Ayats Found (5)
Surah 2 : Ayat 245
مَّن ذَا ٱلَّذِى يُقْرِضُ ٱللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَـٰعِفَهُۥ لَهُۥٓ أَضْعَافًا كَثِيرَةًۚ وَٱللَّهُ يَقْبِضُ وَيَبْصُۜطُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
تم میں کون ہے جو اللہ کو قرض حسن دے1 تاکہ اللہ اُسے کئی گنا بڑھا چڑھا کر واپس کرے؟ گھٹانا بھی اللہ کے اختیار میں ہے اور بڑھانا بھی، اور اُسی کی طرف تمہیں پلٹ کر جانا ہے
1 | ”قرضِ حسن“ کا لفظی ترجمہ”اچھا قرض“ ہے اور اس سے مراد ایسا قرض ہے، جو خالص نیکی کے جذبے سے بے غرضانہ کسی کو دیا جائے۔ اس طرح جو مال راہِ خدا میں خرچ کیا جائے، اُسے اللہ تعالٰی اپنے ذمّے قرض قرار دیتا ہے اور وعدہ کرتا ہے کہ میں نہ صرف اصل ادا کر دوں گا ، بلکہ اس سے کئی گُنا زیادہ دُوں گا۔ البتہ شرط یہ ہے کہ وہ ہو قرضِ حَسَن ، یعنی اپنی کسی نفسانی غرض کے لیے نہ دیا جائے، بلکہ محض اللہ کی خاطر اُن کا موں میں صرف کیا جائے ، جن کو وہ پسند کر تا ہے |
Surah 4 : Ayat 40
إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍۖ وَإِن تَكُ حَسَنَةً يُضَـٰعِفْهَا وَيُؤْتِ مِن لَّدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا
اللہ کسی پر ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا اگر کوئی ایک نیکی کرے تو اللہ اُسے دو چند کرتا ہے اور پھر اپنی طرف سے بڑا اجر عطا فرماتا ہے
Surah 57 : Ayat 11
مَّن ذَا ٱلَّذِى يُقْرِضُ ٱللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَـٰعِفَهُۥ لَهُۥ وَلَهُۥٓ أَجْرٌ كَرِيمٌ
کون ہے جو اللہ کو قرض دے؟ اچھا قرض، تاکہ اللہ اسے کئی گنا بڑھا کر واپس دے، اور اُس کے لیے بہترین اجر1 ہے
1 | یہ اللہ تعالیٰ کی شان کریمی ہے کہ آدمی اگر اس کے بخشے ہوۓ مال کو اسی کی راہ میں صرف کرے تو اسے وہ اپنے ذمہ قرض قرار دیتا ہے ، بشرطیکہ وہ قرض حسن(اچھا قرض)ہو، یعنی خالص نیت کے ساتھ کسی ذاتی غرض کے بغیر دیا جاۓ، کسی قسم کی ریا کاری اور شہرت و ناموری کی طلب اس میں شامل نہ ہو، اسے دے کر کسی پر احسان نہ جتا یا جاۓ، اس کا دینے والا صرف اللہ کی رضا کے لیے دے اور اس کے سوا کسی کے اجر اور کسی کی خوشنودی پر نگاہ نہ رکھے ۔ اس قرض کے متعلق اللہ کے دو وعدے ہیں ۔ ایک یہ کہ وہ اس کو کئی بڑھا چڑھا کر واپس دے گا، دوسرے یہ کہ وہ اس پر اپنی طرف سے بہترین اجر بھی عطا فرماۓ گا۔ حدیث میں حضرت عبداللہ بن مسعود کی روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی اور حضورؐ کی زبان مبارک سے لگوں نے اس کو سنا تو حضرت ابو الد حداح انصاری نے عرض کیا یا رسول اللہ، کیا اللہ تعالیٰ ہم سے قرض چاہتا ہے ؟ حضورؐ نے جواب دیا، ہاں ، اے ابو الدحداح۔ انہوں نے کہا، ذرا اپنا ہاتھ مجھے دکھایۓ۔ اپ نے اپنا ہاتھ ان کی طرف بڑھا دیا۔ انہوں نے آپ کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر کہا ’’ میں نے اپنے رب کو اپنا باغ قرض میں دے دیا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ اس باغ میں کھجور کے 600 درخت تھے ، اسی میں ان کا کھر تھا، وہیں ان کے بال بچے رہتے تھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے یہ بات کر رکے وہ سیدھے گھر پہنچے اور بیوی کو پکارا کر کہا ‘’دحداح کی ماں ، نکل آؤ، میں نے یہ باغ اپنے رب کو قرض دے دیا ہے ‘‘ وہ بولیں ’’ تم نے نفع کا سودا کیا دحداح کے باپ’’، اور اسی وقت اپنا سامان اور اپنے بچے لے کر باغ سے نکل گئیں (اب ابی حاتم)۔ اس واقعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ مخلص اہل ایمان کا طرز عمل اس وقت کیا تھا، اور اسی سے یہ بات بھی سمجھ میں آسکتی ہے کہ وہ کیسا قرض حسن ہے جسے کئی گنا بڑھا کر واپس دینے اور پھر اوپر سے اجر کریم عطا کرنے کا اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے |
Surah 57 : Ayat 18
إِنَّ ٱلْمُصَّدِّقِينَ وَٱلْمُصَّدِّقَـٰتِ وَأَقْرَضُواْ ٱللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا يُضَـٰعَفُ لَهُمْ وَلَهُمْ أَجْرٌ كَرِيمٌ
مردوں اور عورتوں میں سے جو لوگ صدقات1 دینے والے ہیں اور جنہوں نے اللہ کو قرض حسن دیا ہے، اُن کو یقیناً کئی گنا بڑھا کر دیا جائے گا اور ان کے لیے بہترین اجر ہے
1 | صَدَقَہ اردو زبان میں تو بہت ہی بڑے معنوں میں بولا جاتا ہے ، مگر اسلام کی اصطلاح میں یہ اس عطۓ کو کہتے ہیں جو سچے دل اور خالص نیت کے ساتھ محض اللہ کی خوشنودی کے لیے دیا جاۓ، جس میں کوئی ریا کاری نہ ہو، کسی پر احسان نہ جتایا جاۓ، دینے والا صرف اس لیے دے کہ وہ اپنے رب کے لیے عبودیت کا سچا جذبہ رکھتا ہے ۔ یہ لفظ صِدق سے ماخوذ ہے اس لیے صداقت عین اس کی حقیقت میں شامل ہے ۔ کوئی عطیہ اور کوئی طرف مال اس وقت تک صدقہ نہیں ہو سکتا جب تک اس کی تہہ میں انفاق فی سبیل اللہ کا خالص اور بے کھوٹ جذبہ موجود نہ ہو |
Surah 64 : Ayat 17
إِن تُقْرِضُواْ ٱللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا يُضَـٰعِفْهُ لَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْۚ وَٱللَّهُ شَكُورٌ حَلِيمٌ
اگر تم اللہ کو قرض حسن دو تو وہ تمہیں کئی گنا بڑھا کر دے گا1 اور تمہارے قصوروں سے درگزر فرمائے گا، اللہ بڑا قدردان اور بردبار ہے2
2 | تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد چہارم، فاطر، حواشی 52۔ 59۔ الشوریٰ، حاشیہ 42 |
1 | تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد اول، البقرہ، حاشیہ 267۔ المائدہ، حاشیہ 32۔ جلد پنجم، الحدید، حاشیہ 16 |