Ayats Found (8)
Surah 6 : Ayat 57
قُلْ إِنِّى عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّى وَكَذَّبْتُم بِهِۦۚ مَا عِندِى مَا تَسْتَعْجِلُونَ بِهِۦٓۚ إِنِ ٱلْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِۖ يَقُصُّ ٱلْحَقَّۖ وَهُوَ خَيْرُ ٱلْفَـٰصِلِينَ
کہو، میں اپنے رب کی طرف سے ایک دلیل روشن پر قائم ہوں اور تم نے اسے جھٹلا دیا ہے، اب میرے اختیار میں وہ چیز ہے نہیں جس کے لیے تم جلدی مچا رہے ہو1، فیصلہ کا سارا اختیار اللہ کو ہے، وہی امر حق بیان کرتا ہے اور وہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے
1 | اشارہ ہے عذابِ الہٰی کی طرف۔ مخالفین کہتے تھے کہ اگر تم خدا کی طرف سے بھیجے ہوئے نبی ہو اور ہم کھُلم کھُلا تمہیں جھُٹلا رہے ہیں تو کیوں نہیں خدا کا عذاب ہم پر ٹُوٹ پڑتا؟ تمہارے مامور من اللہ ہونے کا تقاضا تو یہ تھا کہ اِدھر کوئی تمہاری تکذیب یا توہین کرتا اور اُدھر فوراً زمین دھنستی اور وہ اسمیں سما جاتا ، یا بجلی گرتی اور وہ بھسم ہو جاتا۔ یہ کیا ہے کہ خدا کا فرستادہ اور اس پر ایمان لانے والے تو مصیبتوں پر مصیبتیں اور ذلّتوں پر ذلّتیں سہ رہے ہیں اور ان کو گالیاں دینے اور پتھر مارنے والے چین کیے جاتے ہیں |
Surah 12 : Ayat 40
مَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِهِۦٓ إِلَّآ أَسْمَآءً سَمَّيْتُمُوهَآ أَنتُمْ وَءَابَآؤُكُم مَّآ أَنزَلَ ٱللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَـٰنٍۚ إِنِ ٱلْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِۚ أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوٓاْ إِلَّآ إِيَّاهُۚ ذَٲلِكَ ٱلدِّينُ ٱلْقَيِّمُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
اُس کو چھوڑ کر تم جن کی بندگی کر رہے ہو وہ اس کے سوا کچھ نہیں ہیں کہ بس چند نام ہیں جو تم نے اور تمہارے آباؤ اجداد نے رکھ لیے ہیں، اللہ نے ان کے لیے کوئی سند نازل نہیں کی فرماں روائی کا اقتدار اللہ کے سوا کسی کے لیے نہیں ہے اس کا حکم ہے کہ خود اس کے سوا تم کسی کی بندگی نہ کرو یہی ٹھیٹھ سیدھا طریق زندگی ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
Surah 12 : Ayat 67
وَقَالَ يَـٰبَنِىَّ لَا تَدْخُلُواْ مِنۢ بَابٍ وَٲحِدٍ وَٱدْخُلُواْ مِنْ أَبْوَٲبٍ مُّتَفَرِّقَةٍۖ وَمَآ أُغْنِى عَنكُم مِّنَ ٱللَّهِ مِن شَىْءٍۖ إِنِ ٱلْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِۖ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُۖ وَعَلَيْهِ فَلْيَتَوَكَّلِ ٱلْمُتَوَكِّلُونَ
پھر اس نے کہا 1"میرے بچو، مصر کے دارالسطنت میں ایک دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ مختلف دروازوں سے جانا مگر میں اللہ کی مشیت سے تم کو نہیں بچا سکتا، حکم اُس کے سوا کسی کا بھی نہیں چلتا، اسی پر میں نے بھروسہ کیا، اور جس کو بھی بھروسہ کرنا ہو اسی پر کرے"
1 | اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یوسفؑ کے بعد ان کے بھائی کو بھیجتے وقت حضرت یعقوبؑ کے دل پر کیا کچھ گزر رہی ہوگی۔ گو خدا پر بھروسہ تھا اور صبروتسلیم میں ان کا مقام نہایت بلند تھا۔ مگر پھر بھی تھے تو انسان ہی۔ طرح طرح کے اندیشے دل میں آتے ہوں گے اور رہ رہ کر اس خیال سے کانپ اٹھتے ہوں گے کہ خدا جانے اب اس لڑکے کی صورت بھی دیکھ سکوں گا یا نہیں اسی لیے وہ چاہتے ہوں گے کہ اپنی حد تک احتیاط میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی جائے۔ یہ احتیاطی مشورہ کہ مصر کے دارالسطنت میں یہ سب بھائی ایک دروازے سے نہ جائیں، اُن سیاسی حالات کا تصور کرنے سے صاف سمجھ میں آجاتا ہے جو اس وقت پائے جاتے تھے۔ یہ لوگ سلطنت مصر کی سرحد پر آزاد قبائلی علاقے کے رہنے والے تھے۔ اہل مصر اس علاقے کے لوگوں کو اسی شبہہ کی نگاہ سے دیکھتے ہوں گے جس نگاہ سے ہندوستان کی برطانوی حکومت آزاد سرحدی علاقے والوں کو دیکھتی رہی ہے۔ حضرت یعقوبؑ کو اندیشہ ہوا ہوگا کہ اس قحط کے زمانہ میں اگر یہ لوگ ایک جتھا بنے ہوئے وہاں داخل ہوں گے تو شاید انہیں مشتبہ سمجھا جائے اور یہ گمان کیا جائے کہ یہ یہاں لوُٹ مار کی غرض سے آئے ہیں۔ پچھلی آیت میں ٖحضرت یعقوبؑ کا یہ ارشاد کہ ’’ اِلا یہ کہ کہیں تم گھیر ہی لیے جاؤ‘‘ اس مضمون کی طرف خود اشارہ کر رہا ہے کہ یہ مشورہ سیاسی اسباب کی بنا پر تھا۔ |
