Ayats Found (4)
Surah 2 : Ayat 164
إِنَّ فِى خَلْقِ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلْأَرْضِ وَٱخْتِلَـٰفِ ٱلَّيْلِ وَٱلنَّهَارِ وَٱلْفُلْكِ ٱلَّتِى تَجْرِى فِى ٱلْبَحْرِ بِمَا يَنفَعُ ٱلنَّاسَ وَمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مِن مَّآءٍ فَأَحْيَا بِهِ ٱلْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَآبَّةٍ وَتَصْرِيفِ ٱلرِّيَـٰحِ وَٱلسَّحَابِ ٱلْمُسَخَّرِ بَيْنَ ٱلسَّمَآءِ وَٱلْأَرْضِ لَأَيَـٰتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ
(اِس حقیقت کو پہچاننے کے لیے اگر کوئی نشانی اور علامت درکا رہے تو) جو لوگ عقل سے کام لیتے ہیں اُن کے لیے آسمانوں اور زمین کی ساخت میں، رات اور دن کے پیہم ایک دوسرے کے بعد آنے میں، اُن کشتیوں میں جوا نسان کے نفع کی چیزیں لیے ہوئے دریاؤں اور سمندروں میں چلتی پھرتی ہیں، بارش کے اُس پانی میں جسے اللہ اوپر سے برساتا ہے پھر اس کے ذریعے سے زمین کو زندگی بخشتا ہے اور اپنے اِسی انتظام کی بدولت زمین میں ہر قسم کی جان دار مخلوق پھیلاتا ہے، ہواؤں کی گردش میں، اور اُن بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان تابع فرمان بنا کر رکھے گئے ہیں، بے شمار نشانیاں ہیں1
1 | یعنی اگر انسان کائنات کے اس کارخانے کو، جو شب و روز اس کی آنکھوں کے سامنے چل رہا ہے ، محض جانوروں کی طرح نہ دیکھے بلکہ عقل سے کام لے کر اس نظام پر غور کرے، اور ضد یا تعصّب سے آزاد ہو کر سوچے، تو یہ آثار جو اس کے مشاہدے میں آرہے ہیں اس نتیجے پر پہنچانے کے لیے بالکل کافی ہیں کہ یہ عظیم الشان نظام ایک ہی قادرِ مطلق حکیم کے زیرِ فرمان ہے، تمام اختیار و اقتدار بالکل اُسی ایک کے ہاتھ میں ہے، کسی دُوسرے کی خود مختارانہ مداخلت یا مشارکت کے لیے اس نظا م میں ذرہ برابر کوئی گنجائش نہیں، لہٰذا فی الحقیقت وہی ایک خدا تمام موجوداتِ عالم کو خدا ہے، اس کے سوا کوئی ہستی کسی قسم کے اختیارات رکھتی ہی نہیں کہ خدائی اور اُلوہیّت میں اس کا کوئی حصّہ ہو |
Surah 14 : Ayat 33
وَسَخَّرَ لَكُمُ ٱلشَّمْسَ وَٱلْقَمَرَ دَآئِبَيْنِۖ وَسَخَّرَ لَكُمُ ٱلَّيْلَ وَٱلنَّهَارَ
جس نے سورج اور چاند کو تمہارے لیے مسخر کیا کہ لگاتار چلے جا رہے ہیں اور رات اور دن کو تمہارے لیے مسخر کیا1
1 | تمہارے لیے مسخر کیا“ کو عام طور پر لوگوں کو غلطی سے”تمہارے تابع کر دیا“ کے معنی میں لے لیتے ہیں، اور پھر اس مضمون کی آیات سے عجیب عجیب معنی پیدا کرنے لگتے ہیں۔ حتیٰ کہ بعض لوگ تو یہاں تک سمجھ بیٹھے کہ اِن آیات کی رو سے تسخیر سمٰوات و ارض انسان کا منتہائے مقصود ہے۔ حالانکہ انسان کے لیے ان چیزوں کو مسخر کرنے کا مطلب اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو ایسے قوانین کا پابند بنا رکھا ہے جن کی بدولت وہ انسان کے لیے نافع ہو گئی ہیں۔ کشتی اگر فطرت کےچند مخصوص قوانین کی پابند نہ ہوتی تو انسان کبھی بحری سفر نہ کر سکتا۔ دریا اگر مخصوص قوانین میں جکڑے ہوئَے نہ ہوتے تو کبھی اُن سے نہریں نہ نکالی جا سکتیں۔ سورج اور چاند اور روز و شب اگر ضابطوں میں کسے ہوئے نہ ہوتے تو یہاں زندگی ہی ممکن نہ ہوتی کجا کہ ایک پھلتا پھولتا انسانی تمدن وجود میں آسکتا۔ |
Surah 22 : Ayat 65
أَلَمْ تَرَ أَنَّ ٱللَّهَ سَخَّرَ لَكُم مَّا فِى ٱلْأَرْضِ وَٱلْفُلْكَ تَجْرِى فِى ٱلْبَحْرِ بِأَمْرِهِۦ وَيُمْسِكُ ٱلسَّمَآءَ أَن تَقَعَ عَلَى ٱلْأَرْضِ إِلَّا بِإِذْنِهِۦٓۗ إِنَّ ٱللَّهَ بِٱلنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَّحِيمٌ
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اُس نے وہ سب کچھ تمہارے لیے مسخر کر رکھا ہے جو زمین میں ہے، اور اسی نے کشتی کو قاعدے کا پابند بنایا ہے کہ وہ اس کے حکم سے سمندر میں چلتی ہے، اور وہی آسمان کو اس طرح تھامے ہوئے کہ اس کے اِذن کے بغیر وہ زمین پر نہیں گر سکتا؟1 واقعہ یہ ہے کہ اللہ لوگوں کے حق میں بڑا شفیق اور رحیم ہے
1 | آسمان سے مرد یہاں پورا عالم بالا ہے جس کی ہر چیز اپنی اپنی جگہ تھمی ہوئی ہے |
Surah 45 : Ayat 12
۞ ٱللَّهُ ٱلَّذِى سَخَّرَ لَكُمُ ٱلْبَحْرَ لِتَجْرِىَ ٱلْفُلْكُ فِيهِ بِأَمْرِهِۦ وَلِتَبْتَغُواْ مِن فَضْلِهِۦ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
وہ اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لیے سمندر کو مسخر کیا تاکہ اس کے حکم سے کشتیاں اُس میں چلیں1 اور تم اس کا فضل تلاش کرو2 اور شکر گزار ہو
2 | یعنی سمندر میں تجارت، ماہی گیری، غواصی، جہاز رانی اور دوسرے ذرائع سے رزق حلال کرنے کی کوشش کرو |
1 | تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہم القرآن، جلد دوم، ص، 63، جلد چہارم، لقمان، حاشیہ 55، المومن، حاشیہ۔11، الشوریٰ، حاشیہ 54 |