Ayats Found (2)
Surah 27 : Ayat 35
وَإِنِّى مُرْسِلَةٌ إِلَيْهِم بِهَدِيَّةٍ فَنَاظِرَةُۢ بِمَ يَرْجِعُ ٱلْمُرْسَلُونَ
میں اِن لوگوں کی طرف ایک ہدیہ بھیجتی ہوں، پھر دیکھتی ہوں کہ میرے ایلچی کیا جواب لے کر پلٹتے ہیں"
Surah 27 : Ayat 37
ٱرْجِعْ إِلَيْهِمْ فَلَنَأْتِيَنَّهُم بِجُنُودٍ لَّا قِبَلَ لَهُم بِهَا وَلَنُخْرِجَنَّهُم مِّنْهَآ أَذِلَّةً وَهُمْ صَـٰغِرُونَ
(اے سفیر) واپس جا اپنے بھیجنے والوں کی طرف ہم ان پر ایسے لشکر لے کر آئیں گے1 جن کا مقابلہ وہ نہ کر سکیں گے اور ہم انہیں ایسی ذلت کے ساتھ وہاں سے نکالیں گے کہ وہ خوار ہو کر رہ جائیں گے2"
2 | بیچ میں یہ قصہ چھوڑ دیا گیا ہے کہ سفارت ملکہ کا ہدیہ واپس لےکر پہنچی اورجو کچھ اس نے دیکھا اورسنا تھا وہ عرض کردیا۔ ملکہ نے اس سے حضرت سلیمانؑ کے جو حلات سنے ان کی بنا پر اس نے یہی مناسب سمجھا کہ خدود ان کی ملاقات کےلیے بیت امقدس جائے۔ چنانچہ وہ خدم وحشم اورشاہی سازوسامان کے ساتھ سبا سے فلسطین کی طرف روانہ ہوئی اوراس نے دربار سلیمانی میں اطلاع بھیج دی کہ میں آپ کہ دعوت خود آپ کی زبان سے سننے اور بالمشافہہ گفتگو کرنے کےلیے حاضر ہورہی ہوں۔ ان تفصیلات چھوڑ کر اب اُس وقت کا قصہ بیان کیا جارہا ہے جب ملکہ بیت المقدس کے قریب پہنچ گئی تھی اورایک دو ہی دن میں حاضر ہونے والی تھی۔ |
1 | پہلےفقرے اوراس فقرے کےدرمیان ایک لطیف خلا ہے جوکلام پرغور کرنے سے خود بخود سمجھ میں آجاتا ہے۔ یعنی پوری بات یوں ہے کہ: اے سفیر، یہ ہدیہ واپس لے جااپنے بھیجنے والوں کی طرف، انہیں یا تو پہلی بات ماننی پڑے گی کہ مسلم ہوکر ہمارے پاس حاضر ہوجائیں، ورنہ ہم ان پرلشکر لے کرآئیں گے۔ |