Ayats Found (6)
Surah 2 : Ayat 284
لِّلَّهِ مَا فِى ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِۗ وَإِن تُبْدُواْ مَا فِىٓ أَنفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُم بِهِ ٱللَّهُۖ فَيَغْفِرُ لِمَن يَشَآءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَآءُۗ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ
آسمانوں1 اور زمین میں جو کچھ ہے، سب اللہ کا ہے 2تم اپنے دل کی باتیں خواہ ظاہر کرو یا چھپاؤ اللہ بہرحال ان کا حساب تم سے لے لے گا3 پھر اسے اختیار ہے، جسے چاہے، معاف کر دے اور جسے چاہے، سزا دے وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے4
4 | یہ اللہ کے اختیارِ مطلق کا بیان ہے۔ اُس کو کسی قانون نے باندھ نہیں رکھا ہے کہ اُس کے مطابق عمل کرنے پر وہ مجبور ہو، بلکہ وہ مالکِ مختار ہے۔ سزا دینے اور معاف کرنے کے کلّی اختیارات اس کو حاصل ہیں |
3 | اس فقرے میں مزید دو باتیں ارشاد ہوئیں۔ ایک یہ کہ ہر انسان فرداً فرداً اللہ کے سامنے ذمّہ دار اور جواب دہ ہے۔ دُوسرے یہ کہ جس پادشاہِ زمین و آسمان کے سامنے انسان جواب دہ ہے، وہ غیب و شہادت کا علم رکھنے والا ہے، حتٰی کہ دلوں کے چھپے ہوئے ارادے اور خیالات تک اس سے پوشیدہ نہیں ہیں |
2 | یہ دین کی اوّلین بنیا د ہے۔ اللہ تعالیٰ کا مالکِ زمین و آسمان ہونا اور اُن تمام چیزوں کا جو آسمان و زمین میں ہیں، اللہ ہی کی مِلک ہونا، در اصل یہی وہ بنیادی حقیقت ہے جس کی بنا پر انسان کے لیے کوئی دوسرا طرزِ عمل اس کے سوا جائز نہیں ہو سکتا کہ وہ اللہ کے آگے سرِ اطاعت جھکا دے |
1 | یہ خاتمہء کلام ہے۔ اس لیے جس طرح سورت کا آغاز دین کی بنیادی تعلیمات سے کیا گیا تھا، اسی طرح سورت کو ختم کرتے ہوئے بھی اُن تمام اُصُولی اُمور کو بیان کر دیا گیا ہے جن پر دینِ اسلام کی اساس قائم ہے۔ تقابل کے لیے اس سورہ کے پہلے رکوع کو سامنے رکھ لیا جائے تو زیادہ مفید ہوگا |
Surah 3 : Ayat 129
وَلِلَّهِ مَا فِى ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِۚ يَغْفِرُ لِمَن يَشَآءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَآءُۚ وَٱللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
زمین اور آسمانوں میں جو کچھ ہے اس کا مالک اللہ ہے، جس کو چاہے بخش دے اور جس کو چاہے عذاب دے، و ہ معاف کرنے والا اور رحیم ہے1
1 | نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب زخمی ہوئے تو آپ کے مُنہ سے کفار کے حق میں بد دُعا نکل گئی اور آپ نے فرمایا کہ ” وہ قوم کیسے فلاح پا سکتی ہے جو اپنے نبی کو زخمی کرے“۔ یہ آیات اسی کے جواب میں ارشاد ہوئی ہیں |
Surah 5 : Ayat 18
وَقَالَتِ ٱلْيَهُودُ وَٱلنَّصَـٰرَىٰ نَحْنُ أَبْنَـٰٓؤُاْ ٱللَّهِ وَأَحِبَّـٰٓؤُهُۥۚ قُلْ فَلِمَ يُعَذِّبُكُم بِذُنُوبِكُمۖ بَلْ أَنتُم بَشَرٌ مِّمَّنْ خَلَقَۚ يَغْفِرُ لِمَن يَشَآءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَآءُۚ وَلِلَّهِ مُلْكُ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَاۖ وَإِلَيْهِ ٱلْمَصِيرُ
