Ayats Found (1)
Surah 3 : Ayat 37
فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٍ وَأَنۢبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا وَكَفَّلَهَا زَكَرِيَّاۖ كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا ٱلْمِحْرَابَ وَجَدَ عِندَهَا رِزْقًاۖ قَالَ يَـٰمَرْيَمُ أَنَّىٰ لَكِ هَـٰذَاۖ قَالَتْ هُوَ مِنْ عِندِ ٱللَّهِۖ إِنَّ ٱللَّهَ يَرْزُقُ مَن يَشَآءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ
آخرکار اس کے رب نے اس لڑکی کو بخوشی قبول فرما لیا، اُسے بڑی اچھی لڑکی بنا کر اٹھایا اور زکریاؑ1 کوا س کا سرپرست بنا دیا زکریاؑ1 جب کبھی اس کے پاس محراب2 میں جاتا تو اس کے پاس کچھ نہ کچھ کھانے پینے کا سامان پاتا پوچھتا مریمؑ! یہ تیرے پا س کہاں سے آیا؟ وہ جواب دیتی اللہ کے پاس سے آیا ہے، اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب دیتا ہے
2 | لفظ محراب سے لوگوں کا ذہن بالعموم اس محراب کی طرف چلا جاتا ہے جو ہماری مسجدوں میں امام کے کھڑے ہونے کے لیے بنائی جاتی ہے۔ لیکن یہاں سے محراب سے یہ چیز مراد نہیں ہے۔ صوامع اور کنیسوں میں اصل عبادت گاہ کی عمارت سے متصل سطحِ زمین سے کافی بلندی پر جو کمرے بنائے جاتے ہیں، جن میں عبادت گاہ کے مجاور، خدّام اور معتکف لوگ رہا کرتے ہیں ، انہیں محراب کہا جاتاہے۔ اسی قسم کےکمروں میں سے ایک میں حضرت مریم معتکف رہتی تھیں |
1 | اب اس وقت کا ذکر شروع ہوتا ہے جب حضرت مریم سِن رُشد کو پہنچ گئیں اور بیت المقدس کی عباد ت گاہ (ہیکل) میں داخل کر دی گئیں اور ذکرِ الہٰی میں شب و روز مشغول رہنے لگیں۔ حضرت زکریا جن کی تربیت میں وہ دی گئی تھیں، غالباً رشتے میں ان کے خالو تھے اور ہیکل کے مجاوروں میں سے تھے۔ یہ وہ زکریا نبی نہیں ہیں جن کے قتل کا ذکر بائیبل کے پُرانے عہد نامے میں آیا ہے |