Ayats Found (2)
Surah 2 : Ayat 44
۞ أَتَأْمُرُونَ ٱلنَّاسَ بِٱلْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنتُمْ تَتْلُونَ ٱلْكِتَـٰبَۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
تم دوسروں کو تو نیکی کا راستہ اختیار کرنے کے لیے کہتے ہو، مگر اپنے آپ کو بھول جاتے ہو؟ حالانکہ تم کتاب کی تلاوت کرتے ہو کیا تم عقل سے بالکل ہی کام نہیں لیتے؟
Surah 11 : Ayat 88
قَالَ يَـٰقَوْمِ أَرَءَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّى وَرَزَقَنِى مِنْهُ رِزْقًا حَسَنًاۚ وَمَآ أُرِيدُ أَنْ أُخَالِفَكُمْ إِلَىٰ مَآ أَنْهَـٰكُمْ عَنْهُۚ إِنْ أُرِيدُ إِلَّا ٱلْإِصْلَـٰحَ مَا ٱسْتَطَعْتُۚ وَمَا تَوْفِيقِىٓ إِلَّا بِٱللَّهِۚ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ
شعیبؑ نے کہا 1"بھائیو، تم خود ہی سوچو کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک کھلی شہادت پر تھا اور پھر اس نے اپنے ہاں سے مجھ کو اچھا رزق بھی عطا کیا (تو اس کے بعد میں تمہاری گمراہیوں اور حرام خوریوں میں تمہارا شریک حال کیسے ہوسکتا ہوں؟) اور میں ہرگز یہ نہیں چاہتا کہ جن باتوں سے میں تم کو روکتا ہوں ان کا خود ارتکاب کروں2 میں تو اصلاح کرنا چاہتا ہوں جہاں تک بھی میرا بس چلے اور یہ جو کچھ میں کرنا چاہتا ہوں اس کا سارا انحصار اللہ کی توفیق پر ہے، اُسی پر میں نے بھروسہ کیا اور ہر معاملہ میں اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں
2 | یعنی میری سچائی کا تم اس بات سے اندازہ کر سکتے ہو کہ جو کچھ دوسروں سے کہتا ہوں اسی پر خود عمل کرتا ہوں اگر میں تم کو غیر اللہ کے آستانوں سے روکتا اور خود کسی آستانے کا مجاور بن بیٹھا ہوتا تو بلاشبہ تم یہ کہہ سکتے تھے کہ اپنی پیری چمکانے کے لیے دوسری دو کانوں کی ساکھ بگاڑنا چاہتا ہے اگر میں تم کو حرام کے مال کھانے سے منع کرتا اور خود اپنے کاروبار میں بے ایمانیاں کر رہا ہوتا تو ضرور تم یہ شبہہ کر سکتے تھے کہ میں اپنی ساکھ جمانے کے لیے ایمانداری کا ڈھول پیٹ رہا ہوں لیکن تم دیکھتے ہو کہ میںخود ان برائیوں سے بچتا ہوں جن سے تم کو منع کرتا ہوں میری اپنی زندگی ان دھبوں سے پاک ہے جن سے تمہیں پاک دیکھنا چاہتا ہوں میں نے اپنے لیے بھی اپسی طریقہ کو پسند کیا ہے جس کی تمہیں دعوت دے رہا ہوں یہ چیز اس بات کی شہادت کے لیے کافی ہے کہ میں اپنی اس دعوت میں صادق ہوں |
1 | یونس علیہ السلام (جن کا نام بائیبل میں یوناہ ہے اور جن کا زمانہ سن ۸۶۰ – ۷۸۴ قبل مسیح کے درمیان بتایا جاتا ہے) اگر چہ اسرائیلی نبی تھے، مگر ان کو اشور(اسیریا) والوں کی ہدایت کے لیے عراق بھیجا گیا تھا اور اسی بنا پر اشوریوں کی یہاں قوم یونس کہا گیا ہے۔ اس قوم کا مرکز اس زمانہ میں نینویٰ کا مشہور شہر تھا جس کے وسیع کھنڈرات آج تک دریائے دجلہ کے مشرقی کنارے پر موجودہ شہر موصل کے عین مقابل پائے جاتے ہیں اور اسی علاقے میں ”یونس نبی“ کے نام سے ایک مقام بھی موجود ہے ۔ اس قوم کے عروج کا اندازہ اس سے ہو سکتا ہے کہ اس کا دارالسلطنت نینوی تقریبًا ۶۰ میل کے دَور میں پھیلا ہوا تھا |