Ayats Found (3)
Surah 10 : Ayat 10
دَعْوَٮٰهُمْ فِيهَا سُبْحَـٰنَكَ ٱللَّهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَـٰمٌۚ وَءَاخِرُ دَعْوَٮٰهُمْ أَنِ ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ ٱلْعَـٰلَمِينَ
وہاں ان کی صدا یہ ہوگی کہ “پاک ہے تو اے خدا، " اُن کی دعا یہ ہوگی کہ “سلامتی ہو " اور ان کی ہر بات کا خاتمہ اس پر ہوگا کہ “ساری تعریف اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہے "
Surah 14 : Ayat 23
وَأُدْخِلَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ جَنَّـٰتٍ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ خَـٰلِدِينَ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْۖ تَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَـٰمٌ
بخلاف اس کے جو لوگ دنیا میں ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں وہ ایسے باغوں میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی وہاں وہ اپنے رب کے اذن سے ہمیشہ رہیں گے، اور وہاں ان کا استقبال سلامتی کی مبارک باد سے ہوگا1
1 | تَحیّہ کے لغوی معنی ہیں دعائے درازی ٔ عمر ۔ مگر اصطلاحًا عربی زبان میں یہ لفظ اس کلمہ ٔ خیر مقدم یا کلمۂ استقبال کے لیے بولا جاتا ہے جو لوگ آمنا سامنا ہونے پر سب سے پہلے ایک دوسرے سے کہتے ہیں۔ اردو میں اس کا ہم معنی لفظ یا تو ”سلام“ ہے، یاپھر علیک سلیک ۔ لیکن پہلا لفظ استعمال کرنے سے ترجمہ ٹھیک نہیں ہوتا اور دوسرا لفظ مبتذل ہے، اس لیے ہم نے اس کا ترجمہ ”استقبال “ کیا ہے۔ تَحِیَّتُھُمْ کے معنی یہ بھی ہو سکتے ہیں کہ ان کے درمیان آپس میں ایک دوسرے کے استقبال کا طریقہ یہ ہوگا ، اور یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں کہ ان کا اس طرح استقبال ہو گا ۔ نیز سلامٌ میں دعائے سلامتی کا مفہوم بھی ہے اور سلامتی کی مبارکباد کا بھی۔ ہم نے موقع کی مناسبت کا لحاظ کرتے ہوئے وہ مفہوم اختیار کیا ہے جو ترجمہ میں درج ہے |
Surah 33 : Ayat 44
تَحِيَّتُهُمْ يَوْمَ يَلْقَوْنَهُۥ سَلَـٰمٌۚ وَأَعَدَّ لَهُمْ أَجْرًا كَرِيمًا
جس روز وہ اس سے ملیں گے اُن کا استقبال سلام سے ہو گا اور اُن کے لیے اللہ نے بڑا با عزت اجر فراہم کر رکھا ہے