Ayats Found (1)
Surah 106 : Ayat 4
ٱلَّذِىٓ أَطْعَمَهُم مِّن جُوعٍ وَءَامَنَهُم مِّنْ خَوْفِۭ
جس نے اُنہیں بھوک سے بچا کر کھانے کو دیا1 اور خوف سے بچا کر امن عطا کیا2
2 | یعنی جس خوف سے عرب کی سر زمین میں کوئی محفوظ نہیں ہے اس سے یہ محفوظ ہیں، عرب کا حال اس دور میں یہ تھا کہ پورے ملک میں کوئی بستی ایسی نہ تھی جس کے لوگ راتوں کو چین سے سو سکتے ہوں، کیونکہ ہر وقت ان کو یہ کھٹکا لگا رہتا تھا کہ نہ معلوم کب کوئی غارت گر گروہ اچانک اس پر چھاپا مار دے۔ کوئی شخص ایسا ن ہ تھا جو اپنے قبیلے کے حدود سے باہر قدم رکھنے کی ہمت کر سکے، کیونکہ اکا دکا آدمی کا زندہ بچ کر واپس آ جانا، یا گرفتار ہو کر غلام بن جانے سے محفوظ رہنا گویا امر محال تھا۔ کوئی قافلہ ایسا نہ تھا جو اطمینان سے سفر کر سکے، کیونکہ راستے میں جگہ جگہ اس پر ڈاکہ پڑنے کا خطرہ تھا، اور راستے بھر کے با اثر قبائلی سرداروں کو رشوتیں دے کر تجارتی قافلے بخریت گزر سکتے تھے۔ لیکن قریش مکہ میں بالکل محفوظ تھے، انہیں کسی دشمن کے حملے کا خطرہ نہ تھا۔ ان کے چھوٹے اور بڑے ہر طرح کے قافلے ملک کے ہر حصے میں آتے جاتے تھے، کوئی یہ معلوم ہو جانے کے بعد کہ قافلہ خرم کے خادموں کا ہے، انہیں چھیڑنے کی جرات نہ کر سکتا تھا۔ حد یہ ہے کہ اکیلا قریشی میں اگر کہیں سے گزر رہا ہو اور کوئی اس سے تعرض کرے تو صرف لفظ ’’حرمی‘‘ یا اَنَا مِنْ حَرَمِ اللہِ ۔ ‘‘کہہ دینا کافی ہو جاتا تھا، یہ سنتے ہی اٹھے ہوئے ہاتھ رک جاتے تھے |
1 | یہ اشارہ ہے اس طرف کہ مکے میں آ نے سے پہلے جب قریش عرب میں منتشر تھے تو بھوکوں مر رہے تھے، یہاں آنے کے بعد ان کے لیے رزق کے دروازے کھلتے چلے گئے اور ا ن کے حق میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی وہ دعا حرف بحرف پوری ہوئی کہ اے پروردگار ، میں نے اپنی اولاد کے ایک حصے کو تیرے محترم گھر کے پاس ایک بے آب و گیاہ وادی میں لا بسایا ہے تاکہ یہ نماز قائم کریں، پس تو لوگوں کے دلوں کو ان کا مشتاق بنا اور انہیں کھانے کو پھل دے (ابراہیم آیت 37) |