Ayats Found (6)
Surah 11 : Ayat 69
وَلَقَدْ جَآءَتْ رُسُلُنَآ إِبْرَٲهِيمَ بِٱلْبُشْرَىٰ قَالُواْ سَلَـٰمًاۖ قَالَ سَلَـٰمٌۖ فَمَا لَبِثَ أَن جَآءَ بِعِجْلٍ حَنِيذٍ
اور دیکھو، ابراہیمؑ کے پاس ہمارے فرشتے خوشخبری لیے ہوئے پہنچے کہا تم پر سلام ہو ابراہیمؑ نے جواب دیا تم پر بھی سلام ہو پھر کچھ دیر نہ گزری کہ ابراہیمؑ ایک بھنا ہوا بچھڑا (ان کی ضیافت کے لیے) لے آیا1
1 | اس سے معلوم ہوا کہ فرشتے حضرت ابراہیم ؑ کے ہاں انسانی صورت میں پہنچے تھے اور ابتداءً انہوں نے اپنا تعارف نہیں کرایا تھا۔ اس لیے حضرت ابراہیم ؑ نے خیال کیا کہ یہ کوئی اجنبی مہمان ہیں اور ان کے آتے ہی فورًا ان کی ضیافت کا انتظا م فرمایا |
Surah 15 : Ayat 51
وَنَبِّئْهُمْ عَن ضَيْفِ إِبْرَٲهِيمَ
اور انہیں ذرا ابراہیمؑ کے مہمانوں کا قصہ سناؤ1
1 | یہاں حضرت ابراہیم اور ان کے بعد متصلًا قوم لوط کا قصہ جس غرض کے لیے سنایا جا رہا ہے اُس کو سمجھنے کے لیے اس سورۃ کی ابتدائی آیات کو نگاہ میں رکھنا ضروری ہے ۔ آیات ۷ -۸ میں کفار ِ مکّہ کا یہ قول نقل کیا گیا ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہتے تھے کہ ”اگر تم سچے نبی ہو تو ہمارے سامنے فرشتوں کو لے کیوں نہیں آتے؟“ اس کا مختصر جواب وہاں صرف اِس قدر دے کر چھوڑ دیا گیا تھا کہ ”فرشتوں کو ہم یوں ہی نہیں اُتار دیا کرتے ، انہیں تو ہم جب بھیجتے ہیں حق کے ساتھ ہی بھیجتے ہیں“۔ اب اُس کا مفصل جواب یہاں اِن دونوں قصّوں کے پیرائے میں دیا جا رہا ہے۔ یہاں اُنہیں بتایا جا رہا ہے کہ ایک ”حق“ تو وہ ہے جسے لے کر فرشتے ابراہیم کے پاس آئے تھے، اور دوسرا حق وہ ہے جسے لے کر وہ قومِ لوط پر پہنچے تھے۔ اب تم خود دیکھ لو کہ تمہارے پاس اِن میں سے کونسا حق لے کر فرشتے آسکتے ہیں۔ ابراہیم والے حق کے لائق تو ظاہر ہے کہ تم نہیں ہو۔ اب کیا اُس حق کے ساتھ فرشتوں کو بلوانا چاہتے ہو جسے لے کر وہ قومِ لوط کے ہاں نازل ہو ئے تھے |
Surah 15 : Ayat 52
إِذْ دَخَلُواْ عَلَيْهِ فَقَالُواْ سَلَـٰمًا قَالَ إِنَّا مِنكُمْ وَجِلُونَ
جب وہ آئے اُس کے ہاں اور کہا 1"سلام ہو تم پر،" تو اُس نے کہا "ہمیں تم سے ڈر لگتا ہے"
1 | تقابل کے لیے ملاحظہ ہو سورۂ ہود ، رکوع ۷ مع حواشی |
Surah 19 : Ayat 47
قَالَ سَلَـٰمٌ عَلَيْكَۖ سَأَسْتَغْفِرُ لَكَ رَبِّىٓۖ إِنَّهُۥ كَانَ بِى حَفِيًّا
ابراہیمؑ نے کہا "سلام ہے آپ کو میں اپنے رب سے دُعا کروں گا کہ آپ کو معاف کر دے، میرا رب مجھ پر بڑا ہی مہربان ہے
Surah 37 : Ayat 109
سَلَـٰمٌ عَلَىٰٓ إِبْرَٲهِيمَ
سلام ہے ابراہیمؑ پر
Surah 51 : Ayat 25
إِذْ دَخَلُواْ عَلَيْهِ فَقَالُواْ سَلَـٰمًاۖ قَالَ سَلَـٰمٌ قَوْمٌ مُّنكَرُونَ
جب وہ اُس کے ہاں آئے تو کہا آپ کو سلام ہے اُس نے کہا 1"آپ لوگوں کو بھی سلام ہے کچھ نا آشنا سے لوگ ہیں"
1 | سیاق و سباق کو دیکھتے ہوۓ اس فقرے کے دو معنی ہو سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خود ان مہمانوں سے فرمایا کہ آپ حضرات سے کبھی پہلے شرف نیاز حاصل نہیں ہوا، آپ شاید اس علاقے میں نۓ نۓ تشریف لاۓ ہیں۔دوسرے یہ کہ ان کے سلام کا جواب دے کر حضرت ابراہیم نے اپنے دل میں کہا، یا گھر میں ضیافت کا انتظام کرنے کے لیے جاتے ہوۓ اپنے خادموں سے فرمایا کہ یہ کچھ اجنبی سے لوگ ہیں، پہلے کبھی اس علاقے میں اس شان اور وضع قطع کے لوگ دیکھنے میں نہیں آۓ |