یہود اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے چہیتے ہیں ان سے پوچھو، پھر وہ تمہارے گناہوں پر تمہیں سزا کیوں دیتا ہے؟ در حقیقت تم بھی ویسے ہی انسان ہو جیسے اور انسان خدا نے پیدا کیے ہیں وہ جسے چاہتا ہے معاف کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے سزا دیتا ہے زمین اور آسمان اور ان کی ساری موجودات اس کی مِلک ہیں، اور اسی کی طرف سب کو جانا ہے
Surah 5 : Ayat 40
أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ ٱللَّهَ لَهُۥ مُلْكُ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلْأَرْضِ يُعَذِّبُ مَن يَشَآءُ وَيَغْفِرُ لِمَن يَشَآءُۗ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ
کیا تم جانتے نہیں ہو کہ اللہ زمین اور آسمانوں کی سلطنت کا مالک ہے؟ جسے چاہے سزا دے اور جسے چاہے معاف کر دے، وہ ہر چیز کا اختیار رکھتا ہے
Surah 7 : Ayat 156
۞ وَٱكْتُبْ لَنَا فِى هَـٰذِهِ ٱلدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِى ٱلْأَخِرَةِ إِنَّا هُدْنَآ إِلَيْكَۚ قَالَ عَذَابِىٓ أُصِيبُ بِهِۦ مَنْ أَشَآءُۖ وَرَحْمَتِى وَسِعَتْ كُلَّ شَىْءٍۚ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ ٱلزَّكَوٲةَ وَٱلَّذِينَ هُم بِـَٔـايَـٰتِنَا يُؤْمِنُونَ
اور ہمارے لیے اس دنیا کی بھلائی بھی لکھ دیجیے اور آخرت کی بھی، ہم نے آپ کی طرف رجوع کر لیا1" جواب میں ارشاد ہوا "سزا تو میں جسے چاہتا ہوں دیتا ہوں، مگر میری رحمت ہر چیز پر چھائی ہوئی ہے، اور اُسے میں اُن لوگوں کے حق میں لکھوں گا جو نافرمانی سے پرہیز کریں گے، زکوٰۃ دیں گے اور میری آیات پر ایمان لائیں گے"
1 | یعنی اللہ تعالیٰ جس طریقے پر خدائی کر رہا ہے اس میں اصل چیز غضب نہیں ہے جس میں کبھی کبھی رحم اور فضل کی شان نمودار ہو جاتی ہو، بلکہ اصل چیز رحم ہے جس پر سارا نظامِ عالم قائم ہے اور اس میں غضب صرف اس وقت نمودار ہوتا ہے جب بندوں کا تمردُّحد سے فزوں ہوجاتا ہے |
Surah 48 : Ayat 14
وَلِلَّهِ مُلْكُ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلْأَرْضِۚ يَغْفِرُ لِمَن يَشَآءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَآءُۚ وَكَانَ ٱللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
آسمانوں اور زمین کی بادشاہی کا مالک اللہ ہی ہے جسے چاہے معاف کرے اور جسے چاہے سزا دے، اور وہ غفور و رحیم ہے1
1 | اوپر کی شدید تنبیہ کے بعد اللہ کے غفور ورحیم ہونے کا ذکر اپنے اندر نصیحت کا ایک لطیف پہلو رکھتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر اب بھی اپنی غیر مخلصانہ روش کو چھوڑ کر تم لوگ اخلاص کی راہ پر آ جاؤ تو اللہ کو تم غفور و رحیم پاؤ گے۔ وہ تمہاری پچھلی کوتاہیوں کو معاف کر دے گا اور آئندہ تمہارے ساتھ وہ معاملہ کرے گا جس کے تم اپنے خلوص کی بنا پر مستحق ہو گے |