Ayats Found (2)
Surah 27 : Ayat 27
۞ قَالَ سَنَنظُرُ أَصَدَقْتَ أَمْ كُنتَ مِنَ ٱلْكَـٰذِبِينَ
سلیمانؑ نے کہا "ابھی ہم دیکھے لیتے ہیں کہ تو نے سچ کہا ہے یا تو جھوٹ بولنے والوں میں سے ہے
Surah 27 : Ayat 34
قَالَتْ إِنَّ ٱلْمُلُوكَ إِذَا دَخَلُواْ قَرْيَةً أَفْسَدُوهَا وَجَعَلُوٓاْ أَعِزَّةَ أَهْلِهَآ أَذِلَّةًۖ وَكَذَٲلِكَ يَفْعَلُونَ
ملکہ نے کہا کہ "بادشاہ جب کسی مُلک میں گھس آتے ہیں تو اسے خراب اور اس کے عزت والوں کو ذلیل کر دیتے ہیں1 یہی کچھ وہ کیا کرتے ہیں2
2 | اس فقرے میں دوبار کے احتمال ہیں۔ ایک یہ کہ یہ ملکہ سباہی کاقول ہوا اوراس نے اپنے پچھلے قول پر بطور تاکید اس کا اضافہ کیا ہو۔ دوسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ کا قول ہو جو ملکہ کے قول کی تائید کےلیے جملہ معترضہ کے طور پرارشاد فرمایا گیا ہو۔ |
1 | اس ایک فقرے میں امپیریلزم اوراس کےاثرات ونتائج پرمکمل تبصرہ کردیا گیا ہے۔ بادشاہوں کی ملک گیری اورفاتح قوموں کی دوسری قوموں پردست درازی کبھی اصلاح اورخیرخواہی کےلیے نہیں ہوتی۔ اس کی غرض ہی یہ ہوتی ہے کہ دوسری قوم کو خدانے جورزق دیا ہے اورجو وسائل و زرائع عطاکیے ہیں ان سے وہ خود متمع اوراس قوم کو اتنا بے بس کردیں کہ وہ کبھی ان کے مقابلے میں سر اٹھا کراپنا حصہ نہ مانگ سکے۔ اس غرض کے لیے وہ اس کی خوشحالی اور طاقت اورعزت کے تمام زرائع ختم کردیتے ہیں، اس کے جن لوگ میں بھی اپنی خودی کا دم داعیہ ہوتا ہے انہیں کچل کررکھ دیتے ہیں، اس کے افراد میں غلامی، خوشامد، ایک دوسرے کی کاٹ، ایک دوسرے کی جاسوسی، فاتح کی نقالی، اپنی تہزیب کی تحقیر، فاتح تہزیب کی تعظیم اورایسے ہی دوسرے کمینہ اوصاف پیداکردیتے ہیں، اور انہیں بتدریج اس بات کا خوگر بنادیتے ہیں کہ وہ ااپنی کسی مقدس چیز کوبھی بیچ دینے میں تامل نہ کریں اوراجرت پر ہرزلیل خدمت انجام دینے کےلیے تیارہوجائیں۔ |