیا گیا اور فلاں شخص کو حافظہ یا ذہانت کی غیر معمولی قوت کیوں عطا کی گئی، اسی طرح کسی کو یہ اعتراض کرنے کا بھی حق نہیں ہے کہ منصب نبوت کے لیے فلاں شخص ہی کو کیوں چنا گیا اور جسے ہم چاہتے تھے اسے کیوں نہ نبی بنایا گیا |
2 | یعنی ساری کائنات کا بادشاہ فرمانروا ہے۔ کائنات کے تخت سلطنت کا مالک ہے۔ (تشریح کے لیے ملاحظہ ہو جلد دوم، صفحات 36۔262۔ 441۔ جلد سوم، ص 87) |
1 | یعنی تمام موجودات سے اس کا مقام بدر جہا بلند ہے۔ کوئی ہستی بھی جو اس کائنات میں موجود ہے، خواہ وہ کوئی فرشتہ ہو یا نبی یا ولی، یا اور کوئی مخلوق، اس کا مقام دوسری مخلوقات کے مقابلے میں چاہے کتنا ہی ارفع و اشرف ہو، مگر اللہ تعالٰی کے بلند ترین مقام سے اس کے قریب ہونے تک کا تصور نہیں کیا جا سکتا کجا کہ خدائی صفات و اختیارات میں اس کے شریک ہونے کا گمان کیا جا سکے۔ |