Ayats Found (2)
Surah 48 : Ayat 6
وَيُعَذِّبَ ٱلْمُنَـٰفِقِينَ وَٱلْمُنَـٰفِقَـٰتِ وَٱلْمُشْرِكِينَ وَٱلْمُشْرِكَـٰتِ ٱلظَّآنِّينَ بِٱللَّهِ ظَنَّ ٱلسَّوْءِۚ عَلَيْهِمْ دَآئِرَةُ ٱلسَّوْءِۖ وَغَضِبَ ٱللَّهُ عَلَيْهِمْ وَلَعَنَهُمْ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَهَنَّمَۖ وَسَآءَتْ مَصِيرًا
اور اُن منافق مردوں اور عورتوں اور مشرک مردوں اور عورتوں کو سزا دے جو اللہ کے متعلق برے گمان رکھتے ہیں1 برائی کے پھیر میں وہ خود ہی آ گئے2، اللہ کا غضب ان پر ہوا اور اس نے ان پر لعنت کی اور ان کے لیے جہنم مہیا کر دی جو بہت ہی برا ٹھکانا ہے
2 | یعنی جس انجام بد سے وہ بچنا چاہتے تھے اور جس سے بچنے کے لیے انہوں نے یہ تدبیریں کی تھیں، اسی کے پھیر میں وہ آ گۓ اور ان کی وہی تدبیریں اس انجام کو قریب لانے کا سبب بن گئیں |
1 | اطراف مدینہ کے منافقین کو تو اس موقع پر یہ گمان تھا، جیسا کہ آگے آیت 12 میں بیان ہوا ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ کے ساتھی اس سفر سے زندہ واپس نہ آسکیں گے۔ رہے مکہ کے مشرکین اور ان کے ہم مشرب کفار، تو وہ اس خیال میں تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ کے ساتھیوں کو عمر ے سے روک کر وہ گویا آپ کو زک دینے میں کامیاب ہو گۓ ہیں ۔ ان دونوں گواہوں نے یہ جو کچھ بھی سوچا تھا اس کی تہ میں در حقیقت اللہ تعالیٰ کے متعلق یہ بد گمانی کام کر رہی تھی کہ وہ اپنے نبی کی مدد نہ کرے گا اور حق و باطل کی اس کشمکش میں باطل کو حق کا بول نیچا کرنے کی کھلی چھوٹ دے دے گا |
Surah 48 : Ayat 12
بَلْ ظَنَنتُمْ أَن لَّن يَنقَلِبَ ٱلرَّسُولُ وَٱلْمُؤْمِنُونَ إِلَىٰٓ أَهْلِيهِمْ أَبَدًا وَزُيِّنَ ذَٲلِكَ فِى قُلُوبِكُمْ وَظَنَنتُمْ ظَنَّ ٱلسَّوْءِ وَكُنتُمْ قَوْمَۢا بُورًا
(مگر اصل بات وہ نہیں ہے جو تم کہہ رہے ہو) بلکہ تم نے یوں سمجھا کہ رسول اور مومنین اپنے گھر والوں میں ہرگز پلٹ کر نہ آ سکیں گے اور یہ خیال تمہارے دلوں کو بہت بھلا لگا1 اور تم نے بہت برے گمان کیے اور تم سخت بد باطن2 لوگ ہو"
2 | اصل الفاظ ہیں کُنْتُمْ قَوْماً بُوْراً ۔ بور جمع ہے بائر کی۔ اور بائر کے دو معنی ہیں ایک، فاسد ، بگڑا ہوا آدمی ، جو کسی بھلے کام کے لائق نہ ہو، جس کی نیت میں فساد ہو۔ دوسرے ہالک، بد انجام ، تباہی کے راستے پر جانے والا |
1 | یعنی تم اس بات پر بہت خوش ہوۓ کہ رسول اور اس کا ساتھ دینے والے اہل ایمان جس خطرے کے منہ میں جا رہے ہیں اس سے تم نے اپنے آپ کو نچا لیا ۔ تمہاری نگاہ میں یہ بڑی دانشمندی کا کام تھا۔ اور تمہیں اس بات پر بھی خوش ہوتے ہوۓ کوئی شرم نہ آئی کہ رسول اور اہل ایمان ایک ایسی مہم پر جا رہے ہیں جس سے وہ بچ کر نہ آئیں گے۔ ایمان کا دعویٰ رکھتے ہوۓ بھی تم اس پر مضطرب نہ ہوۓ بلکہ اپنی یہ حرکت تمہیں بہت اچھی معلوم ہوئی کہ تم نے اپنے آپ کو رسول کے ساتھ اس خطرے میں نہیں ڈالا |