Ayats Found (3)
Surah 3 : Ayat 41
قَالَ رَبِّ ٱجْعَل لِّىٓ ءَايَةًۖ قَالَ ءَايَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ ٱلنَّاسَ ثَلَـٰثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا رَمْزًاۗ وَٱذْكُر رَّبَّكَ كَثِيرًا وَسَبِّحْ بِٱلْعَشِىِّ وَٱلْإِبْكَـٰرِ
عرض کیا 1"مالک! پھر کوئی نشانی میرے لیے مقرر فرما دے" کہا، "نشانی یہ ہے کہ تم تین دن تک لوگوں سے اشارہ کے سوا کوئی بات چیت نہ کرو گے (یا نہ کرسکو گے) اِس دوران میں اپنے رب کو بہت یاد کرنا اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہنا"
1 | اس تقریر کا اصل مقصد عیسائیوں پر ان کے اِس عقیدے کی غلطی واضح کرنا ہے کہ وہ مسیح علیہ السّلام کو خدا کا بیٹا اور الٰہ سمجھتے ہیں۔ تمہید میں حضرت یحییٰ علیہ السّلا م کا ذکر اس وجہ سے فرمایا گیا ہے کہ جس طرح مسیح علیہ السّلام کی ولادت معجزانہ طور پر ہوئی تھی اُسی طرح اُن سے چھ ہی مہینہ پہلے اُسی خاندان میں حضرت یحییٰ کی پیدائش بھی ایک دُوسری طرح کے معجزے سے ہو چکی تھی۔ اس سے اللہ تعالٰی عیسائیوں کو یہ سمجھانا چاہتا ہے کہ اگر یحیٰی کوان کی اعجازی ولادت نے الٰہ نہیں بنایا تو مسیح ؑ محض اپنی غیر معمولی پیدائش کے بل پر الٰہ کیسے ہو سکتے ہیں |
Surah 19 : Ayat 10
قَالَ رَبِّ ٱجْعَل لِّىٓ ءَايَةًۚ قَالَ ءَايَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ ٱلنَّاسَ ثَلَـٰثَ لَيَالٍ سَوِيًّا
زکریاؑ نے کہا، "پروردگار، میرے لیے کوئی نشانی مقرر کر دے" فرمایا "تیرے لیے نشانی یہ ہے کہ تو پیہم تین دن لوگوں سے بات نہ کر سکے"
Surah 19 : Ayat 11
فَخَرَجَ عَلَىٰ قَوْمِهِۦ مِنَ ٱلْمِحْرَابِ فَأَوْحَىٰٓ إِلَيْهِمْ أَن سَبِّحُواْ بُكْرَةً وَعَشِيًّا
چنانچہ وہ محراب1 سے نکل کر اپنی قوم کے سامنے آیا اور اس نے اشارے سے ان کو ہدایت کی کہ صبح و شام تسبیح کرو2
2 | اس واقعے کی جو تفصیلات لوقا کی انجیل میں بیان ہوئی ہیں انہیں ہم یہاں نقل کر دیتے ہیں تاکہ لوگوں کے سامنے قرآن کی روایت کے ساتھ مسیحی روایت بھی رہے۔ درمیان میں قوسین کی عبارتیں ہماری اپنی ہیں : ” یہودیہ کے بادشاہ ہیروویس کے زمانے میں (ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد دوم،بنی اسرائیل، حاشیہ 9) ابیاہ کے فریق سے زکریاہ نام کا ایک کاہن تھا اور اس کی بیوی ہارون کی اولاد میں سے تھی اس کا نام الیشبع (Elzabeth) تھا۔ اور وہ خدا کے حضور راستباز اور خداوند کے سب احکام و قوانین پر بے عیب چلنے والے تھے۔ اور ان کے اولاد نہ تھی کیونکہ الیشبع بانجھ تھی اور وہ دونوں عمر رسیدہ تھے۔ جب وہ خدا کے حضور اپنے فریق کی باری پر کہانت کا کام دیتا تھا تو ایسا ہوا کہ کہانت کے دستور کے موافق اس کے نام کا قرعہ نکلا کہ خداوند کے مقدس میں جا کر خوشبو کے جلاۓ۔ اور لوگوں کی ساری جماعت خوشبو جلا تے وقت باہر دعا کر رہی تھی کہ خداوند کا فرشتہ خوشبو کے مذبح کی داہنی طرف ہوا اس کو دکھائی دیا۔ اور زکریا دیکھ کر گھبرایا اور اس پر دہشت چھا گئی۔ مگر فرشتے نے اس سے کہا اے زکریا ! خوف نہ کرکیونکہ تیری دعا سن لی گئی (حضرت دعا کا ذکر بائیبل میں کہیں نہیں ہے) اور تیرے لیۓ تیری بیوی الیشبع کے بیٹا ہو گا۔ تو اس کا نام یوحنا (یعنی یحیی) رکھنا اور تجھے خوشی و خرمی ہوگی اور بہت سے لوگ اس کی پیدائش کے سبب سے خوش ہوں گے کیونکہ وہ خداوند کے حضور میں بزرگ ہو گا (سورہ آل عمران میں اس کے لیۓ لفظ سیداً استعمال ہوا ہے) اور ہرگز نہ مے اور نہ کوئی اور شراب پیے گا (تقیناً) اور اپنی ماں کے بطن ہی سے روح القدس سے بھر جاۓ گا (واتینہ الحکم صبیاً) اور بہت سے بنی اسرائیل کو خداوند کی طرف جو ان کا خدا ہے پھیرے گا ۔ اور وہ ایلیاہ (الیاس ؑ) کی روح اور قوت میں سے اس کے آگے آگے چلے گا کہ والدوں کے دل اولاد کی طرف اور نا فرمانوں کی راستبازوں کی دانائی پر چلنے کی طرف پھیرے اور خداوند کے لیۓ ایک مستعد قوم تیار کرے‘ ”زکریا نے فرشتے سے کہا میں اس بات کو کس طرح جانوں؟ کیونکہ میں بوڑھا ہوں اور میری بیوی عمر رسیدہ ہے۔ فرشتے نے اس سے کہا میں جبرائیل ہوں خدا کے حضور کھڑا رہتا ہوں اور اس لیۓ بھیجا گیا ہوں کہ تجھے ان باتوں کی خوش خبری دو۔ اور دیکھ جس دن تک یہ باتیں واقع نہ ہولیں تو چپکا رہے گا اور بول نہ سکے گا اس لیۓ کہ تو نے میری باتوں کا جو اپنے وقت پر پوری ہوں گی یقین نہ کیا۔ (یہ بیان قرآن سے مختلف ہے۔ قرآن اسے نشانی قرار دیتا ہے اور لوقا پوری کی روایت اسے سزا کہتی ہے۔ نیز قرآن صرف تین دن کی خاموشی کا ذکر کرتا ہے اور لوقا کہتا ہے کہ اس وقت سے حضرت یحیی کی پیدائش تک حضرت زکریا گونگے رہے) اور لوگ زکریا کی راہ دیکھتے اور تعجب کرتے تھے کہ اسے مقدس میں کیوں دیر لگی۔ جب وہ باہر آیا تو ان سے بول نہ سکا۔ پس انہوں نے معلوم کیا اس نے مقدس میں رویا دیکھی ہے اور وہ ان سے اشارے کرتا تھا اور گونگا ہی رہا ‘۔(لوقا ۔ باب۔1۔آیت 5تا 22۔) |
1 | محراب کی تشریح کے لیۓ ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد اول، آل عمران، حاشیہ 36۔ |