Ayats Found (6)
Surah 5 : Ayat 85
فَأَثَـٰبَهُمُ ٱللَّهُ بِمَا قَالُواْ جَنَّـٰتٍ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ خَـٰلِدِينَ فِيهَاۚ وَذَٲلِكَ جَزَآءُ ٱلْمُحْسِنِينَ
اُن کے اِس قول کی وجہ سے اللہ نے اُن کو ایسی جنتیں عطا کیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے یہ جزا ہے نیک رویہ اختیار کرنے والوں کے لیے
Surah 10 : Ayat 26
۞ لِّلَّذِينَ أَحْسَنُواْ ٱلْحُسْنَىٰ وَزِيَادَةٌۖ وَلَا يَرْهَقُ وُجُوهَهُمْ قَتَرٌ وَلَا ذِلَّةٌۚ أُوْلَـٰٓئِكَ أَصْحَـٰبُ ٱلْجَنَّةِۖ هُمْ فِيهَا خَـٰلِدُونَ
جن لوگوں نے بھَلائی کا طریقہ اختیار کیا ان کے لیے بھَلائی ہے اور مزید فضل1 ان کے چہروں پر رُو سیاہی اور ذلّت نہ چھائے گی وہ جنت کے مستحق ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے
1 | یعنی ان کو صرف ان کی نیکی کے مطابق ہی اجر نہیں ملے گا بلکہ اللہ اپنے فضل سے ان کو مزید انعام بھی بخشے گا |
Surah 51 : Ayat 15
إِنَّ ٱلْمُتَّقِينَ فِى جَنَّـٰتٍ وَعُيُونٍ
البتہ متقی لوگ1 اُس روز باغوں اور چشموں میں ہوں گے
1 | اس سیاق و سباق میں لفظ متقی صاف طور پر یہ معنی دے رہا ہے کہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے خدا کی کتاب اور اس کے رسول کی دی ہوئی خبر پر یقین لا کر آخرت کو مان لیا، اور وہ رویہ اختیار کر لیا جو حیات اخروی کی کامیابی کے لیے انہیں بتایا گیا تھا، اور اس روش سے اجتناب کیا جس کے متعلق انہیں بتا دیا گیا تھا کہ یہ خدا کے عذاب میں مبتلا کرنے والی ہے |
Surah 51 : Ayat 16
ءَاخِذِينَ مَآ ءَاتَـٰهُمْ رَبُّهُمْۚ إِنَّهُمْ كَانُواْ قَبْلَ ذَٲلِكَ مُحْسِنِينَ
جو کچھ اُن کا رب انہیں دے گا اسے خوشی خوشی لے رہے ہوں گے1 وہ اُس دن کے آنے سے پہلے نیکو کار تھے
1 | اگر چہ اصل الفاظ ہیں اٰخِذِیْنَ مَآاٰتٰہُمْ رَبُّھُمْ، اور ان کا لفظی ترجمہ صرف یہ ہے کہ ’’ لے رہے ہوں گے جو کچھ ان کے رب نے ان کو دیا ہو گا‘‘، لیکن موقع و محل کی مناسبت سے اس جگہ ’’لینے ‘‘ کا مطلب محض ’’لینا‘‘ نہیں بلکہ خوشی خوشی لینا ہے، جیسے کچھ لوگوں کو ایک سخی داتا مٹھیاں بھر بھر کر انعام دے رہا ہو اور وہ لپک لپک اسے لے رہے ہوں۔ جب کسی شخص کو اس کی پسند کی چیز دی جاۓ تو اس لینے میں آپ سے آپ بخوشی قبول کرنے کا مفہوم پیدا ہو جاتا ہے۔ قرآن مجید میں ایک جگہ فرمایا گیا ہے کہ اَلَمْ یَعْلَموٓا اَنَّ اللہَ ھُوَ یَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عَبَا دِہٖ سَیَأ خُذُ الصَّدَقَاتِ۔ (التوبہ۔104)۔ ’’ کیا تم نہیں جانتے کہ وہ اللہ ہی ہے جو اپنے بندوں سے توبہ قبول کرتا ہے اور صدقات لیتا ہے۔‘‘ اس جگہ صدقات لینے سے مراد محض ان کو وصول کرنا نہیں بلکہ پسندیدگی کے ساتھ ان کو قبول کرنا ہے |
Surah 77 : Ayat 43
كُلُواْ وَٱشْرَبُواْ هَنِيٓـــَٔۢا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
کھاؤ اور پیو مزے سے اپنے اُن اعمال کے صلے میں جو تم کرتے رہے ہو
Surah 77 : Ayat 44
إِنَّا كَذَٲلِكَ نَجْزِى ٱلْمُحْسِنِينَ
ہم نیک لوگوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں