Ayats Found (1)
Surah 40 : Ayat 34
وَلَقَدْ جَآءَكُمْ يُوسُفُ مِن قَبْلُ بِٱلْبَيِّنَـٰتِ فَمَا زِلْتُمْ فِى شَكٍّ مِّمَّا جَآءَكُم بِهِۦۖ حَتَّىٰٓ إِذَا هَلَكَ قُلْتُمْ لَن يَبْعَثَ ٱللَّهُ مِنۢ بَعْدِهِۦ رَسُوۚلاً كَذَٲلِكَ يُضِلُّ ٱللَّهُ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ مُّرْتَابٌ
اس سے پہلے یوسفؑ تمہارے پاس بینات لے کر آئے تھے مگر تم اُن کی لائی ہوئی تعلیم کی طرف سے شک ہی میں پڑے رہے پھر جب اُن کا انتقال ہو گیا تو تم نے کہا اب اُن کے بعد اللہ کوئی رسول ہرگز نہ بھیجے گا1" اِسی طرح اللہ اُن سب لوگوں کو گمراہی میں ڈال دیتا ہے جو حد سے گزرنے والے اور شکی ہوتے ہیں
1 | یعنی تمہاری گمراہی اور پھر اس پر ہٹ دھرمی کا حال یہ ہے کہ موسیٰ علیہ السلام سے پہلے تمہارے ملک میں یوسف علیہ السلام آۓ جن کے متعلق تم خود مانتے ہو کہ وہ بلند ترین اخلاق کے حامل تھے، اور اس بات کا بھی تمہیں اعتراف ہے کہ انہوں نے بادشاہ وقت کے خواب کی صحیح تعبیر دے کر تمہیں سات برس کے اس خوفناک قحط کی تباہ کاریوں سے بچا لیا جو ان کے دور میں تم پر آیا تھا، اور تمہاری ساری قوم اس بات کی بھی معترف ہے کہ ان کے دور حکومت سے بڑھ کر عدل و انصاف اور خیر و برکت کا زمانہ کبھی مصر کی سر زمین نے نہیں دیکھا، مگر ان کی ساری خوبیاں جانتے اور مانتے ہوۓ بھی تم نے ان کے جیتے جی ان پر ایمان لا کر نہ دیا، اور جب ان کی وفات ہو گئی تو تم نے کہا کہ اب بھلا ایسا آدمی کہاں پیدا ہو سکتا ہے۔ گویا تم ان کی خوبیوں کے معترف ہوۓ بھی تو اس طرح کہ بعد کے آنے والے ہر نبی کا انکار کرنے کے لیے اسے ایک مستقل بہانا بنا لیا۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ ہدایت بہرحال تمہیں قبول نہیں کرنی ہے۔ |