Ayats Found (1)
Surah 2 : Ayat 220
فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْأَخِرَةِۗ وَيَسْــَٔلُونَكَ عَنِ ٱلْيَتَـٰمَىٰۖ قُلْ إِصْلَاحٌ لَّهُمْ خَيْرٌۖ وَإِن تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَٲنُكُمْۚ وَٱللَّهُ يَعْلَمُ ٱلْمُفْسِدَ مِنَ ٱلْمُصْلِحِۚ وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ لَأَعْنَتَكُمْۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
پوچھتے ہیں: یتیموں کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے؟ کہو: جس طرز عمل میں ان کے لیے بھلائی ہو، وہی اختیار کرنا بہتر ہے1 اگر تم اپنا اور اُن کا خرچ اور رہنا سہنا مشترک رکھو، تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں آخر وہ تمہارے بھائی بند ہی تو ہیں برائی کرنے والے اور بھلائی کرنے والے، دونوں کا حال اللہ پر روشن ہے اللہ چاہتا تو اس معاملے میں تم پر سختی کرتا، مگر وہ صاحب اختیار ہونے کے ساتھ صاحب حکمت بھی ہے
1 | اس آیت کے نزول سے پہلے قرآن میں یتیموں کے حقوق کے حفاظت کے متعلق بار بار سخت احکام آچکے تھے اور یہاں تک فرما دیا گیا تھا کہ ”یتیم کے مال کے پاس نہ پھٹکو“۔ اور یہ کہ ” جو لوگ یتیموں کا مال ظلم کے ساتھ کھاتے ہیں، وہ اپنے پیٹ آگ سے بھرتے ہیں۔“ ان شدید احکام کی بنا پر وہ لوگ، جن کی تربیت میں یتیم بچے تھے، اس قدر خوف زدہ ہوگئے تھے کہ انہوں نے ان کا کھانا پینا تک اپنے سے الگ کر دیا تھا اور اس احتیاط پر بھی انہیں ڈر تھا کہ کہیں یتیموں کے مال کا کوئی حصّہ ان کے مال میں نہ مِل جائے۔ اسی لیے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ ان بچوں کے ساتھ ہمارے معاملے کی صحیح صُورت کیا ہے |