Surah 6 : Ayat 62
ثُمَّ رُدُّوٓاْ إِلَى ٱللَّهِ مَوْلَـٰهُمُ ٱلْحَقِّۚ أَلَا لَهُ ٱلْحُكْمُ وَهُوَ أَسْرَعُ ٱلْحَـٰسِبِينَ
پھر سب کے سب اللہ، اپنے حقیقی آقا کی طرف واپس لائے جاتے ہیں خبردار ہو جاؤ، فیصلہ کے سارے اختیارات اسی کو حاصل ہیں اور وہ حساب لینے میں بہت تیز ہے
Surah 18 : Ayat 26
قُلِ ٱللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا لَبِثُواْۖ لَهُۥ غَيْبُ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلْأَرْضِۖ أَبْصِرْ بِهِۦ وَأَسْمِعْۚ مَا لَهُم مِّن دُونِهِۦ مِن وَلِىٍّ وَلَا يُشْرِكُ فِى حُكْمِهِۦٓ أَحَدًا
تم کہو، اللہ ان کے قیام کی مدّت زیادہ جانتا ہے، آسمانوں اور زمین کے سب پوشیدہ احوال اُسی کو معلوم ہیں، کیا خوب ہے وہ دیکھنے والا اور سننے والا! زمین و آسمان کی مخلوقات کا کوئی خبرگیر اُس کے سوا نہیں، اور وہ اپنی حکومت میں کسی کو شریک نہیں کرتا
Surah 28 : Ayat 70
وَهُوَ ٱللَّهُ لَآ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَۖ لَهُ ٱلْحَمْدُ فِى ٱلْأُولَىٰ وَٱلْأَخِرَةِۖ وَلَهُ ٱلْحُكْمُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
وہی ایک اللہ ہے جس کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں اسی کے لیے حمد ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، فرماں روائی اسی کی ہے اور اسی کی طرف تم سب پلٹائے جانے والے ہو
Surah 28 : Ayat 88
وَلَا تَدْعُ مَعَ ٱللَّهِ إِلَـٰهًا ءَاخَرَۘ لَآ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَۚ كُلُّ شَىْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُۥۚ لَهُ ٱلْحُكْمُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
اور اللہ کے ساتھ کسی دُوسرے معبُود کو نہ پکارو اُس کے سوا کوئی معبُود نہیں ہے ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے سوائے اُس کی ذات کے فرماں روائی اُسی کی ہے1 اور اُسی کی طرف تم سب پلٹائے جاؤ گے
1 | یہ مطلب بھی ہوسکتا ہےکہ فرمانروائی اسی کےلیے ہے، یعنی وہی اس کاحق رکھتا ہے۔ |
Surah 40 : Ayat 12
ذَٲلِكُم بِأَنَّهُۥٓ إِذَا دُعِىَ ٱللَّهُ وَحْدَهُۥ كَفَرْتُمْۖ وَإِن يُشْرَكْ بِهِۦ تُؤْمِنُواْۚ فَٱلْحُكْمُ لِلَّهِ ٱلْعَلِىِّ ٱلْكَبِيرِ
(جواب ملے گا) 1"یہ حالت جس میں تم مبتلا ہو، اِس وجہ سے ہے کہ جب اکیلے اللہ کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم ماننے سے انکار کر دیتے تھے اور جب اُس کے ساتھ دوسروں کو ملایا جاتا تو تم مان لیتے تھے اب فیصلہ اللہ بزرگ و برتر کے ہاتھ ہے"
1 | یعنی فیصلہ اب اسی اکیلے خدا کے ہاتھ میں ہے جس کی خدائی پر تم راضی نہ تھے، اور ان دوسروں کا فیصلے میں کوئی دخل نہیں ہے جنہیں خدائی کے اختیارات میں حصّہ دار قرار دینے پر تمہیں بڑا اصرار تھا۔ (اس مقام کو سمجھنے کے لیے سورہ زمر آیت 45 اور اس کا حاشیہ 64 بھی نگاہ میں رہنا چاہیے)۔ اس فقرے میں آپ سے آپ یہ مفہوم بھی شامل ہے کہ اب اس عذاب کی حالت سے تمہارے نکلنے کی کوئی سبیل نہیں ہے، کیونکہ تم نے صرف آخرت ہی کا انکار نہیں کیا تھا بلکہ اپنے خالق و پروردگار سے تم کو چڑ تھی اور اس کے ساتھ دوسروں کو ملاۓ بغیر تمہیں چین نہ آتا تھا۔ |