Ayats Found (1)
Surah 22 : Ayat 39
أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَـٰتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُواْۚ وَإِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ
اجازت دے دی گئی اُن لوگوں کو جن کے خلاف جنگ کی جا رہی ہے، کیونکہ وہ مظلوم ہیں1، اور اللہ یقیناً ان کی مدد پر قادر ہے2
2 | یعنی اس کے باوجود کہ یہ چند مٹھی بھر آدمی ہیں ، اللہ ان کو تمام مشرکین عرب پر غالب کر سکتا ہے۔ یہ بات نگاہ میں رہے کہ جس وقت تلوار اٹھانے کی یہ اجازت دی جا رہی تھی، مسلمانوں کی ساتی طاقت صرف مدینے کے ایک معمولی قصبے تک محدود تھی اور مہاجرین و انصار مل کر بھی ایک ہزار کی تعداد تک نہ پہنچتے تھے۔ اور اس حالت میں چیلنج دیا جا رہا تھا قریش کو جو تنہا نہ تھے بلکہ عرب کے دوسرے مشرک قبائل بھی ان کی پشت پر تھے اور بعد میں یہودی بھی ان کے ساتھ مل گۓ۔ اس موقع پر یہ ارشاد کہ ’’ اللہ یقیناً ان کی مدد پر قادر ہے ‘‘ نہایت بر محل تھا۔ اس سے ان مسلمانوں کی بھی ڈھارس بندھائی گئی جنہیں پورے عرب کی طاقت کے مقابلے میں تلوار لے کر اٹھ کھڑے ہونے کے لیے ابھارا جا رہا تھا۔ اور کفار کو بھی متنبہ کر دیا گیا کہ تمہارا مقابلہ۔ در اصل ان مٹھی بھر مسلمانوں سے نہیں بلکہ خدا سے ہے۔ اس کے مقابلے کی ہمت ہو تو سامنے آ جاؤ |
1 | جیسا کہ دیباچے میں بیان کیا جا چکا ہے ، یہ قتال فی سبیل اللہ کے بارے میں اولین آیت ہے جو نازل ہوئی۔ اس آیت میں صرف اجازت دی گئی تھی۔ بعد میں سورہ بقرہ کی وہ آیات نازل ہوئیں جن میں جنگ کا حکم دے دیا گیا ، یعنی : وَقَاتِلُوْ ا فِیْ سَبِیْلِ اللہِ الَّذِیْنَ یُقَا تِلُوْ نَ کُمْ ، (آیت 190)اور وَاقْتُلُوْ ھُمْ حَیْثُ ثَقِتُمُوْ ھُمْ وَاَخْرِجُوْ ھَمْ مِّن حَیْثَ اَخْرَجُوْ کُمْ ( آیت 191) اور وَقَاتِلُوْ ھُمْ حتیٰ لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّ یَکُوْنَ الدِّ یْنُ لِلہِ (آیت 193) اور : کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِتَالُ وَھُوَ کُرْہٌ لَّکُمْ (آیت 216) اور : وَقَاتِلُوْ ا فِیْ سَبِیْلِ اللہِ وَعْلَمُوْ آ اَنَّ اللہَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ O (آیت 244 ) اجازت اور حکم میں صرف چند مہینوں کا فصل ہے۔ اجازت ہماری تحقیق کے مطابق ذی الحجہ 1 ھ میں نازل ہوئی ، اور حکم جنگ بدر سے کچھ پہلے رجب یا شعبان 2 ھ میں نازل ہوا |