Ayats Found (4)
Surah 21 : Ayat 87
وَذَا ٱلنُّونِ إِذ ذَّهَبَ مُغَـٰضِبًا فَظَنَّ أَن لَّن نَّقْدِرَ عَلَيْهِ فَنَادَىٰ فِى ٱلظُّلُمَـٰتِ أَن لَّآ إِلَـٰهَ إِلَّآ أَنتَ سُبْحَـٰنَكَ إِنِّى كُنتُ مِنَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
اور مچھلی والے کو بھی ہم نے نوازا1 یاد کرو جبکہ وہ بگڑ کر چلا گیا تھا2 اور سمجھا تھا کہ ہم اس پر گرفت نہ کریں گے3 آخر کو اُس نے تاریکیوں میں پکارا 4"نہیں ہے کوئی خدا مگر تُو، پاک ہے تیری ذات، بے شک میں نے قصور کیا"
4 | یعنی مچھلی کے پیٹ میں سے جو خود تاریک تھا، اور اوپر سے سمندر کی تاریکیاں مزید |
3 | انہوں نے خیال کیا کہ اس قوم پر تو عذاب آنے والا ہے ، اب مجھے کہیں چل کر پناہ لینی چاہیے تا کہ خود بھی عذاب میں نہ گھر جاؤں ۔ یہ بات بجائے خود تو قابل گرفت نہ تھی مگر پیغمبر کا اذن الہٰی کے بغیر ڈیوٹی سے ہٹ جانا قابل گرفت تھا |
2 | یعنی وہ اپنی قوم سے ناراض ہو کر چلے گئے قبل اس کے کہ خدا کی طرف سے ہجرت کا حکم آتا اور ان کے لیے اپنی ڈیوٹی چھوڑنا جائز ہوتا |
1 | مراد ہیں حضرت یونسؑ ۔ کہیں ان کا نام لیا گیا ہے اور کہیں ’’ ذولنون‘‘ اور ’’ صاحب الحوت ‘‘ یعنی ’’مچھلی والے ‘‘ کے القاب سے یاد کیا گیا ہے ۔ مچھلی والا انہیں اس لیے نہیں کہا گیا کہ وہ مچھلیاں پکڑتے یا بیچتے تھے ، بلکہ اس بنا پر کہ اللہ تعالیٰ کے اذن سے ایک مچھلی نے ان کو نگل لیا تھا، جیسا کہ سورہ صافات آیت 142 میں بیان ہوا ہے ۔ مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، یونس ، حواشی 98 تا 100 ۔ الصٰفّٰت ، حوشی 77 تا 85 |
Surah 21 : Ayat 88
فَٱسْتَجَبْنَا لَهُۥ وَنَجَّيْنَـٰهُ مِنَ ٱلْغَمِّۚ وَكَذَٲلِكَ نُـۨجِى ٱلْمُؤْمِنِينَ
تب ہم نے اس کی دُعا قبول کی اور غم سے اس کو نجات بخشی، اور اِسی طرح ہم مومنوں کو بچا لیا کرتے ہیں
Surah 37 : Ayat 139
وَإِنَّ يُونُسَ لَمِنَ ٱلْمُرْسَلِينَ
اور یقیناً یونسؑ بھی رسولوں میں سے تھا1
1 | یہ تیسرا موقع ہے جہاں حضرت یونس علیہ السلام کا ذکر قرآن مجید میں آیا ہے۔ اس سے پہلے سورہ یونس اور سورہ انبیاء میں ان کا ذکر گزر چکا ہے اور ہم اس کی تشریح کر چکے ہیں (ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد دوم، صفحہ 312۔ 313۔ جلد سوم، صفحہ 182۔183)۔ |
Surah 37 : Ayat 141
فَسَاهَمَ فَكَانَ مِنَ ٱلْمُدْحَضِينَ
پھر قرعہ اندازی میں شریک ہوا اور اس میں مات کھائی