Ayats Found (2)
Surah 5 : Ayat 75
مَّا ٱلْمَسِيحُ ٱبْنُ مَرْيَمَ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ ٱلرُّسُلُ وَأُمُّهُۥ صِدِّيقَةٌۖ كَانَا يَأْكُلَانِ ٱلطَّعَامَۗ ٱنظُرْ كَيْفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ ٱلْأَيَـٰتِ ثُمَّ ٱنظُرْ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ
مسیح ابن مریمؑ اِس کے سوا کچھ نہیں کہ بس ایک رسول تھا، اُس سے پہلے اور بھی بہت سے رسول گزر چکے تھے، اس کی ماں ایک راستباز عورت تھی، اور وہ دونوں کھانا کھاتے تھے، دیکھو ہم کس طرح ان کے سامنے حقیقت کی نشانیاں واضح کرتے ہیں، پھر دیکھو یہ کدھر الٹے پھر ے جاتے ہیں
1 | اِن چند لفظوں میں عیسائیوں کے عقیدہ ٔ اُلوہیّتِ مسیح کی ایسی صافف تردید کی گئی ہے جہ اس سے زیادہ صفائی ممکن نہیں ہے۔ مسیح کے بارے میں اگر کوئی یہ معلوم کرنا چاہے کہ فی الحقیقت وہ کیا تھا تو ان علامات سے بالکل غیر مشتبہ طور پر معلوم کر سکتا ہے کہ وہ محض ایک انسان تھا۔ ظاہر ہے کہ جو ایک عورت کے پیٹ سے پیدا ہوا ، جس کا شجرۂ نسب تک موجود ہے، جو انسانی جسم رکھتا تھا، جو اُن تمام حدُود سے محدُود اور ان تمام قیُود سے مقیّد اور ان تمام صفات سے متصف تھا جو انسان کے لیے مخصُوص ہیں، جو سوتا تھا، کھاتا تھا، گرمی اور سردی محسوس کرتا تھا، حتٰی کہ جسے شیطان کے ذریعہ سے آزمائش میں بھی ڈالا گیا ، اس کے متعلق کون معقول انسان یہ تصوّر کر سکتا ہے کہ وہ خود خدا ہے یا خدائی میں خدا کا شریک و سہیم ہے۔ لیکن یہ انسانی ذہن کی ضلالت پذیری کا ایک عجیب کرشمہ ہے کہ عیسائی خود اپنی مذہبی کتابوں میں مسیح کی زندگی کو صریحاّ ایک انسانی زندگی پاتے ہیں اور پھر بھی اسے خدائی سے متصف قرار دینے پر اصرار کیے چلے جاتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اُس تاریخی مسیح کے قائل ہی نہیں ہیں جو عالمِ واقعہ میں ظاہر ہوا تھا ، بلکہ انہوں نے خود اپنے وہم و گمان سے ایک خیالی مسیح تصنیف کر کے اُسے خدا بنا لیا ہے |
Surah 66 : Ayat 12
وَمَرْيَمَ ٱبْنَتَ عِمْرَٲنَ ٱلَّتِىٓ أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهِ مِن رُّوحِنَا وَصَدَّقَتْ بِكَلِمَـٰتِ رَبِّهَا وَكُتُبِهِۦ وَكَانَتْ مِنَ ٱلْقَـٰنِتِينَ
اور عمران کی بیٹی1 مریمؑ کی مثال دیتا ہے جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی تھی2، پھر ہم نے اس کے اندر اپنی طرف سے روح پھونک دی3، اور اس نے اپنے رب کے ارشادات اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ اطاعت گزار لوگوں میں سے تھی4
4 | جس مقصد کے لیے ان تین قسم کی عورتوں کو مثال میں پیش کیا گیا ہے اس کی تشریح ہم اس سورہ کے دیباچے میں کرچکے ہیں، اس لیے اس کے اعادہ کی ضرورت نہیں ہے |
3 | یعنی بغیر اس کے کہ ان کا کسی مرد سے تعلق ہوتا، اُن کے رحم میں اپنی طرف سے ایک جان ڈال دی۔ (تشریح کے لئے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن،جلد اوّل،النساء،حواشی212-213۔جلد سوم،الانبیاء،حاشیہ89) |
2 | یہ یہودیوں کے اس الزام کی تردید ہے کہ ان کے بطن سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش معاذ اللہ کسی گناہ کانتیجہ تھی۔ سورۃ نسا ء،آیت 156 میں ان ظالموں کے اسی الزام کو بہتان عظیم قرار دیا گیا ہے۔ (تشریح کے لیے ملاحظہ ہوتفہیم القرآن،جلد اول سورۃ النساء حاشیہ 190) |
1 | ہو سکتا ہے کہ حضرت مریمؑ کے والد ہی کا نام عمران ہو، یا ان کوعمران کی بیٹی اس لیے کہا گیا ہو کہ وہ آل عمران سے تھیں |