Ayats Found (1)
Surah 4 : Ayat 19
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَرِثُواْ ٱلنِّسَآءَ كَرْهًاۖ وَلَا تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُواْ بِبَعْضِ مَآ ءَاتَيْتُمُوهُنَّ إِلَّآ أَن يَأْتِينَ بِفَـٰحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍۚ وَعَاشِرُوهُنَّ بِٱلْمَعْرُوفِۚ فَإِن كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَىٰٓ أَن تَكْرَهُواْ شَيْــًٔا وَيَجْعَلَ ٱللَّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تمہارے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ زبردستی عورتوں کے وارث بن بیٹھو1 اور نہ یہ حلال ہے کہ انہیں تنگ کر کے اُس مہر کا کچھ حصہ اڑا لینے کی کوشش کرو جو تم انہیں دے چکے ہو ہاں اگر وہ کسی صریح بد چلنی کی مرتکب ہو ں (تو ضرور تمہیں تنگ کرنے کا حق ہے)2 ان کے ساتھ بھلے طریقہ سے زندگی بسر کرو اگر وہ تمہیں ناپسند ہوں تو ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں پسند نہ ہو مگر اللہ نے اُسی میں بہت کچھ بھلائی رکھ دی ہو3
3 | یعنی اگر عورت خوبصورت نہ ہو، یا اس میں کوئی ایسا نقص ہو جس کی بنا پر شوہر کو پسند نہ آئے، تو یہ مناسب نہیں ہے کہ شوہر فوراً دل برداشتہ ہو کر اسے چھوڑ دینے پر آمادہ ہو جائے۔ حتی الامکان اسے صبر و تحمل سے کام لینا چاہیے۔ بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ایک عورت خوبصورت نہیں ہوتی مگر اس میں بعض دُوسری خوبیاں ایسی ہوتی ہیں جو ازدواجی زندگی میں حُسنِ صُورت سے زیادہ اہمیت رکھتی ہیں۔ اگر اُسے اپنی اُن خوبیوں کے اظہار کا موقع ملے تو وہی شوہر جو ابتداءً محض اس کی صُورت کی خرابی سے دل برداشتہ ہو رہا تھا، اس کے حسنِ سیرت پر فریفتہ ہو جاتا ہے۔ اسی طرح بعض اوقات ازدواجی زندگی کی ابتداء میں عورت کی بعض باتیں شوہر کو ناگوار محسُوس ہوتی ہیں اور وہ اس سے بد دل ہو جاتا ہے ، لیکن اگر وہ صبر سے کام لے اور عورت کے تمام امکانات کو برُوئے کار آنے کا موقع دے تو اس پر خود ثابت ہو جاتا ہے کہ اس کی بیوی بُرائیوں سے بڑھ کر خوبیاں رکھتی ہے۔ لہٰذا یہ بات پسندیدہ نہیں ہے کہ آدمی ازدواجی تعلق کو منقطع کرنے میں جلد بازی سے کام لے۔ طلاق بالکل آخری چارہٴ کار ہے جس کو ناگزیر حالات ہی میں استعمال کرنا چاہیے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ابغض الحلال الی اللہ الطلاق ، یعنی طلاق اگرچہ جائز ہے مگر تمام جائز کاموں میں اللہ کو سب سے زیادہ ناپسند اگر کوئی چیز ہے تو وہ طلاق ہے۔ دوسری حدیث میں ہے کہ آپ ؐ نے فرمایا تزوجوا وال تطلقو فان اللہ لا یحب الذواقین و الذواقات، یعنی نکاح کرو اور طلاق نہ دو کیونکہ اللہ ایسے مردوں اور عورتوں کو پسند نہیں کرتا جو بھونرے کی طرح پھول پھول کا مزا چکھتے پھریں |
2 | مال اُڑانے کے لیے نہیں بلکہ بدچلنی کی سزا دینے کے لیے |
1 | اس سے مُراد یہ ہے کہ شوہر کے مرنے کے بعد اس کے خاندان والے اس کی بیوہ کو میّت کی میراث سمجھ کر اس کے ولی وارث نہ بن بیٹھیں۔ عورت کا شوہر جب مر گیا تو وہ آزاد ہے۔ عدّت گزار کر جہاں چاہے جائے اور جس سے چاہے نکاح کر لے |