Ayats Found (2)
Surah 18 : Ayat 98
قَالَ هَـٰذَا رَحْمَةٌ مِّن رَّبِّىۖ فَإِذَا جَآءَ وَعْدُ رَبِّى جَعَلَهُۥ دَكَّآءَۖ وَكَانَ وَعْدُ رَبِّى حَقًّا
ذوالقرنین نے کہا 1" یہ میرے رب کی رحمت ہے مگر جب میرے رب کے وعدے کا وقت آئیگا تو وہ اس کو پیوند خاک کر دے گا، اور میرے رب کا وعدہ برحق ہے2"
2 | یہاں پہنچ کر ذو القرنین کا قصہ ختم ہو جاتا ہے۔ یہ قصہ اگرچہ کفار مکہ کے امتحانی سوال پر سنایا گیا ہے، مگر قصۂ اصحاب کہف اور قصۂ موسیٰ و خضر کی طرح اس کو بھی قرآن نے اپنے قاعدے کے مطابق اپنے مدعا کے لیے پوری طرح استعمال کیا ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ ذوالقرنین، جس کی عظمت کا حال تم نے اہل کتاب سے سنا ہے، محض ایک فاتح ہی نہ تھا، بلکہ توحید اور آخرت کا قائل تھا، عدل و انصاف اور فیاضی کے اصولوں پر عامل تھا، اور تم لوگوں کی طرح کم ظرف نہ تھا کہ ذرا سی سرداری ملی اور سمجھ بیٹھے کہ ہم چومن دیگرے نیست۔ |
1 | یعنی اگرچہ میں نے اپنی حد تک انتہائی مستحکم دیوار تعمیر کی ہے، مگر یہ لازوال نہیں ہے۔ جب تک اللہ کی مرضی ہے، یہ قائم رہے گی، اور جب وہ وقت آۓ گا جو اللہ نے اس کی تباہی کے لیے مقدر کر رکھا ہے تو پھر اس کو پارہ پارہ ہونے سے کوئی چیز نہ بچا سکے گی۔ ’’وعدے کا وقت‘‘ ذو معنی لفظ ہے۔ اس سے مراد اس دیوار کی تباہی کا وقت بھی ہے اور وہ ساعت بھی جو اللہ نے ہر چیز کی موت اور فنا کے لیے مقرر فرما دی ہے، یعنی قیامت۔ (اس دیوار کے متعلق تفصیلی معلومات کے لیے ملاحظہ ہو ضمیمہ نمبر۔ 2) |
Surah 18 : Ayat 101
ٱلَّذِينَ كَانَتْ أَعْيُنُهُمْ فِى غِطَآءٍ عَن ذِكْرِى وَكَانُواْ لَا يَسْتَطِيعُونَ سَمْعًا
اُن کافروں کے سامنے جو میری نصیحت کی طرف سے اندھے بنے ہوئے تھے اور کچھ سننے کے لیے تیار ہی نہ تھے